پاکستان میں پھنسے برطانوی شہریوں کا اپنی حکومت سے وطن واپسی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2020
انہوں نے مزید بتایا کہ پس پردہ بہت سارے کام حکومت پاکستان اور ایئر لائنز کے ساتھ جاری ہیں—
فوٹو: اے پی
انہوں نے مزید بتایا کہ پس پردہ بہت سارے کام حکومت پاکستان اور ایئر لائنز کے ساتھ جاری ہیں— فوٹو: اے پی

اسلام آباد سے جرمنی کے لیے خصوصی پرواز کی روانگی کے بعد پاکستان میں پھنسے برطانوی شہریوں نے اپنی حکومت سے ان کی واپسی کے لیے خصوصی انتظامات کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوی ایشن ڈویژن کے ترجمان نے تصدیق کی کہ 262 جرمن شہری قطر ایئرویز کے خصوصی چارٹرڈ پرواز میں سوار ہو کر صبح 11 بجے اسلام آباد سے روانہ ہوگئے۔

مزیدپڑھیں: برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں 31 فیصد اضافہ

بعد ازاں پاکستان میں جرمنی کے سیگر برنارڈ شلاگیک نے ٹوئٹر پر پاکستان حکام کا ’بہترین تعاون‘ پر شکریہ ادا کیا۔

ادھر کینیڈا کے ہائی کمیشن نے بھی 2 اپریل کو لاہور اور کراچی سے ٹورنٹو کے لیے خصوصی پروازوں کے شیڈول کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ پروازیں متعلقہ مشنز کی جانب سے پاکستانی حکومت سے خصوصی اجازت لینے کے بعد آپریٹ کی جارہی ہیں۔

دوسری جانب پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ پی آئی اے نے وفاقی حکومت سے ان پروازوں کو چلانے کی اجازت طلب کی ہے وہ حکومتی فیصلے کی منتظر ہے۔

واضح رہے کہ 21 مارچ کو پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ 4 اپریل تک تمام بین الاقوامی پروازوں معطل رہیں گی کیونکہ کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز اور اموات کی تعداد میں اضافہ ہورہا تھا، جس کے نتیجے میں غیر ملکی شہری پاکستان سے واپس نہیں جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں پاکستانی نژاد ڈاکٹر کورونا وائرس کے باعث جاں بحق

ان مسافروں میں 500 سے زیادہ برطانوی شہری شامل ہیں جو اپنی حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ خاص طور پر کمزور شہریوں کو وطن واپس لے جانے کے لیے تیزی سے اقدامات کیےجائیں۔

تمام صورتحال پر برطانوی شہری سہیمہ منظور خان نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’یہ انتہائی مایوس کن ہے، ہم نے سنا ہے کہ کینیڈین اور جرمن شہری پاکستان سے جار رہے ہیں لیکن برطانوی شہریوں کے لیے کیا کیا جارہا؟'

ڈان کے ساتھ شیئر کردہ ایک فارم میں سہیمہ نے 534 برطانوی شہریوں کی تفصیلات پیش کیں جن میں سے 80 فیصد کو 21 مارچ سے 4 اپریل کے درمیان برطانیہ کا سفر کرنا تھا۔

فراہم کردہ فارم سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ان افراد کی ایک بڑی تعداد کورونا وائرس کے خطرے سے دوچار ہے کیونکہ ان میں سے بہت سے افراد ذیابیطس، دمے اور دل کی بیماری میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ لوگ پریشان ہیں کہ این ایچ ایس کے مقابلے میں (پاکستان میں) انہیں اچھی صحت کی سہولت تک رسائی حاصل نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: باکسر عامر خان کی برطانیہ میں کورونا متاثرین کیلئے بڑی پیشکش

علاوہ ازیں منگل کو جاری ایک ویڈیو پیغام میں پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے کہا کہ برطانوی حکام شہریوں کی واپسی کے لیے ’سب کچھ‘ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں تاکہ آپ کو وطن واپس لانے میں مدد کی جا سکے، یہ میری اور میری ٹیم کی واحد ترجیح ہے‘ جبکہ پس پردہ بہت سارے کام حکومت پاکستان اور ایئر لائنز کے ساتھ جاری ہیں۔

خیال رہے کہ برطانیہ نے رواں ہفتے 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم دنیا بھر میں پھنسے برطانوی شہریوں کی واپسی کے لیے مختص کی ہے۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ بریفنگ میں سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے کہا تھا کہ اس نئے منصوبے سے ہزاروں مسافروں کو مدد ملے گی۔

مزیدپڑھیں: برطانوی وزیراعظم بھی کورونا کا شکار

انہوں نے کہا تھا کہ سب سے زیادہ ان شہریوں کو ترجیح دی جائے گی جو بوڑھے یا طبی ضروریات کے حامل افراد ہیں.

علاوہ ازیں ایسی اطلاعات ہیں کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہوائی اڈے اور سرحدیں بند ہونے کے بعد تقریباً 10 لاکھ برطانوی شہری دنیا بھر میں پھنسے ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں