خیبرپختونخوا میں متعدد کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی گئی، اجمل وزیر

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2020
اجمل وزیر نے خیبرپختونخوا میں لاک ڈاؤن پر نرمی کے حوالے سے آگاہ کیا—فوٹو:ڈان
اجمل وزیر نے خیبرپختونخوا میں لاک ڈاؤن پر نرمی کے حوالے سے آگاہ کیا—فوٹو:ڈان

خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان اجمل وزیر نے صوبے میں لاک ڈاؤن میں مخصوص نرمی سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ احساس پروگرام کے تحت نقد رقوم پر عائد 15 فیصد صوبائی ٹیکس کو ختم کردیا گیا ہے۔

پشاور میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ 'ہم کورونا وبا کے خلاف اپنے عوام کے تحفظ کی جنگ لڑرہے ہیں اور اس کے ساتھ ہی جنگ غربت اور افلاس کے خلاف بھی لڑرہے ہیں اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ محمود خان فیصلے خود کررہے ہیں'۔

کورونا وائرس کے حوالے سے قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کے فیصلوں کی روشنی میں خیبر پختونخوا حکومت کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'سب سے پہلے تمام رکشہ، پرائیویٹ گاڑیوں اور مزدوروں کو لے جانے والی گاڑیوں پر عائد پابندی ہٹا دی ہے'۔

مزید پڑھیں:وزیر اعظم کا ملک گیر لاک ڈاؤن میں 2 ہفتے توسیع کا اعلان

اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ 'صوبائی کابینہ نے احساس پروگرام کے تحت نقد رقوم پر صوبائی حکومت کی جانب سے عائد 15 فیصد ٹیکس ختم کردیا گیا ہے چونکہ وفاقی حکومت پہلے ہی اس پر چھوٹ دے چکی ہے'۔

صوبائی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'ریت، اینٹ، فائبر گلاس کی دکانیں، بلڈنگز سیفٹی آلات، اسٹیل، لکڑی، ٹائلز، واٹر سپلائی میٹیریل، سیمنٹ، پائپ اور ہارڈ ویئر کی دکانیں، ڈرلنگ، ٹیوب ویل کی سامان والی دکانوں پر پابندی ختم کردی گئی ہے'۔

پابندیوں سے استثنیٰ قرار دیے گئے کاروبار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'سرمایہ اور اسٹیل کی دکانوں پر بھی پابندی، ٹمبر ڈپو، آرا مشین پربھی پابندی نہیں ہوگی اور عام الیکٹریکل پر بھی پابندی اطلاق نہیں ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ 'مائنز اور منرل کے شعبے پر بھی پابندی ختم کردی گئی ہے اسی طرح سریا اور اسٹیل پر بھی پابندی نہیں ہوگی'۔

جن کاروبار کو مزید بند رکھنے کیے لیے توسیع دی گئی ہے اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'تعلیمی ادارے، تمام سرکاری و نجی تقریبات پر پابندی رہے گی، تمام کھیلوں کے مقابلوں، بین الاضلاع ٹرانسپورٹ پر پابندی ہے تاہم اضلاع کے اندر ضروری استثنیٰ کے ساتھ ٹرانسپورٹ بند رہے گا'۔

یہ بھی پڑھیں:کوئی سمجھتا ہے ہمارے ملک میں وائرس دنیا سے کم ہے تو وہ غلط ہے، وزیر اعلیٰ سندھ

اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ 'اس وقت جو ریلیف دیا گیا ہے اس پر کوشش ہے کہ ہمارے ادارے ضابطہ اخلاق بنائیں تاکہ جیسے حالات بہتری کی جانب بڑھیں تو ہمیں فیصلے دنوں میں نہیں بلکہ گھنٹوں میں کرنا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پشاور میں کورونا وائرس کے کیسز کی شرح بڑھ رہی ہے اس لیے عوام سے ہماری اپیل ہے کہ سماجی فاصلہ بہت ضروری ہے اورہمارے فیصلوں کو اصل مقصد بھی یہی ہے کہ کورونا وائرس کو شکست دینا ہے'۔

اجمل وزیر نے کہا کہ 'تاجر برادری سے بات چیت کے لیے وزیر اعلیٰ محمود خان نے ایک کمیٹی بنائی ہے جس میں تیمور جھگڑا، وزیرقانون سلطان خان، شوکت یوسفزئی،عبدالکریم خان، شاہ محمد خان اور انفارمیشن سے اجمل وزیر بھی کمیٹی میں شامل ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی تاجربرادری کے ساتھ بیٹھیں گے اور بات چیت کریں گے اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ بات کریں گے۔

اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ کل این سی سی میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے درمیان اتفاق رائے مثالی تھی اور اسی جذبے کے تحت صوبے اور پورے ملک میں کورونا وائرس کو شکست دیں گے۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس:سندھ میں مزید 6 اموات، پنجاب کے کیسز 3 ہزار سے تجاوز کرگئے

خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی (این سی سی) کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہم نے کرکٹ میچ، گراؤنڈ، دکانیں، شاپنگ مال اور شادی ہال سمیت جہاں بھی لوگ جمع ہوسکتے تھے ان سب کو بند کردیا کیونکہ اگر ایسا نہ کرتے تو وائرس تیزی سے پھیل سکتا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے اپنے عوام کے تحفظ اور وائرس کو پھیلاؤ سے روکنے کے لیے لاک ڈاؤن میں مزید 2 ہفتے توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعظم نے قوم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے عوام نے تعاون کرتے ہوئے وائرس کو زیادہ تیزی سے پھیلنے سے روکنے کیلئے بھرپور تعاون کیا جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وائرس ہمارے اندازوں سے کم محض 30 فیصد پھیلا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو کم از کم تخمینہ لگایا تھا اس لحاظ سے اب تک 190 اموات ہونی چاہیے تھیں لیکن ہمارے مؤثر اقدامات اور لاک ڈاؤن کی بدولت آج اموات کی تعداد اس کی نسبت انتہائی کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دنیا بھر میں کورونا متاثرین کی تعداد تقریباً 20لاکھ، اموات ایک لاکھ 28 ہزار سے متجاوز

وزیر اعظم نے دعویٰ کیا تھا کہ ہمارے اقدامات کی بدولت کیسز سے متعلق جو اندازہ لگایا گیا تھا اس کے مقابلے میں صرف 30 فیصد رپورٹ ہوئے ہیں جو ایک اچھی خبر ہے اور امریکا، اٹلی اور اسپین سمیت باقی دنیا کے مقابلے میں ہمارے ملک میں اموات بھی بہت کم ہوئیں۔

وزیراعظم عمران خان نے خبردار کیا کہ یہ وائرس کسی بھی وقت پھیل سکتا ہے تو ہمیں احتیاط کرنا نہیں چھوڑنا چاہیے، سب کو احتیاط کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس لحاظ سے یہ وائرس پھیل رہا ہے، اگر اسی طرح پھیلا تو ہمارا صحت کا نظام اس کا بوجھ برداشت کر لے گا جہاں ہم نے اس کی مدد کے لیے وینٹی لیٹرز، ادویات اور حفاظتی کٹس وغیرہ منگوائی ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم سے بداحتیاطی ہوئی اور یہ وائرس پھیلا تو پھر ہمارا نظام صحت اس بوجھ کو برداشت نہیں کر سکے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں