ذخیرہ اندوزوں کو 3 سال قید، بھاری جرمانہ دینا ہوگا، آرڈیننس نافذ

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2020
وزیر قانون نے کہا کہ قانون بنا دیا گیا ہے اور ساتھ ہی اس پر عملدرآمد بھی شروع کردیا گیا ہے — تصویر: ڈان نیوز
وزیر قانون نے کہا کہ قانون بنا دیا گیا ہے اور ساتھ ہی اس پر عملدرآمد بھی شروع کردیا گیا ہے — تصویر: ڈان نیوز

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ذخیرہ اندوزی کو مجرمانہ فعل قرار دے دیا گیا ہے جس میں ملوث افراد کو سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اسلام آباد میں پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کووِڈ 19 کے پیشِ نظر حکومت نے تعمیراتی شعبے اور مختلف چیزوں کے حوالے سے بڑے اعلانات کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ساتھ ہی حکومت نے ذخیرہ اندوزی کے خلاف آرڈیننس تیار کیا ہے جس کی صدر مملکت نے منظوری دے دی ہے۔

آرڈیننس کے چیدہ چیدہ نکات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جو کوئی بھی آٹا، گندم، چینی، گڑ، گھی، دستانوں، ماسکس اور سینیٹائزرز وغیرہ کی ذخیرہ اندوزی کرے ان کے لیے سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 32 اشیا کی ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کیلئے آرڈیننس تیار

سزاؤں کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملوث افراد کو 3 سال قید، سمری ٹرائل اور ذخیرہ کی گئی اشیا کی مالیت کا نصف حصہ جرمانہ کیا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی سامان بھی ضبط کرلیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ قانون بنا دیا گیا ہے اور ساتھ ہی اس پر عملدرآمد بھی شروع کردیا ہے۔

واضح رہے کہ 17 اپریل کو ضروری اشیا کے ذخیرے کی اطلاعات پر حکومت نے ذخیرہ اندوزوں اور 32 ضروری اشیا کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے کے خلاف سخت کارروائی کے لیے آرڈیننس تیار کیا تھا۔

فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ انسداد اسمگلنگ آرڈیننس بھی تیار ہے جسے وزیراعظم کے دفتر بھجوادیا گیا ہے جہاں اس پر غور کیا جارہا ہے اور آئندہ 2 سے 3 روز میں اسے بھی حتمی شکل دے دی جائے گی۔

انسداد اسمگلنگ آرڈیننس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیر اعلانیہ راستوں سے پاکستان سے باہر ڈالر کی اسمگلنگ کی روک تھام اور گندم، چینی اور آلو وغیرہ کی اسمگلنگ عوامی مفاد کے خلاف ہے اور وبائی صورتحال میں ضروری ہے کہ ان تمام اشیا کی غیر اعلانیہ راستوں سے اسمگلنگ روکی جائے۔

مزید پڑھیں: صوبوں کو اشیائے خورونوش کی ذخیرہ اندوزی روکنے کی ہدایت

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اس آرڈیننس میں فوکل پوائنٹ محکمہ کسٹم ہے لیکن فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کسی بھی ادارے مثلاً آئی ایس آئی، ایم آئی، لیویز، کوسٹ گارڈز، ایف آئی اے یا آئی بی کو معاونت کے لیے اختیار دے سکتا ہے۔

آرڈیننس کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ ضلعی انتظامیہ کے پاس خاصی معلومات ہوتی ہیں لہٰذا ضلعی انتظامیہ یا کسی بھی شخص کے پاس اگر کوئی معلومات ہو تو وہ متعلقہ شخص کو معلومات فراہم کرے جس کی نقل سیکریٹری قانون کو ارسال کی جائے گی۔

جس کے بعد سیکریٹری قانون اس بات کا جائزہ لیں گے کہ معلومات فراہم کرنے کی صورت میں متعلقہ ادارے نے اس پر کام کیا یا نہیں اور ایک رپورٹ تیار کر کے جواب دہی کریں گے جس کے بعد اس محکمے کو متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی ذخیرہ اندوزوں، اسمگلروں کیخلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت

انہوں نے بتایا کہ ذخیرہ اندوزی کے آرڈیننس میں ذخیرہ اندوزی کے ذریعے مارکیٹ میں ساز باز کرنے کو مجرمانہ فعل قرار دے دیا گیا ہے۔

وزیر قانون نے بتایا کہ ذخیرہ اندوزی والے آرڈیننس کے تحت سمری ٹرائل میجسٹریٹ کریں گے جبکہ اسمگلنگ کے خلاف سمری ٹرائل خصوصی جج کریں گے جنہیں چیف جسٹس کی مشاورت سے تعینات کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ آرڈیننس کے مطابق ان 32 اشیا کی ذخیرہ اندوزی پر کارروائی ہوگی: چائے، چینی ، دودھ، پاوڈر دودھ، نوزائیدہ بچوں کے لیے دودھ اور کھانا، خوردنی تیل، سوڈا، پھلوں کا رس، نمک، آلو، پیاز، دالیں، مچھلی، گائے کا گوشت، مٹن، انڈے، گُڑھ، مصالحے اور سبزیاں، لال مرچ، دوائیں، مٹی کا تیل، چاول ، گندم، آٹا، کیمیکل کھاد، پولٹری فوڈ، سرجیکل دستانے، چہرے کے ماسک، این 95 ماسک، سینیٹائزر، سطح صاف کرنے والی مصنوعات، کیڑے مار ادویات، ماچس اور آئسوپروپل الکوحل۔

تبصرے (0) بند ہیں