وزیراعظم کی ذخیرہ اندوزوں، اسمگلروں کیخلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2020
وزیراعظم نے رمضان کے دوران احتیاطی تدابیر یقینی بنانے کے لیے علمائے کرام کی مدد لینے کا بھی فیصلہ کیا—تصویر: فیس بک
وزیراعظم نے رمضان کے دوران احتیاطی تدابیر یقینی بنانے کے لیے علمائے کرام کی مدد لینے کا بھی فیصلہ کیا—تصویر: فیس بک

وزیراعظم عمران خان نے اشیائے ضروریہ کی ذخیزہ اندوزی، اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کا کہتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملک کے خفیہ اداروں سے مدد لینے کی ہدایت کردی۔

علاوہ ازیں وزیراعظم نے رمضان المبارک کے دوران ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر یقینی بنانے سے متعلق علمائے کرام کی مدد لینے کا بھی فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں میں اضافے سے غریب عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا جو پہلے ہی موجودہ صورتحال سے بری طرح متاثر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: رمضان کیلئے کورونا کے حوالے سے ہدایت نامہ مرتب کررہے ہیں، ظفر مرزا

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کا بوجھ کم آمدن والے طبقے پر پڑا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ روکنے کےلیے خفیہ اداروں کی خدمات حاصل کی جانی چاہیے‘۔

اس موقع پر انہوں نے متعلقہ محکموں کو ان مقامات پر کہ جہاں اسمگلنگ کا امکان زیادہ ہے وہاں ایماندار اور قابل افسران تعینات کرنے کی ہدایت کی۔

اس کے علاوہ انہوں نے اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی کی روک تھام میں آنے والی رکاوٹیں دور کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان بہتر تعاون اور صورتحال کی روزانہ نگرانی کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: کوروناوائرس: حکومت پاکستان کو جاپان سے 10 لاکھ ڈالر کی مزید امداد

اجلاس میں وزیراعظم کو رواں سال گندم کی فصل کے بارے میں بریف کیا گیا اور بتایا گیا کہ گزشتہ برس سرکاری محکموں نے 40 لاکھ ٹن گندم خریدی تھی جبکہ اس برس 82 لاکھ ٹن خریدنے کا ہدف ہے۔

دوران اجلاس وزیراعظم نے عوام کو آٹے کی فراہمی اور گندم کی بروقت خریداری کے لیے جامع حکمت عملی تشکیل دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

دوسری جانب حکومت نے ذخیرہ اندوزوں اور ضرورت کی 32 اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سخت کارروائی کے لیے آرڈیننس بھی نافذ کردیا۔

آرڈیننس کے تحت ذخیرہ اندوزوں کو کم از کم 3 سال قید کی سزا ہوگی اور ذخیرہ کردہ اشیا کی 50 فیصد رقم کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان کیلئے کورونا کے خلاف 84 لاکھ ڈالر تعاون کا اعلان

مزید برآں اجلاس میں ٹڈی دل کے حملوں سے ہونے والے نقصان کے سبب پیدا ہونے والی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا اور بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے چین سے مشینوں اور کیڑے مار ادویات کی درآمد رک گئی ہے۔

اس پر وزیراعظم نے مشیر خزانہ کو ہدایت کی کہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے درکار فنڈز کا اجرا یقینی بنائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں