کیا کتے سونگھ کر کورونا وائرس کے بارے میں بتاسکتے ہیں؟

اپ ڈیٹ 22 اپريل 2020
امکان ہے کتے کووڈ-19 کی تشخیص کرنے کے قابل ہوں گے اور بیماری سے متعلق ہمارے ردعمل میں انقلاب لائیں گے — فوٹو:اے ایف پی
امکان ہے کتے کووڈ-19 کی تشخیص کرنے کے قابل ہوں گے اور بیماری سے متعلق ہمارے ردعمل میں انقلاب لائیں گے — فوٹو:اے ایف پی

برطانیہ کے ایک خیراتی ادارے کا ماننا ہے کہ کتے کووڈ-19 (کورونا وائرس) کا پتہ لگاسکتے ہیں اور اسی لیے ماضی میں مختلف بیماریوں کی کامیاب اسکریننگ کے بعد کورونا وائرس سونگھنے کے لیے کتوں کی تربیت کا آغاز کردیا گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق میڈیکل ڈیٹیکشن ڈاگز، جسے 2008 میں انسانی بیماریوں کی تشخیص کے لیے کتوں کی سونگھنے کی حِس کا استعمال کرنے کے لیے قائم کیا گیا، نے گزشتہ ماہ کے آخر میں اس منصوبے پر کام کرنا شروع کیا تھا۔

انگلینڈ کے وسطی علاقے ملٹن کینز میں واقع تربیتی کمرے میں کتوں کو وائرس کے نمونے سونگھنے کے لیے تربیت دی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ یہ مانا جاتا ہے کہ ہر بیماری کی ایک مخصوص بُو ہوتی ہے جسے کتے منفرد خصوصیت کے باعث اچھی طرح سونگھ سکتے ہیں اور یہ تربیت اسی بنیاد پر دی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: کتے، بلیاں اور بطخیں بھی کورونا کا شکار بن سکتی ہیں، تحقیق

یہ خیراتی ادارہ ماضی میں مریضوں سے لیے گئے نمونوں کے استعمال سے کینسر، پارکنسنز کی بیماری اور بیکٹریکل انفیکشن کی تشخیص کے لیے بھی کتوں کے ساتھ کام کرچکا ہے۔

میڈیکل ڈیٹیکشن ڈاگز کے بانی اور چیف ایگزیکٹو کلیر گیسٹ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ کتے کووڈ-19 کا پتا لگاسکتے ہیں اور ہم بہت جلد سیکڑوں لوگوں کی اسکریننگ کرسکیں گے تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ کس کا ٹیسٹ کرنے اور آئسولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس شواہد موجود ہیں کہ کتے، بیکٹیریاز اور دیگر بیماریوں کا پتا لگاسکتے ہیں، لٰہذا ہم مانتے ہیں کہ یہ منصوبہ آگے لے جانے سے کووڈ-19 کے پھیلاؤ پر قابو پانے کی صلاحیت میں ایک بہت بڑا فرق آئے گا۔

کلیئر گیسٹ لندن اسکول آف ہائیجین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن (ایل ایس ایچ ٹی ایم) اور انگلینڈ کے مشرقی حصے میں واقع ڈرہم اسکول کے ساتھ کام کررہے ہیں، اسی ٹیم نے اس سے قبل یہ ظاہر کرنے کے لیے اشتراک کیا تھا کہ کتے ملیریا کی تشخیص کرسکتے ہیں۔

ایل ایس ایچ ٹی ایم کے ڈیزیز کنٹرول ڈپارٹمنٹ کے سربراہ جیمز لوگان نے کہا کہ منصوبے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کتے انتہائی درست طریقے سے انسانوں سے بو سونگھ سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ کتے کووڈ-19 کی تشخیص کرنے کے قابل ہوں گے اور بیماری سے متعلق ہمارے ردعمل میں انقلاب لائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا ہر جگہ موجود اس جانور سے کورونا وائرس انسانوں میں منتقل ہوا؟

ٹیم نے 6 ہفتوں کے عرصے کے لیے کتوں کی تربیت کا ہدف طے کیا ہے تاکہ جلد تشخیص کا آلہ فراہم کرنے میں مدد کی جاسکے۔

علاوہ ازیں کتے کھال کے درجہ حرارت میں تیزی سے تبدیلی کا بھی پتہ لگاسکتے ہیں جس سے کسی شخص میں بخار کا تعین کرنا فائدہ مند ہوگا۔

ڈرہم یونیورسٹی کے اسٹیو لِنزے کے مطابق اگر یہ طریقہ کامیاب ہوا تو ایئرپورٹس پر لوگوں میں وائرس کی تشخیص کے لیے چار- ٹانگوں والی تشخیصی ڈیوائسز نصب کی جاسکیں گی۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 25 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔

تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ انفیکشنز کی اصل تعداد بہت زیادہ ہے کیونکہ اکثر ممالک میں صرف شدید بیمار افراد یا ان مریضوں کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں جنہیں ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں