امریکا کے ادارے یوایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے عام افراد کو ان 2 ادویات کو استعمال نہ کرنے کا انتباہ دیا ہے جن کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے نوول کورونا وائرس کا ممکنہ علاج قرار دیا ہے۔

ایف ڈی اے نے جمعے کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن اور کلوروکوئن نامی یہ انسداد ملیریا ادویات صرف ہسپتالوں یا کلینیکل ٹرائلز میں استعمال ہونی چاہیے، کیونکہ ان کو کھانے سے ہلاکت یا سنگین سائیڈ ایفیکٹ ہوسکتے ہیں۔

کووڈ 19 کے مریضوں میں ان کو استعمال کرانے پر دل کی دھڑکن میں سنگین تبدیلی جیسے اثرات کو دیکھا گیا خصوصاً جب ان کا استعمال اینٹی بائیوٹیک یا ایسی دیگر ادویات کے ساتھ کیا گیا جو دل پر اثرات مرتب کرتی ہیں۔

بیان میں کہا گیا 'ہم بغیر ڈاکٹری نسخے کے ان ادویات کے استعمال کی شرح میں اضافے سے آگاہ ہیں، مگر ہم طبی ماہرین اور مریضوں کو یاد دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ وہ ان ادویات سے جڑے خطرات کے بارے میں جانیں'۔

امریکی صدر ان ادویات کو باربار کارآمد کہہ چکے ہیں

مارچ کے وسط سے اب تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لگ بھگ 50 بار ان ادویات کا حوالہ دیا ہے۔

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ یہ ادویات کورونا وائرس کے خلاف 'گیم چینجر' ہیں ، مگر مسلسل ایسے شواہد سامنے آرہے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ ان سے کووڈ 19 کے مریضوں کو کوئی مدد نہیں مل سکتی بلکہ فائدے کی بجائے نقصان کا امکان زیادہ ہے۔

ایف ڈی اے نے اپنے بیان میں کہا 'یہ دونوں ادویات کووڈ 19 کے علاج یا روک تھام کے لیے موثر اور محفوظ ثابت نہیں ہوئیں'۔

اس سے قبل امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ پینل نے بھی ان ادویات کے استعمال کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔

ایف ڈی اے کا کہنا تھا کہ وہ ان ادویات کو استعمال کرنے والے کورونا وائرس کے مریضوں میں سنگین منفی اثرات کی مانیٹرنگ کررہی ہے۔

مارچ کے وسط میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن طویل عرصے سے موجود ہے تو ہم جانتے ہیں کہ اگر یہ کارآمد نہ بھی ہو تو بھی اس سے کوئی مرے گا۔

مگر اب نئے بیان میں ایف ڈی اے کا کہنا تھا کہ مضر اثرات بشمول دل کے ردہم میں غیرمعمولی تبدیلی، دل کی دھڑکن میں بہت تیزی سے اضافہ سمیت کچھ کیسز میں ہلاکتیں بھی دیکھی گئی ہیں۔

ایف ڈی اے کمشنر ڈاکٹر اسٹیفن ہاہن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ادارہ سمجھتا ہے کہ طبی ماہرین اپنے مریضوں کے علاج کے لیے ہر ممکن آپشن کو دیکھ رہے ہیں مگر ان ادویات کا استعمال خطرے سے خالی نہیں۔

انہوں نے کہا 'کووڈ 19 کے حوال سے ان ادویات کی افادیت اور محفوظ ہونے کے تعین کے لیے کلینیکل ٹرائلز جاری ہیں، مگر ان کے معلوم سائیڈ ایفیکٹس کو بھی زیرغور لانا چاہیے'۔

ایف ڈی اے کا کہنا تھا کہ ان خطرات میں ممکنہ طور پر اس وقت کمی لائی جاسکتی ہے جب طبی ماہرین باریک بینی سے مریضوں کی مانیٹرنگ کریں اور ایسا کسی ہسپتال یا کلینیکل ٹرائل میں ہی ممکن ہے۔

رواں ہفتے ہی امریکا کے طبی محققین نے انکشاف کیا تھا کہ ملیریا کی ادویات کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند نہیں ہیں بلکہ یہ ادویات مریضوں کے لیے مزید اموات کا باعث بن رہی ہیں۔

امریکی حکومت کے مالی تعاون سے محققین نے امریکا کے ہسپتالوں میں زیر علاج 368 سابق فوجیوں کے طبی ریکارڈز کی جانچ پڑتال کی، جو 11 اپریل تک وائرس سے مر گئے یا صحتیاب ہو کر گھر کو رخصت ہوگئے۔

کلوروکوئن پر زیر علاج مریضوں کی اموات کی شرح 28 فیصد تھی جبکہ اینٹی بائیوٹک ایزکروٹرومائسن پر اموات کی شرح 22 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

علاوہ ازیں صرف معیاری دیکھ بھال حاصل کرنے والوں کے لیے اموات کی شرح 11فیصد تھی۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ کلوروکوئن زیادہ شدید بیماری میں مبتلا مریضوں کو تجویز کیے جانے کا زیادہ امکان ہوتا ہے لیکن طبی ماہرین نے تحقیق میں پایا کہ دوائی کی مقدار میں اضافے کے باوجود شرح اموات میں اضافہ برقرار رہا۔

اس سے قبل فرانس میں ہونے والی تحقیق کے دوران ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن کا استعمال جن مریضوں کو کرایا گیا تھا، ان میں اموات یا آئی سی یو میں داخلے کی شرح میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔

اسی طرح چین اور برازیل میں ہونے والے الگ الگ ٹرائلز میں بھی دونوں ادویات تیزی سے کورونا وائرس سے صحتیابی میں مدد دینے میں ناکام رہی تھیں۔

درحقیقت برازیل میں تو 2 ہلاکتیں بھی ہوئیں تھی جبکہ کچھ مریضوں میں دل کے مسائل سامنے آئے، جس کے بعد ٹرائل کو صرف 13 دن بعد ہی روک کر اس میں تبدیلی کی گئی تھیں۔

ادھر پاکستان میں بھی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کورونا وائرس کے علاج سے متعلق ایک تحقیق کی نگرانی کررہی کرہا ہے جس کے تحت وائرس کے مریضوں کے علاج کے دوران انسداد ملیریا ادویات کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں واحد گیٹز فارما ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں