بھارت ’دفاعی اخراجات‘ کرنے والا تیسرا بڑا ملک

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2020
امریکا اور چین کے ساتھ ساتھ بھارت سے فوجی اخراجات میں سرفہرست ممالک میں شامل ہے — فائل/فوٹو:ڈان
امریکا اور چین کے ساتھ ساتھ بھارت سے فوجی اخراجات میں سرفہرست ممالک میں شامل ہے — فائل/فوٹو:ڈان

دنیا بھر میں فوج اور دفاعی معاملات پر ہونے والے اخراجات سے متعلق ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران 2019 میں عالمی سطح پر ریکارڈ فوجی اخراجات کیے گئے جن میں چین اور بھارت بھی پہلی مرتبہ شامل ہوگئے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سویڈن کے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے ممالک نے 2019 میں ریکارڈ 1.9 کھرب ڈالر فوجی اخراجات کیے۔

رپورٹ کے مطابق امریکا اور چین کے بعد بھارت دنیا کا تیسرا ملک بن گیا ہے جس نے گزشتہ سال سب سے زیادہ فوجی اخراجات کیے۔

دنیا بھر میں ہونے والے ان اخراجات کا 2018 سے موازنہ کیا جائے تو سالانہ 3.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو 2010 سے سب سے زیادہ اخراجات ہیں۔

ایس آئی پی آر آئی کے محقق نین ٹیان کا کہنا تھا کہ '2008 کے عالمی کساد بازاری کے بعد سے اب تک ہونے والے یہ سب سے زیادہ اخراجات ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:چین نے دفاعی بجٹ میں 7.5فیصد اضافہ کردیا

ممالک کی انفرادی بات کی جائے تو امریکا اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہے، جس نے 2019 میں اکیلے 732 ارب ڈالر خرچ کیے جو 5.3 فیصد اضافہ ہے۔

گزشتہ برس پوری دنیا کے فوجی اخراجات میں امریکا کا حصہ 38 فیصد رہا اور 7 سال کمی کے بعد مسلسل دوسرے برس بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

تحقیق کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ فوجی اخراجات کی فہرست میں پہلی مرتبہ دو ایشیائی ممالک بھی شامل ہوئے جو چین اور بھارت ہیں۔

چین اور بھارت نے 2019 میں بالترتیب 261 ارب ڈالر اور 71.1 ارب ڈالر خرچ کیا جو 5.1 فیصد اور 6.8 فیصد اضافہ ہے۔

نین ٹیان کا کہنا تھا کہ 'چین کھلم کھلا یہ کہہ چکا ہے کہ وہ ملٹری سپرپاور کے طور پر امریکا کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے'۔

مزید پڑھیں:امریکا کا افغانستان سے 50 فیصد سے زائد فوج واپس بلانے کا فیصلہ

چین کے اخراجات کو گزشتہ 25 سال سے دیکھا جائے تو معاشی ترقی کے مطابق بڑھے ہیں اور یہ چین کے 'ورلڈ کلاس ملٹری' کے ارادوں کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

ایس آئی پی آر آئی کے ایک اور محقق سیمن ویزمین کا کہنا تھا کہ 'بھارت کے اخراجات پاکستان اور چین دونوں حریف ممالک کے ساتھ کشیدگی کے باعث بڑھ گئے ہیں'۔

ایشیا کے دیگر ممالک میں جاپان نے 47.6 ارب ڈالر اور جنوبی کوریا نے 43.9 ارب ڈالر کے فوجی اخراجات کیے جو ماضی کے برعکس بہت زیادہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ایشیا میں 1989 سے فوجی اخراجات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

کورونا وائرس کے فوجی اخراجات پر اثرات

دنیا میں سب سے زیادہ فوجی اخراجات میں روس اور سعودی عرب کا نام بھی شامل ہے اور دونوں کے مجموعی اخراجات 60 فیصد سے زائد ہیں۔

ایس آئی پی آر آئی کے مطابق جرمنی نے 2019 میں حیرت انگیز طور پر 10 فیصد اضافی اخراجات کیے جو 49.3 ارب ڈالر بنتے ہیں جو سرفہرست 15 ممالک میں سب سے زیادہ شرح ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمنی کے فوجی اخراجات میں اضافہ روس کے خطرے میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت کی فوج میں اتحاد اور اسلحے کی کمی کا انکشاف

نین ٹیان کا کہنا تھا کہ 'حالیہ برسوں میں فوجی اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے' اور یہ رجحان کورونا وائرس کی وبا اور اس کے معاشی اثرات کی وجہ سے تبدیل ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کساد بازادی کی طرف بڑھ رہی ہے ایسے میں حکومتوں کو فوجی اخراجات کے بجائے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اخراجات بڑھانے ہوں گے۔

نین ٹیان نے کہا کہ 'توقع ہے کہ اس سے فوجی اخراجات میں اثر پڑے گا'۔

انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2008 کے معاشی بحران کے بعد فوجی اخراجات میں کمی آگئی تھی، خاص کر یورپ میں کمی آئی تھی اور کم اخراجات کے اقدامات کیے گئے تھے۔

نین ٹیان کا کہنا تھا کہ 'ہم ایک سے تین برس تک ان اخراجات میں کمی دیکھ سکتے ہیں اور اس کے بعد اگلے برسوں میں دوبارہ بڑھ جائے گا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں