امریکا جھوٹ بولنے کے بجائے وائرس پر قابو پانے کی راہ نکالے، چین

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2020
چین کی وزارت خارجہ نے امریکا پر سراسر جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا— فائل فوٹو: بشکریہ چینی وزارت خارجہ
چین کی وزارت خارجہ نے امریکا پر سراسر جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا— فائل فوٹو: بشکریہ چینی وزارت خارجہ

چین نے امریکی سیاستدانوں پر کورونا وائرس کے حوالے سے سراسر جھوٹ بولنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اپنے مسائل پر توجہ دیتے ہوئے وائرس پر قابو پانے کی کوئی راہ نکالے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا صرف ایک مقصد ہے اور وہ یہ کہ وائرس کا پھیلاؤ روکنے اور اس کو کنٹرول کرنے کی اپنی ذمے داری سے پہلو تہی اور عوام کی توجہ اس جانب سے ہٹانا ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا بھر میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد 30 لاکھ 50 ہزار سے زائد ہوگئی

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ امریکا اپنے مسائل پر توجہ دے اور جلد از جلد وائرس پر قابو پانے کی کوئی راہ نکالے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین کے شہر ووہان سے شروع ہو کر دنیا بھر میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے ہونے والے نقصان کا چین سے ہرجانہ طلب کریں گے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں چین اور امریکا میں ایک عرصے سے کشیدگی موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا میں تیل کے ذخائر، طلب میں کمی کے باعث قیمتوں میں مسلسل گراوٹ

پیر کو وائٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم چین سے خوش نہیں ہیں، ہم پوری صورتحال سے خوش نہیں ہیں کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ اس کو جڑ سے روکا جا سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسے تیزی سے روکا جا سکتا تھا اور اسے پوری دنیا میں نہیں پھیلنا چاہیے تھا اور انہیں اس کا ذمے دار ٹھہرانے کے لیے کئی راستے موجود ہیں۔

اس موقع پر ٹرمپ سے ایک جرمن اخبار کے ادارے کے حوالے سے سوال پوچھا گیا جس نے چین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ وائرس سے جرمن معیشت کو پہنچنے والے نقصان پر 165 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرے۔

مزید پڑھیں: مشرق وسطیٰ کے لیے اعلان کردہ امن منصوبے پر عمل درآمد کیلئے تیار ہیں، امریکا

جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا امریکا بھی ایسا ہی کچھ کرے گا تو امریکی صدر نے جواب دیا کہ ہم اس سے آسان راستہ اختیار کریں گے اور ابھی ہم نے حتمی رقم کے بارے میں فیصلہ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ امریکا میں اب تک 56 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ تقریباً 10 لاکھ افراد وائرس سے متاثرہ ہوئے ہیں۔

اس وائرس کا آغاز دسمبر کے آخر میں چین کے شہر ووہان سے ہوا تھا لیکن وائرس کے خلاف بہترین حکمت عملی اختیار کرنے کی بدولت چین اس وائرس پر قابو پانے میں کامیاب رہا البتہ اس سے قبل وہاں ساڑھے 4 ہزار افراد ہلاک اور 80 ہزار سے زائد متاثر ہو چکے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مزید 557 کیسز سے متاثرین 14504، اموات 312 ہوگئیں

اب چین میں حالات مکمل طور پر قابو میں نظر آتے ہیں اور 13 دن سے وہاں کورونا وائرس سے کوئی موت رپورٹ نہیں ہوئی تاہم امریکا سمیت یورپی ممالک نے چین کے وائرس کے حوالے سے اعداد وشمار پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین میں ہلاکتیں اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں