کراچی: ڈیفنس سے 'اغوا' چینی تاجر خیبرپختونخوا سے بازیاب

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2020
تاجر کے دوست نے پولیس کو شکایت درج کروائی تھی—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
تاجر کے دوست نے پولیس کو شکایت درج کروائی تھی—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

کراچی کے علاقے ڈیفنس سے گزشتہ ہفتے لاپتہ ہونے والے چینی تاجر کو خیبرپختونخوا سے بحفاظت بازیاب کرالیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے معاملے کی مزید تفصیل نہیں بتائی گئی لیکن یہ تصدیق کی گئی کہ چینی شہری محفوظ ہے۔

ڈی آئی جی جنوبی شرجیل کھرل نے بتایا کہ 'انہیں (تاجر) کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے تلاش کیا گیا اور انہیں کے پی سے بازیاب کرایا گیا'۔

مزید پڑھیں: کراچی کے علاقے ڈیفنس سے چینی تاجر ’اغوا‘

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے گزری تھانے میں لاپتہ تاجر کے ایک ساتھی کی جانب سے شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

مذکورہ ایف آئی آر میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 365 (مذموم ارادے کے تحت اغوا) شامل کی گئی تھی۔

اس حوالے سے شکایت کنندہ نے پولیس کو بیان دیا تھا کہ 20 اپریل کو شام 7 بجے تاجر ڈی ایچ اے فیز 7 میں اپنی رہائش گاہ سے نکلا اور انہیں بتایا کہ وہ اپنے چینی دوستوں کے ساتھ ڈنر کے لیے جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ کرائے کی کار میں اکیلا گیا تھا۔

شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ کچھ دیر بعد انہوں نے تاجر سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا جواب نہ آسکا، اس کے بعد میں اس شخص سے رابطہ کیا جس نے متاثرہ فرد کو کرائے پر گاڑی دی تھی اور پھر اس کی مدد سے ہم گاڑی ٹریس کرنے میں کامیاب ہوئے اور وہ متروکہ حالات میں خیابان اتحاد پر سے ملی۔

تاہم پولیس اب بھی یقین نہیں ہے کہ چینی شہری کو اصل میں اغوا کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ سے دو چینی باشندے اغوا

مزید برآں ڈی آئی جی جنوبی کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ 'اب تک کوئی ایسا ثبوت سامنے نہیں آیا کہ یہ اغوا برائے تاوان کا کیس تھا'۔

دوسری جانب چینی شہری کو بازیابی کے بعد مجسٹریٹ کے سامنے پیش کردیا گیا۔

ڈی آئی جی جنوبی شرجیل کھرل نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کے ریکارڈ اور سی ڈی آر کی مدد سے شروع میں ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ اغوا کا کیس نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ چینی شہری کاروبار کے لیے 25 فروری کو پاکستان آیا تھا اور کافی لوگوں کا مقروض ہو گیا تھا جبکہ وہ قرض کی واپسی کے لیے پریشان تھا۔

ڈی آئی جی جنوبی کے مطابق چینی شہری کے ویزے کی معیاد بھی 31 مارچ کو ختم ہو چکی تھی، جس پر مجسٹریٹ کے حکم پر چینی شہری کے خلاف گزری تھانے میں فارنر ایکٹ کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہری نے مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف کیا کہ اسے اغوا نہیں کیا گیا تھا بلکہ وہ بذریعہ روڈ چین جانا چاہتا تھا۔

ادھر چینی قونصل جنرل نے اپنے شہری کی بحفاظت بازیابی میں پولیس کے کردار کی تعریف بھی کی۔

خیال رہے کہ 2 سال قبل مئی 2017 میں کوئٹہ کے علاقے جناح ٹاؤن سے نامعلوم مسلح افراد نے ایک چینی جوڑے کو اغوا کیا تھا۔

بعدازاں اکتوبر 2017 میں دفتر خارجہ نے ڈی این اے ٹیسٹ کی بنیاد پر اس بات کی تصدیق کی تھی کہ کوئٹہ سے اغوا ہونے والے دو چینی شہریوں کو قتل کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں