نیب نے شہباز شریف کو تیسری مرتبہ طلبی کا نوٹس جاری کردیا

اپ ڈیٹ 04 مئ 2020
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر 5 ہفتے قبل وطن واپس آئے ہیں—فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر 5 ہفتے قبل وطن واپس آئے ہیں—فائل فوٹو: اے پی پی

قومی احتساب بیورو (نیب) نے قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں پیر کے روز (آج) طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر 5 ہفتے قبل جب سے وطن واپس آئے ہیں نیب نے انہیں تیسری مرتبہ طلب کیا ہے۔

طلبی کے نوٹس میں شہباز شریف کو انسدادِ بدعنوانی کے ادارے کے لاہور کے علاقے ٹھوکر نیاز بیگ میں قائم دفتر میں 12 بجے مطلوبہ دستاویزات اور شواہد کے ہمراہ پیش ہونے کی ہدایت کی گئی۔

قبل ازیں 17 اور 22 اپریل کو شہباز شریف نے کورونا وائرس کے باعث صحت کو وجہ بناتے ہوئے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا حالانکہ نیب نے انہیں طبی ہدایات کے مطابق تمام تر احتیاطی تدابیر اپنانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف نے 'مدافعت' کمزور ہونے کی وجہ سے نیب میں پیشی سے معذرت کرلی

شہباز شریف نے اپنے وکیل کے توسط سے مطلوبہ دستاویز قومی احتساب بیورو میں جمع کروادیے تھے تاہم نیب نے ان دستاویزات اور شواہد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے انہیں ذاتی طور پر سوالات کا جواب دینے کے لیے پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

نیب کی تحقیقات میں پیش ہونے کا یا نہ ہونے کا فیصلہ کرنے کے لیے شہباز شریف نے گزشتہ روز اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کی۔

مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب اس مرتبہ نیب کی کارروائی میں شامل ہوں گے۔

خیال رہے کہ نیب نے شہباز شریف کو 17 اپریل کو طلب کیا تھا تاہم مسلم لیگ (ن) کے صدر نے پیشی والے دن ہی منی لانڈرنگ کیس میں نیب کے سامنے پیش ہونے کے لیے مہلت مانگ لی تھی۔

اس حوالے سے شہباز شریف کی جانب سے نیب کو دیے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ طبی ماہرین نے انہیں مشورہ دیا کہ کووڈ 19 سے جڑے جان لیوا خطرات کے پیش نظر وہ اپنی نقل و حرکت محدود رکھیں کیونکہ وہ کینسر جیسے مرض سے لڑچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: نیب نے شہباز شریف سے غیر ملکی اثاثوں، کاروبار کی تفصیلات طلب کرلیں

بعدازاں نیب کی جانب سے ایک اور طلبی نوٹس میں شہباز شریف کو ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔

قبل ازیں 17 اپریل کو پیشی کے لیے شہباز شریف کو بھیجے گئے سوالنامے میں نیب لاہور نے کہا تھا کہ سوالنامے کے ساتھ انہیں متعدد کال اپ نوٹس بھی جاری کیے گئے لیکن ان کے جوابات ’غیر اطمینان بخش، نامکمل اور مضحکہ خیز‘ تھے۔

نیب نے شہباز شریف سے خاندانی تصفیہ کے نتیجے میں ملنے والے اثاثوں کی تفصیلات (قیمت، نوعیت، نام اور مقام) فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔

انسداد بدعنوانی کے جاری کردہ مراسلے کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر سے کہا گیا تھا کہ غیر ملکی اثاثوں کی بھی مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں۔

بیورو نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو قصور میں تحفے میں ملنے والی اراضی کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔

علاوہ ازیں نیب نے شہباز شریف سے ان کے خاندان کے دیگر اراکین کو ملنے یا دینے والے تحائف اور زرعی آمدنی کی تفصیلات پیش کرنے کا بھی کہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا شہباز شریف کی طلبی کیلئے ایک اور نوٹس

ساتھ ہی شہباز شریف سے منی لانڈرنگ کیس میں 2 ملزمان علی احمد خان اور نثار احمد گل کے ساتھ ’تعلقات کی نوعیت‘ کی بھی وضاحت طلب کی گئی تھی۔

اس کے علاوہ شہباز شریف سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی کاروباری آمدنی کی مکمل تفصیلات فراہم کریں جیسا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سامنے دعویٰ کیا گیا اور اس مدت کے دوران ہونے والی سرمایہ کاری اور اس کے حجم اور اخراجات کی تفصیلات بھی، جب ان کی ماڈل ٹاؤن رہائش گاہ کو وزیر اعلی ہاؤس قرار دیا گیا۔

نیب نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سے ’ان کے اہل خانہ کے ذاتی بینک کھاتوں میں بڑے پیمانے پر نقد رقم جمع کرنے کے وسائل اور ان کے نام پر رکھے ہوئے کاروبار میں ’نامعلوم نقد رقم جمع‘ کرنے کے بارے میں دریافت کیا تھا۔

علاوہ ازیں شہباز شریف سے مکان نمبر 41-S، ڈی ایچ اے لاہور، اور کرایے کے معاہدے کی تفصیلات کے ساتھ کرایہ میں ادا کی جانے والی رقم کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں۔

سابق وزیراعلیٰ سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ 1998-2018 کے دوران ان کے اور اس کے کنبہ کے افراد کے اثاثے 2 کروڑ 37 لاکھ روپے سے بڑھ کر 3 ارب 50 کروڑ تک کیسے پہنچ گئے؟

تبصرے (0) بند ہیں