ماہرین صحت کا کورونا مریضوں کے لیے علیحدہ ہسپتال مختص کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 05 مئ 2020
اسلام آباد میں جہاں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے وہیں ماہرینِ صحت نے کورونا کے علاج کے لیے علیحدہ ہسپتال مختص کرنے کا مطالبہ کردیا۔ ڈان:فائل فوٹو
اسلام آباد میں جہاں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے وہیں ماہرینِ صحت نے کورونا کے علاج کے لیے علیحدہ ہسپتال مختص کرنے کا مطالبہ کردیا۔ ڈان:فائل فوٹو

اسلام آباد میں جہاں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے وہیں صحت کے ماہرین نے کورونا کے علاج کے لیے علیحدہ ہسپتال مختص کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل عامر اکرام نے ڈان کو بتایا کہ اگرچہ ترقی یافتہ ممالک کے لیے بھی مخصوص بیماریوں کے لیے علیحدہ ہسپتالوں کا قیام مشکل ہے تاہم کورونا وائرس نے اس کا موقع فراہم کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم چک شہزاد میں 250 بستروں پر مشتمل ایک ہسپتال قائم کر رہے ہیں جو کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے ہوگا، بارش کے باعث ہسپتال کی تعمیر مکمل ہونے میں تاخیر ہوئی ہے لیکن مجھے اُمید ہے کہ یہ جلد مکمل ہوجائے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اس کے بعد یہ کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال ہوگا اور بعد میں اس طرح کے ہسپتالوں کی پورے ملک میں نقل تیار کی جائے گی‘۔

مزید پڑھیں: کورونا وبا: ملک میں 21 ہزار 501 افراد متاثر، 5700 سے زائد صحتیاب

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ خصوصی ہسپتال وقت کی ضرورت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہی غلطی اٹلی میں کی گئی تھی، جہاں کورونا وائرس اور دیگر (بیماریوں) کے مریضوں کو ایک ہی انتہائی نگہداشت یونٹوں میں رکھا گیا تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بدقسمتی سے متعدد ہسپتال ایک ہی وقت میں کورونا وائرس اور دیگر امراض کا شکار مریضوں کا علاج کر رہے ہیں جس سے بستر اور وینٹیلیٹر حاصل کرنا مشکل ہوجاتا ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ‘22 جنوری کو پی ایم اے نے صحت حکام کو ایک خط لکھا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے لیے علیحدہ ہسپتال قائم کریں گے، اس کی وجہ سے یہاں تک کہ ایک ایمبولینس ڈرائیور بھی جانتا ہوگا کہ مریض کو کہاں منتقل کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک کہ ہمارے پاس علیحدہ مختص ہسپتال نہیں ہیں ہمیں ایک مربوط نظام قائم کرنا چاہیے تاکہ بستر کی کمی کی وجہ سے مریض نہ مریں‘۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ نے اسی طرح ہسپتالوں کو علیحدہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا، ایک وہ جو صرف کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرتے ہوں اور دوسرے جو ہر کسی کا علاج کرتے ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ویکسین کی تیاری، تحقیق کیلئے عالمی رہنماؤں کا 8 ارب ڈالر دینے کا وعدہ

انہوں نے کہا کہ ایک ہی ہسپتال کو کورونا وائرس اور غیر دیگر بیماریوں کا بیک وقت علاج نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ‘اگر کورونا وائرس کے تمام کیسز کا علاج پمز میں کرنا پڑتا ہے تو اس وقت کے لیے دیگر تمام صحت کی خدمات معطل کردی جانی چاہیے تاکہ وائرس سے دوسرے مریضوں میں اور وائرس سے متاثرہ لوگوں کا علاج نہ کرنے والے عملے کے افراد میں اسے پھیلنے سے روکا جاسکے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ فیڈرل جنرل سروسز اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ہسپتال کورونا کے علاوہ دیگر بیماریوں کا علاج کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر وسیم خواجہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام صحت کی دیکھ بھال کرنے والے عملے کی حفاظت کی جائے جن میں کورونا وائرس آہستہ آہستہ پھیل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طبی پیشہ ور افراد کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے تاکہ وہ دوسروں کا علاج کرسکیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کے ہسپتالوں میں داخل ہونے والے کورونا وائرس کے زیادہ تر مریض شہر کے مقامی نہیں ہیں، ایسے مریضوں کو ان کے آبائی علاقوں یا رہائشی اضلاع میں واپس بھیجنا چاہیے جہاں انہیں آئی سولیشن میں رکھا جاسکتا ہے اور علاج کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر مریض اسلام آباد کا مقامی نہیں ہے تو یہ پمز پر بہت بڑا بوجھ ہوگا، کورونا وائرس کے مریضوں کو ان کے رہائشی پتے کے مطابق تقسیم کیا جانا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں