کورونا وائرس: ویکسین کی تیاری، تحقیق کیلئے عالمی رہنماؤں کا 8 ارب ڈالر دینے کا وعدہ

اپ ڈیٹ 05 مئ 2020
یہ عزم یورپی یونین کی جانب سے منعقدہ ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران کیا گیا جس میں امریکا نے شرکت نہیں کی—فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ عزم یورپی یونین کی جانب سے منعقدہ ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران کیا گیا جس میں امریکا نے شرکت نہیں کی—فائل فوٹو: اے ایف پی

برسلز: عالمی رہنماؤں، معروف شخصیات اور مخیر حضرات نے کورونا وائرس ویکسین، علاج اور ٹسیٹنگ کی تحقیق کے لیے 7 ارب 40 کروڑ یورو (8 ارب 10 کروڑ ڈالر) دینے کا وعدہ کیا ہے۔

یہ عزم یورپی یونین کی جانب سے منعقدہ ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران کیا گیا جس میں امریکا نے شرکت نہیں کی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبررساں اداے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کانفرنس کی میزبان اور یورپی کمیشن کی سربراہ یورسلاوون ڈیر لیئین نے کہا کہ کووڈ 19 کو شکسٹ دینے کا بہترین طریقہ ویکسین ہے۔

خیال رہے کہ دنیا میں ڈھائی لاکھ افراد اس وبا کے باعث موت کے منہ میں جاچکے ہیں جس میں زیادہ تر یعنی ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد ہلاکتیں یورپ میں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 کے علاج کیلئے منفرد طریقہ کار کی مختلف ممالک میں آزمائش

کینیٹڈا اور جاپان کے ساتھ ساتھ بڑی یورپی طاقتوں نے بڑے وعدے کیے لیکن امریکی نمائندگی کی عدم موجودگی سے ویکسین ایجاد کرنے اور تیار کرنے کے حوالے سے غیر منظم مسابقت کا امکان ظاہر ہوا۔

تاہم کچھ دولت مند امریکیوں نے کانفرنس میں شرکت کی، جس میں پاپ اسٹار میڈونا کی جانب سے یورپی حکام 10 لاکھ ڈالر حاصل کرسکیں گے۔

کانفرنس کا ہدف 7 ارب 50 کروڑ یورو تھا جو چند شراکت داروں کی جانب سے فنڈ کے وعدے نہ کرنے کی وجہ سے پورا ہونے سے رہ گیا البتہ اقومِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ مزید ضرورت پڑے گی اور یہ درکار رقم 38 ارب یورو تک ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ فنڈز نئے آلات کی تیاری کے لیے ایک قسم کے بیعانے کی ادائیگی ہے لیکن ہر جگہ ہر کسی تک پہنچنے کے لیے ہمیں اس کی 5 گنا رقم درکار ہوگی‘۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے صحتیاب کچھ افراد مختلف مسائل کا شکار رہ سکتے ہیں، ماہرین

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ایدھانوم گیبریئسز نے فنڈ اکٹھے کرنے کو ’عالمی یکجہتی‘ کا بھرپور مظاہرہ قرار دیتے ہوئے سراہا۔

دنیا کے تقریباً 40 ممالک کے علاوہ، اقوامِ متحدہ، تحقیقاتی اور خیراتی اداروں بشمول بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے عطیات کے وعدے کیے۔

تاہم یہ منصوبہ امریکا کی عدم موجودگی کی وجہ سے مجروح ہوا جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وبا کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس پر یورپی حکام نے نجی طور پر مایوسی کا اظہار بھی کیا۔

اس ضمن میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’یورپی یونین نے عالمی ایکشن کے مطالبے کے حق میں ردِ عمل دیا لیکن امریکا نے انکار کردیا، یہ ہیں وہ جو خود کو تنہا کررہے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے خلاف ویکسین 9 ماہ تک تیار ہوسکتی ہے، بل گیٹس

تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ابھی منصوبے کے آغاز پر ہیں امید ہے کہ امریکی حکومت مشترکہ کوشش میں شامل ہوگی۔

علاوہ ازیں ایک سینئر امریکی عہدیدار نے ٹیلی تھون کا خیر مقدم کیا لیکن اس بات پر اصرار کیا کہ بہت سی تنظیمیں جنہوں نے فنڈز کے وعدے کیے انہیں پہلے امریکا کی خاطر خواہ حمایت حاصل ہے۔

ان سے جب زور دے کر پوچھا گیا کہ امریکا نے اس میں شرکت سے گریز کیوں کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ یورپی یونین کا ایونٹ اس قسم کی بہت سی کوششوں میں سے ایک ہے اور واشنگٹن ان بین الاقوامی کوششوں میں سب سے پہلے ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں