نئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان، سرفراز کی تنزلی، عامر، وہاب اور حسن محروم

اپ ڈیٹ 19 مئ 2020
محمد عامر اور واہب ریاض سینٹرل کنٹریکٹ حاصل نہ کر سکے— فائل فوٹو: اے ایف پی
محمد عامر اور واہب ریاض سینٹرل کنٹریکٹ حاصل نہ کر سکے— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قومی کرکٹ ٹیم کے نئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کردیا ہے جس میں سابق کپتان سرفراز احمد کی تنزلی ہوئی ہے جبکہ حسن علی، محمد عامر اور وہاب ریاض سینٹرل کنٹریکٹ میں جگہ نہ بنا سکے۔

پی سی بی کی جانب سے 21-2020 کے لیے اعلان کردہ نئے سینٹرل کنٹریکٹ میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی گئی ہے اور کئی نامی گرامی کھلاڑی کنٹریکٹ میں جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے جبکہ چند نئے کھلاڑیوں کو کنٹریکٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: شعیب اختر کی ٹوئٹ پر آئی سی سی نے انہیں ٹرول کردیا

نئے کنٹریکٹ میں کُل تین کیٹیگریز رکھی گئی ہیں جن میں مجموعی طور پر 18کھلاڑیوں کو کنٹریکٹ دیا گیا ہے جبکہ اس کے علاوہ تین ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو بھی نوازا گیا ہے۔

سینٹرل کنٹریکٹ میں نئے چہروں کی بات کی جائے تو نسیم شاہ اور افتخار احمد سینٹرل کنٹریکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

اس نئے کنٹریکٹ میں چند نئی تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں جس کے تحت محمد عامر، وہاب ریاض اور حسن علی کو فہرست سے باہر کردیا گیا ہے جبکہ سابق کپتان سرفراز احمد ایک درجہ تنزلی کے بعد کیٹیگری اے سے کیٹیگری بی میں آ گئے ہیں۔

پی سی بی کی جانب سے کیٹیگری اے میں جن تین کھلاڑیوں کو رکھا گیا ہے ان میں دونوں کپتانوں اظہر علی اور بابر کے ساتھ ساتھ نوجوان فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی پی ایل کی منسوخی سے بھارتی بورڈ کو 50 کروڑ ڈالر سے زائد کے نقصان کاخدشہ

شاہین شاہ آفریدی نے گزشتہ سال عامر اور واہب ریاض کی ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد تینوں فارمیٹس میں پاکستانی باؤلنگ لائن کا بوجھ اٹھایا اور تمام فارمیٹس میں بہترین کھیل پیش کیا جس کی بنیاد پر وہ کنٹریکٹ کی اول کیٹیگری کے حصول میں کامیاب رہے۔

گزشتہ سال کیٹیگری اے سرفراز کے ساتھ ساتھ بابر اور یاسر شاہ موجود تھے لیکن لیگ اسپنر کی کارکردگی میں زوال کو دیکھتے ہوئے ان کی تنزلی کی گئی ہے۔

عابد علی، شان مسعود اور محمد رضوان ترقی کرتے ہوئے سی سے بی کیٹیگری میں شامل ہو گئے ہیں جبکہ سابق کنٹریکٹ میں بی کیٹیگری میں شامل وہاب کو فہرست سے ہی باہر کردیا گیا جس کی ممکنہ طور پر وجہ ان کی ٹیسٹ کرکٹ سے کنارہ کشی ہے۔

بی کیٹیگری میں شامل 9 کھلاڑیوں میں سابق کپتان سرفراز احمد، عابد علی، اسد شفیق، حارث سہیل، محمد عباس، محمد رضوان، شاداب خان، شان مسعود اور یاسر شاہ شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: الزام لگا کر توہین کی گئی، تفضل رضوی معافی مانگیں، شعیب اختر کا جواب

کیٹیگری سی میں جن چھ کھلاڑیوں کو رکھا گیا ہے ان میں فخر زمان، عماد وسیم، عثمان شنواری، افتخار احمد، امام الحق اور نسیم شاہ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ تین ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو بھی کنٹریکٹ دیا گیا ہے جن میں حیدر علی، حارث رؤف اور محمد حسنین شامل ہیں۔

قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا کہ سلیکٹرز نے میرٹ کی بنیاد پر سینٹرل کنٹریکٹ دینے کا فیصلہ کیا اور گزشتہ 12ماہ کی کارکردگی ور آئندہ ماہ کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کیا گیا۔

اس موقع پر انہوں نے حارث رؤف، حیدر علی اور محمد حسنین کو ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں دینے کی تجویز کی منظوری دینے پر چیئرمین پی سی بی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس سے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’افسوس کہ بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کا کیرئیر تباہ کردیا‘

مصباح نے کہا کہ عامر وہاب اور حسن کجو سینٹرل کنٹریکٹ نہ دینے کا فیصلہ بہت مشکل تھا لیکن حسن علی نے انجری کی وجہ سے پورا گزشتہ سیزن مقابلوں میں شرکت نہیں کی جبکہ عامر اور وہاب نے طویل طرز کی کرکٹ سے کنارہ کشیہ اختیار کر لی جس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا۔

ہیڈ کوچ نے کہا کہ سینٹرل کنٹریکٹ سے ڈراپ ہونے کے باوجود عامر اور وہاب ریاض کو قومی ٹیم میں منتخب کرنے کے لیے زیر غور لایا جائے گا تاکہ وہ اپنے تجربے سے نوجوانوں کی رہنمائی کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رضوان اب ہماری ٹیم کے مستقل رکن ہیں اس لیے ان کو ترقی دی گئی ہے جبکہ سرفراز ہمارے مستقبل کے منصوبوں کا حصہ ہیں اس لیے انہیں بی کیٹیگری دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: دورہ انگلینڈ کیلئے کھلاڑیوں پر دباؤ نہیں ڈالا جائے گا، وسیم خان

مصباح نے کہا کہ آئندہ 12 ماہ ہمیں انتہائی مشکل کرکٹ کھلنی ہے لہٰذا ہمیں سرفراز کے تجربے اور معلومات کی ضرورت پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان فاسٹ باؤلرز نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کو ان کی اچھی کارکردگی کا انعام مل گیا، یہ دونوں کھلاڑی پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہیں اور مجھے پورا یقین ہے کہ اگر یہ فٹ رہ کر مستقل مزاجی سے کارکردگی دکھاتے رہے تو ایک عرصے تک کرکٹ پر راج کریں گے۔

واضح رہے کہ اگر کورونا وائرس کی وجہ سے سیریز اور ٹورنامنٹ منسوخ نہ ہوئے تو آئندہ 12ماہ میں قومی ٹیم نے کافی کرکٹ کھیلنی ہے۔

پاکستان نے جولائی میں دو ٹی20 میچوں کے لیے آئرلینڈ کا دورہ کرنا ہے جبکہ جولائی سے ستمبر تک تین ٹیسٹ اور تین ٹی20 میچوں کے لیے پاکستانی ٹیم انگلینڈ کی مہمان ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: وسیم اکرم نے 1992 کے بعد ورلڈ کپ نہ جیتنے کو یقینی بنایا، عامر سہیل

اس کے بعد ایشیا کپ ٹی20 اور آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ شہڈول ہے جس کے بعد اکتوبر اور نومبر میں پاکستانی ٹیم نے بالترتیب جنوبی افریقہ اور زمبابوے میں تین ون ڈے اور تین ٹی20 میچوں کی سیریز کھیلنی ہے۔

دسمبر میں نیوزی لینڈ میں دو ٹیسٹ اور تین ٹی20 میچوں کی سیریز بھی شیڈول ہے اور پھر جنوری 2021 میں پاکستان دو ٹیسٹ اور تین ٹی20 میچوں کے لیے جنوبی افریقہ کی میزبانی کرے گا جبکہ زمبابوے میں بھی دو ٹیسٹ اور تین ٹی20 میچوں کی سیریز اپریل 2021 میں شیڈول کا حصہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں