طیارہ حادثے کی تحقیقات کیلئے 4 رکنی ٹیم تشکیل

اپ ڈیٹ 23 مئ 2020
تحقیقاتی ٹیم کم سے کم مدت میں اپنی رپورٹ ایوی ایشن ڈویژن کو جمع کرائے گی، نوٹی فکیشن — فوٹو : اے ایف پی
تحقیقاتی ٹیم کم سے کم مدت میں اپنی رپورٹ ایوی ایشن ڈویژن کو جمع کرائے گی، نوٹی فکیشن — فوٹو : اے ایف پی

ایوی ایشن ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وفاقی حکومت نے سول ایوی ایشن کے رولز 1994 کے رول 273 کے سب رول ون کے تحت طیارہ حادثے کی تحقیقات کے لیے چار رکنی ٹیم تشکیل دی ہے۔

ٹیم کی سربراہی ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ (اے اے آئی بی) کے صدر ایئر کموڈور محمد عثمان غنی کریں گے، ٹیم کے دیگر اراکین میں اے اے آئی بی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ٹیکنیکل انویسٹی گیشن ونگ کمانڈر ملک محمد عمران، پاک فضائیہ کامرہ کے سیفٹی بورڈ کے انویسٹی گیٹر گروپ کیپٹن توقیر اور بورڈ کے جوائنٹ ڈائریکٹر اے ٹی سی ناصر مجید شامل ہوں گے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم کم سے کم مدت میں اپنی رپورٹ ایوی ایشن ڈویژن کو جمع کرائے گی تاہم ابتدائی رپورٹ ایک ماہ کے اندر سامنے لائی جائے گی۔

مزید پڑھیں: حادثے کا شکار طیارے میں کوئی خرابی نہیں تھی، تحقیقات میں سب واضح ہوگا، ارشد ملک

واضح رہے کہ پی آئی اے کا لاہور سے کراچی آنے والا مسافر طیارہ اے 320 ایئربس جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی کے قریب رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا، جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 73 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا کہ واقعہ ماڈل کالونی کے علاقے جناح گارڈن میں پیش آیا، جہاں طیارہ رہائشی مکانات پر جاگرا جس میں متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ پی آئی اے کی پرواز 8303 لاہور سے 91 مسافروں اور عملے کے 8 افراد کو لے کر کراچی آرہی تھی۔

طیارے میں نجی ٹی وی چینل 24 نیوز کے ڈائریکٹر پروگرامنگ انصار نقوی بھی موجود تھے، اس کے علاوہ بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود بھی طیارے میں موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: طیارہ تباہ ہونے سے قبل پائلٹ نے کیا کہا اور 'گو اراؤنڈ' کیا ہے؟

بعد ازاں نیوز کانفرنس کے دوران پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئے اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ایئر ماشل ارشد ملک کا کہنا تھا کہ کراچی میں آبادی پر گر کر تباہ ہونے والے طیارے میں کوئی خرابی نہیں تھی تاہم تحقیقات کے بعد تمام حقائق سامنے آئیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 'طیارہ ٹیک آف کرنے سے پہلے انجینئر سے کلیئر کرایا جاتا ہے، جہاز تکنیکی طور پر پوری طرح محفوظ تھا، جہاز کو لینڈنگ کی اجازت دے دی گئی تھی جس کے بعد پائلٹ گو راؤنڈ کرتا ہے جس سے متعلق کوئی شکوک و شبہات نہ رکھے، ہمارے پاس فرلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور بلاک باکس ہوتا ہے جس میں ہر چیز سامنے آجاتی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جہاز کے گو راؤنڈ کے بعد پائلٹ نے دوسری اپروچ کے لیے اسٹیبلش کرنے کی کال دی، جب وہ دوسری اپروچ کے لیے اسٹیبلش کرتے ہیں تو وہاں ان کے ساتھ کچھ ہوا جس سے متعلق وائس ریکارڈنگ اور ڈیٹا ریکارڈنگ میں بات سامنے آئے گی'۔

تبصرے (0) بند ہیں