پاکستان پر ٹڈی دل اور سیلاب کا خطرہ منڈلا رہا ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے

اپ ڈیٹ 27 مئ 2020
ان کا کہنا تھا کہ ٹڈی دل کے حملے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اسے سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے—تصویر: اے پی پی
ان کا کہنا تھا کہ ٹڈی دل کے حملے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اسے سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے—تصویر: اے پی پی

اسلام آباد: کورونا وائرس کے علاوہ دو مزید خطرات ٹڈی دل کے حملے اور ممکنہ سیلاب کے بادل پاکستان پر منڈلا رہے ہیں اور حکام ان تمام چیزوں کو قابو کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ ٹڈی دل کے خلاف آپریشن پہلے سے ہی جاری ہیں اور این ڈی ایم اے اس سال ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے بھی ایک جامع منصوبہ بندی تشکیل دینے کے لیے کام کررہا ہے۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذکورہ منصوبہ بندی کو متعلقہ حکام کو فراہم کیا جائے گا اور جون کے دوسرے ہفتے میں عوام کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔

چیئرمین این ڈی ایم اے کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ملک میں دستیاب تمام وسائل استعمال کر کے ان تینوں خطرات سے نمٹنے کی بھرپور کوششیں کررہے ہیں اور پوری قوم انہیں کامیابی سے شکست دے گی'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ٹڈی دل پر قابو پانے کیلئے ایف اے او کی کرائسز اپیل کی تیاری

ان کا کہنا تھا کہ ٹڈی دل کے حملے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اسے سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے، ’میں تمام مذہبی، سیاسی اور سماجی قیادت سے اپیل کرتا ہوں کہ پوائنٹ اسکورنگ کے بجائے ایک ساتھ مل کر ٹڈی دل کے خاتمے پر غور کریں‘۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ ٹدی دل کا حملہ جھنڈ کی شکل میں نہیں تھا بلکہ گروہوں کی شکل میں جو مقامی طور پر پیدا ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے علاقوں میں جنوری اور فروری کے دوران شدید سردی اور برف باری کی وجہ سے ٹڈی دل واپس افریقہ اور ایران نہیں جاسکے اور پاکستان میں ٹھہر کر انہوں نے افزائش نسل کی۔

چنانچہ جنوبی پنجاب میں موجود ٹڈی دل مقامی ہے لیکن یہ دوسرے صوبوں میں بھی موجود ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ این ڈی ایم اے اور پنجاب، سندھ اور بلوچستان کی صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز کی 15 سو ٹیموں کی مدد سے 2 ہفتے قبل آپریشن شروع کیا جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹڈی دل کے حملے سے خوراک کے تحفظ کو خطرات لاحق

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ٹیمیں 15 دنوں سے ایک رات بھی نہیں سوئیں کیوں کہ ٹڈی دل کے خلاف آپریشن زیادہ تر رات میں اور سورج نکلنے سے پہلے کیا جاتا ہے۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ ٹڈی دل کو ختم کرنے کے لیے درکار تمام اشیا مکمل ہیں کیوں کہ چینی حکومت نے پاکستان کو 3 لاکھ 75 ہزار کیڑے مار ادویات بطور تحفہ ارسال کی اور جاپان سے 50 ہزار لیٹر کا تحفہ آئندہ ہفتے پہنچ جائے گی۔

اس کے علاوہ این ڈی ایم نے ایک لاکھ 75 ہزار اور ایک لاکھ لیٹر کیڑے مار ادویات خریدی بھی ہیں جبکہ پاک فوج کے 5 ہیلی کاپٹر سمیت 9 ایئر کرافٹ اسپرے کے لیے دستیاب ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹڈی دل کے حملوں کا شکار اضلاع میں بلوچستان کے 11، خیبرپختونخوا کے 14، سندھ کے 8 اور پنجاب کے 13 اضلاع شامل ہیں جس میں سے 2 لاکھ 18 ہزار 315 کلومیٹر کا سروے کیا جاچکا ہے جبکہ ایک لاکھ 61 ہزار 724 کلومیٹر کا سروے ہونا باقی ہے۔

سیلاب کا خطرہ

ملک میں رواں سال سیلاب کے ممکنہ خطرے کے بارے میں میڈیا کو بریف کرتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ یہ توقع تھی کہ موسم سرما اور بہار میں معمول سے زائد بارشیں ہونے کی وجہ سے پانی کے ذخائر میں پانی کی مقدار کافی زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بروقت ایکشن نہ لیا تو ٹڈی دل کا بھرپور حملہ ہوسکتا ہے، ایف اے او کا انتباہ

انہوں نے بتایا کہ کچھ علاقوں میں موسم سرما کے دوران کچھ علاقوں میں 29 فیصد سے زائد برف باری ہوئی جبکہ گلگت بلتستان کے علاقے میں 33.5 فیصد سے زائد برف پڑی۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ محکمہ موسمیات سے ایک طویل مدتی موسم کی پیش گوئی کی رپورٹ کی درخواست کی گئی ہے جو آئندہ ہفتے تک مکمل کردی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ 12 جون تک این ڈی ایم اے رپورٹ کی بنیاد سیلاب کے حوالے سے منصوبہ بندی تشکیل دے کر صوبوں کو فراہم اور عوام کے سامنے پیش کردے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں