کراچی: طیارہ حادثے کے مقام سے 3 کروڑ روپے سے زائد کی کرنسی برآمد

اپ ڈیٹ 29 مئ 2020
جائے حادثہ سے دیگر قیمتی سامان بھی برآمد کیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
جائے حادثہ سے دیگر قیمتی سامان بھی برآمد کیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان رینجرز سندھ کو کراچی میں ماڈل کالونی میں طیارہ حادثے کے مقام سے 3 کروڑ روپے سے زائد جلے ہوئے پاکستانی کرنسی نوٹ ملے ہیں۔

یہ بات پیراملٹری فورس کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ بیان میں سامنے آئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ بیان میں کہا گیا کہ جائے حادثہ سے ملنے والی رقم اور قیمتی سامان کو رینجرز ہیڈکوارٹرز جامعہ ملیہ کالج میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے حوالے کردیا گیا۔

بیان کے مطابق پی آئی اے حکام نے ریسکیو آپریشن میں رینجرز کے کردار کی تعریف کی۔

مزید پڑھیں: طیارہ حادثے کے بعد اٹھنے والے سوالات اور ان کے جوابات

مذکورہ بیان میں کہا گیا کہ 'قیمتی سامان میں 3 کروڑ روپے سے زائد جلی ہوئی پاکستانی کرنسی تھی'، مزید یہ کہ 'دیگر نقد رقم میں 16 لاکھ روپے سے زائد شامل تھے'۔

بیان کے مطابق 'برآمد ہونے والی غیرملکی کرنسی میں 70 پاؤنڈ اور 625 امریکی ڈالر بھی شامل ہیں جبکہ جائے حادثہ سے برآمد کیے گئے دیگر سامان میں موبائل فونز، لیپ ٹاپس، آئی فونز، برقی سامان، سونے سمیت مصنوعی زیورات، مختلف گھریلو اشیا، ہینڈ بیگز، ٹریول بیگز، خواتین اور مردوں کے پرسز، پاسپورٹس اور دیگر قیمتی سامان شامل ہے'۔

خیال رہے کہ 22 مئی کو پی آئی اے کے طیارے نے 99 افراد کو لاہور سے کراچی پہنچا تھا لیکن یہ بدقسمت طیارہ لینڈنگ سے کچھ منٹ قبل ہی جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ماڈل کالونی میں گرکر تباہ ہوگیا تھا، جس کے نتیجے میں 97 افراد (89 مسافر اور 8 عملے کے اراکین) جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔

عید سے قبل پیش آنے والے اس المناک حادثے نے پورے ملک کو سوگوار کردیا تھا اور اپنے پیاروں کو کھونے والے لواحقین عید کے موقع پر اشک بار تھے۔

واقعے کے بعد اس کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا اور اس سلسلے میں ایک 4 رکنی کمیٹی بھی قائم کی گئی جبکہ گرنے والے طیارے کی کمپنی ایئربس کے ماہرین اور فرانسیسی حکام کی تحقیقاتی ٹیم بھی پاکستان پہنچی تھی۔

ملکی اور غیرملکی ٹیموں نے طیارہ حادثے کے مقام کا دورہ کیا تھا اور شواہد اکٹھے کیے تھے جبکہ طیارے کے کاک پٹ وائس ریکارڈر کی تلاش جاری تھی جو حادثے کے 6 روز بعد گزشتہ روز ملبے کے نیچے سے مل گیا تھا۔

خیال رہے کہ ایف ڈی آر اور سی وی آر کسی بھی طیارے کے بلیک باکس کے 2 اہم عنصر ہوتے ہیں، اس کیس میں سی وی آر مزید اہم ہے کیوں کہ اس میں پائلٹس کے درمیان بات چیت اور تمام آوازیں ریکارڈ ہوتی ہیں۔

دوسری جانب گزشتہ روز ہی وزیرہوا بازی غلام سرور خان نے بھی ایک پریس کانفرنس کی تھی، جس میں انہوں نے حادثے سے متعلق مختلف سوالات اٹھائے تھے اور کہا تھا کہ جب طیارہ ایک مرتبہ لینڈ کرگیا اور تین مرتبہ سطح کو چھو گیا تو پھر اسے کیوں اٹھایا گیا، اس بات کی بھی انکوائری ہورہی ہے، یہی اصل بات ہے، یہ غلطی کس کی تھی، کیا اس (پائلٹ) نے اجازت کے ساتھ لینڈنگ کی یا نہیں اور کیا اسے کسی نے طیارہ اوپر اٹھانے کا کہا یا اس نے خود طیارے کو اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں: طیارہ حادثہ: وزیر ہوا بازی، پی آئی اے سربراہ کےخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست

غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ سب چیزیں مکمل وضاحت کے ساتھ سامنے آجائیں گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ وائس اور ڈیٹا ریکارڈ طیارے کے اندر موجود ہوتے ہیں اور یہ دونوں باکسز مل چکے ہیں، فرانسیسی حکام اسے اپنے ملک لے جاکر ڈی کوڈ کریں گے اور اس کی رپورٹ دیں گی۔

ساتھ ہی وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ یہ 22 مئی کا واقعہ ہے اور ہم کم وقت میں ابتدائی رپورٹ 22 جون کو پارلیمنٹ میں عوام کے سامنے رکھ دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں