سندھ ہائی کورٹ کی طیارہ حادثہ انکوائری رپورٹ 25 جون کو جمع کرانے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 30 مئ 2020
سندھ ہائی کورٹ نے سماعت 25 جون تک ملتوی کردی—فوٹو:سندھ ہائی کورٹ
سندھ ہائی کورٹ نے سماعت 25 جون تک ملتوی کردی—فوٹو:سندھ ہائی کورٹ

سندھ ہائی کورٹ نے حکام کو کراچی ایئرپورٹ کے قریب حادثے کا شکار ہونے والے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے طیارے کی تحقیقاتی رپورٹ 25 جون تک جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کو آگاہ کیا گیا کہ انکوائری کا عمل جاری ہے اور وفاقی حکومت پہلے ہی فیصلہ کرچکی ہے کہ انکوائری رپورٹ عام کردی جائے گی اور ممکنہ طور پر یہ 22 جون تک مکمل ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:طیارہ حادثہ: وزیر ہوا بازی، پی آئی اے سربراہ کےخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست

خیال رہے کہ 2016 میں ایبٹ آباد میں اے ٹی آر طیارے کے حادثے کے بعد ایک درخواست دائر کی گئی تھی اور درخواست گزار نے 2016 کے حادثے سمیت دیگر حادثات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

درخواست گزار نے کراچی میں پیش آنے والے حادثے کے بعد معاملے کی ہنگامی سماعت کے لیے ایک الگ درخواست دائر کردی تھی۔

انہوں نے درخواست میں کہا تھا کہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب 22 مئی کو حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے طیارے میں 99 افراد سوار تھے جن میں عملے کے ارکان سمیت 97 افراد جاں بحق جبکہ صرف دو افراد معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔

درخواست گزار نے مطالبہ کیا تھا کہ پی آئی اے کو تمام طیارے گراؤنڈ کرنے کی ہدایات دی جائیں۔

اسی سلسلے میں ہونے والی سماعت میں سندھ ہائی کورٹ کے بینچ نے کہا کہ مرکزی درخواست 2016 کےطیارہ حادثے سے متعلق ہے اور درخواست گزار نے پی آئی اے سے اے ٹی آر طیارے گراؤنڈ کرنے کی استدعا کی تھی جبکہ رپورٹ میں حادثے کی وجوہات بھی نہیں بتائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ آخری سماعت 17 مارچ کو مقرر کی گئی تھی اور جب سیکشن افسر کے ذریعے دیے گئے شوکاز نوٹس کی تعمیل میں سیکریٹری ایوی ایشن اور ڈائریکٹر جنرل نے عبوری رپورٹ جمع کرادی تھی جس کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:کراچی ایئرپورٹ کے قریب پی آئی اے کا مسافر طیارہ آبادی پر گر کر تباہ،97 افراد جاں بحق

اس موقع پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں پیش آنے والے طیارہ حادثے کی انکوائری کی جارہی ہے اور وفاقی حکومت اس رپورٹ کو عام کریں گی جو 22جون تک متوقع طور پر مکمل ہوگی۔

علاوہ ازیں بینچ نے محدود مقاصد کے لیے تازہ درخواست کی نقل اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کو فراہم کرنے کی ہدایت کی تاکہ اگلی سماعت میں وہ حادثے کی انکوائری رپورٹ جمع کراسکیں۔

عدالت میں وفاق کے قانونی نمائندے نے مزید کہا ہے کہ جب تک متعلقہ حکام کے پاس انکوائری رپورٹ جمع نہیں ہوتی اس وقت تک کسی ذمہ داری کا تعین نہیں ہوسکتا۔

مزید برآں سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت 25 جون تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ درخواست گزار اقبال کاظمی نے 7 دسمبر 2016 کو چترال سے اڑکر حویلیاں کے قریب گر کرتباہ ہونے والے طیارے کے حادثے کے بعد سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

ایبٹ آباد میں پیش آنے والے حادثے میں عملے کے اراکین سمیت 47 مسافر جاں بحق ہوئے تھے جس میں معروف مبلغ جنید جمشید اور ان کی اہلیہ بھی شامل تھیں۔

درخواست گزار نے پی آئی اے، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے زور دیا تھا کہ پی آئی اے کے متعدد اے ٹی آر طیارے حادثے کا شکار ہوئے ہیں جس میں کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوچکا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں پیش آنے والے اس طرح کے حادثات کے بعد سیکریٹری کابینہ، سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل اور پی آئی اے کے چیئرمین کی آئینی ذمہ دار تھی کہ پرانے طیاروں کی خریداری، ان کا استعمال، عملے اور مسافروں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے سے روک دیتے۔

درخواست گزار نے متعلقہ عہدیداروں کی ذمہ داری کے تعین، ان کے خلاف قانونی کارروائی اور حادثے کے شکار افراد کے لواحقین کو معاوضہ دینے کے احکامات کے لیے عدالتی انکوائری کی استدعا کی۔

خیال رہے کہ 22 مئی کو پی آئی اے کے طیارہ کو 99 افراد کو لے کر لاہور سے کراچی پہنچنا تھا لیکن بدقسمتی سے لینڈنگ سے کچھ منٹ پہلے طیارہ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ماڈل کالونی میں گرکر تباہ ہوگیا تھا، جس میں 97 افراد (89 مسافر اور 8 عملے کے اراکین) جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔

حادثے کے بعد وفاقی حکومت نے سول ایوی ایشن کے رولز 1994 کے رول 273 کے سب رول ون کے تحت تحقیقات کے لیے 4 رکنی ٹیم تشکیل دی تھی۔

اے 320 طیارہ بنانے والی کمپنی ایئر بس کی 11 رکنی ٹیم 'پی کے 8303' کریش کی تحقیقات میں تفتیش کاروں کی معاونت کے لیے منگل کو پاکستان آئی تھی۔

جمعرات کے روز بدقسمت طیارے کا کاک پٹ وائس ریکارڈر (سی و آر) مل گیا تھا جبکہ حادثے کے دن ہی بدقسمت طیارے کا فلائٹ ڈیٹا ریکارڈ (ایف ڈی آر) تلاش کرلیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:طیارہ حادثہ: ورثا کو فی کس 50 لاکھ روپے ملیں گے، ترجمان پی آئی اے

دوسری جانب کراچی کی مقامی عدالت میں طیارہ حادثے کا مقدمہ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان، پی آئی اے کے سربراہ ارشد ملک اور دیگر کے خلاف درج کرنے کی درخواست دائر کردی گئی۔

درخواست گزار قادر خان مندوخیل کی جانب سے عدالت میں دائر درخواست میں جہاز کی جانچ پڑتال یقینی بنانے میں مبینہ غفلت برتنے پر حادثے کا مقدمہ غلام سرور خان، ایئر مارشل ارشد ملک اور انجینیئرنگ افسران کے خلاف درج کرنے کے لیے پولیس کو ہدایت کی استدعا کی گئی ہے۔

اپنی درخواست میں انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) شرقی اور ماڈل کالونی تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کو وزیر ہوا بازی، پی آئی اے سربراہ اور دیگر کے خلاف حادثے کا مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ علامہ اقبال ایئرپورٹ لاہور کے گراؤنڈ انجینیئر اور دیگر اراکین کی ذمہ داری تھی کہ وہ طیارے کی اچھی طرح جانچ پڑتال کرتے اور کوئی تکنیکی خرابی سامنے آنے پر اسے پرواز سے روکتے لیکن وہ جہاز کی جانچ پڑتال اور ضروری اقدامات اٹھانے میں ناکام رہے۔

تبصرے (0) بند ہیں