امریکا کی جنگ کے خاتمے کیلئے شام پر مزید سخت پابندیاں

اپ ڈیٹ 17 جون 2020
پابندیوں میں بشارالاسد کا نام بھی شامل ہے—فوٹو:اے پی
پابندیوں میں بشارالاسد کا نام بھی شامل ہے—فوٹو:اے پی

امریکا نے شام میں جاری طویل خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے صدر بشارالاسد کی حکومت پر سخت ترین مالی پابندیاں عائد کردیں۔

غیرملکی خبر ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق امریکا کی جانب سے عائد تازہ پابندیوں میں 39 کمپنیاں اور بشارالاسد اور ان کی اہلیہ اسما سمیت کئی افراد کونشانہ بنایا گیا ہے۔

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے بشارالاسد اور ان کی اہلیہ کو جنگ سے نفع کمانے والا خاندان قرار دے دیا۔

مزید پڑھیں:اقوام متحدہ نے شام میں جنگ بندی کے خاتمے پر خبردار کردیا

رپورٹ کے مطابق نئی سفری اورمالی پابندیوں سے بشارالاسد کو ایک اسے وقت میں واسطہ پڑے گا جب انہیں دہائیوں سے جاری خانہ جنگی اور احتجاج کے باعث بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔

مائیک پومپیو نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شام پر پابندیوں سے متعلق دستخط شدہ قانون کے مطابق نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نئی پابندیاں بشارالاسد پر معاشی اور سیاسی دباؤ بڑھانے کی شروعات ہیں جبکہ مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا کہ 'ہم مزید پابندیاں لگائیں گے اور ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک بشارالاسد اور اس کی حکومت شام کے عوام کے خلاف اپنی غیر ضروری اور بدترین جنگ ختم نہیں کرتے اور حکومت تنازع کے سیاسی حل کے لیے تیار نہیں ہوتی'۔

واضح رہے کہ شام کی حکومت کو پہلے ہی امریکا اور یورپی یونین کی پابندیوں کا سامنا ہے جس کے تحت ریاست، سیکڑوں کمپنیوں اور شہریوں کے اثاثے منجمد ہیں۔

واشنگٹن اپنے شہریوں پر شام کو برآمدات اور سرمایہ کاری پر پابندی لگا چکا ہے، اسی طرح تیل اور ہائیڈروکاربن سے متعلق مصنوعات کی ترسیل بھی منجمد ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شام میں ایک لاکھ سے زائد افراد زیرحراست اور لاپتہ ہیں، اقوام متحدہ

امریکا کی نئی پابندیوں کے مطابق اب شام سے مالی رابطہ رکھنے والے کسی بھی فرد کے بلاامتیاز اثاثے منجمد ہوسکتے ہیں جو کئی شعبوں سے متعلق ہیں۔

ان پابندیوں سے روس اور ایران کے ادارے بھی نشانہ بنیں گے جو بشارالاسد کے مرکزی شراکت دار ہیں۔

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ بشارالاسد کی بہن اور بھائی، فوج کے کئی جرنیلوں اور ایرانی ملیشیا سمیت پرامن سیاسی حل کی راہ میں رکاوٹ میں نامزد کیے گئے افراد شامل ہیں تاہم نام صرف بشارالاسد کی اہلیہ اسما کا لے لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں پہلی مرتبہ بشارالاسد کی اہلیہ اسما کے حوالے سے خاص اقدام کروں گا جو شام کی جنگ میں منافع کمانے والا بدنام ترین خاندان ہے'۔

امریکا کی نئی پابندیوں کے بعد شام کی کرنسی کی مزید 44 فیصد تنزلی کا خطرہ ہے جبکہ شام نے مارکیٹ میں افراتفری کے پیش پاؤنڈ کے لیے نئی سرکاری ایکسچینج ریٹ کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں:شام میں جنگی جرائم: امریکا نے اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد کردی

ماہرین کا کہنا تھا کہ نئی پابندیاں شام کے لیے بڑا دھچکا ہیں جہاں اقوام متحدہ کے مطابق 80 فیصد سے زائد افراد پہلے ہی خط غربت سے نیچے ہیں۔

شام کے حکام ملک میں پھیلی غربت کا ذمہ دار مغربی ممالک کی پابندیوں کو ٹھہراتے ہیں جس کے باعث کرنسی کی قیمت گر گئی اور شہریوں کو کھانے پینے اور دیگر بنیادی اشیا کے حصول کے لیے مشکلات کا شکار ہیں۔

خیال رہے کہ شام میں 2011 میں حکومت کے خلاف مظاہروں سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک ایک اندازے کے مطابق 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے اور بہت سے لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں