مارچ میں گوگل نے اپنی ایپ ڈو کے لیے گروپ ویڈیو کال میں لوگوں کی تعداد کی حد 8 سے بڑھا کر 12 کردی تھی، جس کا مقصد کووڈ 19 کی وبا کے دوران صارفین کو سہولت فراہم کرنا تھا۔

مئی میں گوگل نے اعلان کیا کہ ڈو کے صارفین ویب یعنی براؤزر پر بھی ڈو گروپ کالز کرسکیں گے اور اس طرح وہ براہ راست اسکائپ، میسنجر وغیرہ کے مقابلے میں آجائے گا۔

اور اب گوگل کی ویڈیو چیٹ ایپ میں ویب براؤزر پر گروپ ویڈیو کالنگ میں 32 افراد کو شامل کرنے کا فیچر بھی متعارف کرادیا گیا ہے۔

یہ اپ ڈیٹ گوگل کروم کے نئے ورژن کے ساتھ متعارف کرائی گئی ہے۔

یہ رواں سال کے دوران دوسرا موقع ہے جب ویڈیو کالز کے لیے لوگوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے، جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ مارچ میں ویڈیو کال میں لوگوں کی تعداد حد 8 سے بڑھا کر 12 کردی گئی تھی۔

اس کے مقابلے میں واٹس ایپ میں ویڈیو کال میں زیادہ سے زیادہ 8 لوگوں کو ہی شامل کیا جاسکتا ہے جبکہ اسکائپ میں 50 افراد سے ویڈیو کال پر بات کرنا ممکن ہے۔

اپریل میں گوگل نے ڈو میں کال کے معیار کو مزید بہتر بنایا تھا۔

اس مقصد کے لیے کمپنی کی جانب سے نئی ویڈیو کوڈیک ٹیکنالوجی استعمال کی گئی تھی جسے اے وی 1 کا نام دیا گیا ہے، جو کہ وی پی 9 کی جانشین ہے۔

وی پی 9 کے مقابلے میں اے وی 1 سے کم انٹرنیٹ بینڈودتھ سے بھی زیادہ معیاری ویڈیو کال ممکن ہوسکے گی جبکہ کوڈیک سے ویڈیو کال اسٹیبلٹی میں بھی مدد ملے گی۔

اس موقع پر گوگل نے بتایا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں ڈو کے استعمال کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جیسے ویڈیو میسجز کی شرح 800 فیصد بڑھ گئی۔

کمپنی کے مطابق اسی وجہ سے وہ ویڈیو میسجز کے حوالے سے اپنی پالیسی میں تبدیلی لارہا ہے جو ریکارڈ کرکے بھیجے جاسکیں گے اور 24 گھنٹے بعد ایکسپائر ہونے کی بجائے ان کو خودکار طور پر سیو بھی کیا جاسکے گا۔

کورونا وائرس کی وبا کے بعد سے ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے ویڈیو کالنگ کو بہتر بنانے پر توجہ دی جارہی ہے۔

اگرچہ زوم کو سب سے زیادہ توجہ حاصل ہوئی مگر اسے پرائیویسی مسائل کا بھی سامنا ہوا۔

دوسری جانب فیس بک نے میسنجر رومز کی شکل میں بیک وقت 50 افراد کی ویڈیو کالنگ کا فیچر متعارف کرایا جسے انسٹاگرام کا بھی حصہ بنایا جاچکا ہے جبکہ بہت جلد واٹس ایپ میں بھی یہ سہولت فراہم کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں