کراچی کے 3 اضلاع میں ایک مرتبہ پھر لاک ڈاؤن

اپ ڈیٹ 03 جولائ 2020
جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ضلع جنوبی اور غربی میں دو ہفتے کے لیے جبکہ ضلع ملیر میں صرف 5 روز کے لیے لاک ڈاؤن ہوگا — فائل فوٹو: اے ایف پی
جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ضلع جنوبی اور غربی میں دو ہفتے کے لیے جبکہ ضلع ملیر میں صرف 5 روز کے لیے لاک ڈاؤن ہوگا — فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی کے 3 اضلاع کے مختلف علاقوں میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باعث دوبارہ اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا۔

خیال رہے کہ شہر قائد کے 6 اضلاع کی مختلف یوسیز میں گزشتہ 14 روز سے اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ تھا جسے گزشتہ شب ختم کردیا گیا۔

کورونا وائرس سے متعلق ہاٹ اسپاٹس کی نشاندہی کے بعد ضلع جنوبی اور غربی میں دو ہفتے تک جبکہ ضلع ملیر میں صرف 5 روز تک لاک ڈاؤن ہوگا۔

ان اضلاع میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے حوالے سے نوٹی فکیشن متعلقہ ڈپٹی کشمنرز کے دفاتر سے جاری کیے گئے۔

خیال رہے کہ محکمہ صحت سندھ کے مطابق 2 جولائی کو کراچی میں کورونا وائرس کے ایک ہزار 700 نئے کیسز سامنے آئے تھے جس کے بعد شہر میں عالمی وبا سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 70 ہزار 143 ہوگئی تھی۔

علاوہ ازیں 2 جولائی تک کراچی میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد ایک ہزار 220 تک پہنچ گئی تھیں۔

ضلع جنوبی

ڈپٹی کمشنر ضلع جنوبی کے دفتر سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ضلعی صحت افسر جنوبی کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق ابھرتے ہوئے ہاٹ اسپاٹس کی نشاندہی کے حوالے سے 2 جولائی کو جمع کرائے گئے خط اور سندھ ایپیمڈیمک ڈیزیز ایکٹ 2014 (2015 کے سندھ ایکٹ نمبر VIII) کے تحت 2 ہفتے کے لیے مختلف سب ڈویژنز کے علاقوں یاگلیوں میں مکمل لاک ڈاؤن ہوگا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق لاک ڈاؤن 3 جولائی سے لے کر 16 جولائی کو رات 12 بجے تک جاری رہے گا۔

مزید پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں آج سے دوبارہ لاک ڈاؤن

سب ڈویژن سول لائنز میں خیابان راحت کے تمام کمرشل علاقوں، کلفٹن بلاک 4، کلفٹن بلاک 5 ( خیابان اقبال سے نہر خیام تک)، باتھ آئی لینڈ، آرام باغ میں کھوڑی گارڈن مارکیٹ-کھارادر، مچھی میانی مارکیٹ- کھارادر میں لاک ڈاؤن ہوگا۔

گارڈن میں جیلانی مسجد روڈ اور نانک واڑا میں ہری مسجد روڈ کے تمام کمرشل علاقوں، ڈولی کھاتا، شو مارکیٹ گارڈن، لیاری میں مدنی روڈ موسیٰ لین اور صدر میں بزرٹا لائن میں لاک ڈاؤن نافذ ہوگا۔

ضلع غربی

ڈپٹی کمشنر ضلع غربی کے دفتر سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ضلعی صحت افسر کی جانب سے کورونا وائرس کے باعث ابھرتے ہوئے ہاٹ اسپاٹس کی نشاندہی کے بعد مختلف یونین کونسلز میں نافذ اسمارٹ لاک ڈاؤن میں 2 ہفتے کی توسیع کردی گئی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق ضلع غربی کی یونین کونسلز میں 3 جولائی کو رات 12 بجے سے 17 جولائی کی شام 7 بجے تک لاک ڈاؤن نافذ رہے گا۔

ڈپٹی کمشنر کے نوٹی فکیشن کے مطابق مندرجہ ذیل یونین کونسلز میں لاک ڈاؤن میں توسیع کی گئی ہے۔

گڈاپ ٹاؤن: یونین کونسل نمبر-5 سونگل میں گلشن معمار کے بلاکس ایکس، وائے اور زیڈ۔

کیماڑی ٹاؤن: یونین کونسل نمبر -3کیماڑی میں ڈاکس اور مجید کالونی۔

بلدیہ ٹاؤن: یونین کونسل نمبر-5 سعید آباد کے بلاک 5 جی، 5 جے اور اے 3۔

سائٹ ٹاؤن میں یونین کونسل نمبر -4 میٹروول میں بلاک-ایک، 2، 3، 4 اور 5۔

اورنگی ٹاؤن میں یونین کونسل نمبر-11 کے ایریا اے/بی اور یونین کونسل نمبر-12 ملت آباد، گلفام آباد اور علی گڑھ کالونی شامل ہیں۔

ضلع ملیر

ڈپٹی کمشنر ضلع ملیر کے دفتر سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے یا سست کرنے اور عوام کے مفاد میں 3 جولائی سے 7 جولائی تک 5 روز کے لیے مختلف علاقوں میں مکمل لاک ڈاؤن ہوگا۔

ضلع ملیر کے جن علاقوں میں لاک ڈاؤن ہوگا ان میں یوسی 6، گلشن حدید فیز ون اور ٹو، سب ڈویژن بن قاسم شامل ہیں۔

نوٹی فکیشن کے مطابق سندھ ایپیمڈیمک ایکٹ، 2014 کے سیکشن 3 میں تفویض کردہ اختیارات کے تحت 5 روز تک مذکورہ علاقوں میں کمرشل مارکیٹیں/ شاپنگ پلازے/ سپر اسٹورز اور مرکزی گلیوں میں موجودہ مارکیٹیں بند رہیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں 20 شہر کورونا کے ہاٹ اسپاٹ قرار، فوری اقدامات کی ہدایات

اس میں مزید سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ضلع ملیر اور کمانڈر- 52 ونگ پاکستان رینجرز کو حکومت سندھ کے محکمہ داخلہ سے جاری اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمد یقینی بنانے اور عوام کی نقل و حرکت محدود کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق پولیس اور رینجرز ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 188 اور دیگر متعلقہ دفعات کے تحت کارروائی کرسکیں گے۔

تاہم میڈیکل اسٹورز،گروسری، سبزیوں، گوشت، مرغی اور دودھ کی دکانیں اور ضروری خدمات کو محکمہ داخلہ کی ایس او پیز پر عملدرآمد کے تحت لاک ڈاؤن سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

ایس او پیز

اس حوالے سے جاری نوٹی فکیشنز کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران مندرجہ ذیل اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عمل کیا جائے گا۔

لاک ڈاؤن کے دوران پابندی والے علاقوں میں کسی شخص کو ماسک کے بٖغیر آمدورفت کی اجازت نہیں ہوگی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق ان علاقوں کے رہائشیوں کی نقل و حرکت کو سختی سے محدود کیا جائے گا، صرف ایک شخص کو گھر سے باہر نکلنے اجازت ہوگی جو قومی شناختی کارڈ دکھاکر ضروری کھانے پینے کی اشیا یا فارمیسی سے خریداری کے لیے باہر نکل سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مختلف شہروں میں لاک ڈاؤن کے باعث سڑکیں سنسان، مارکیٹیں ویران

علاوہ ازیں ان علاقوں میں تمام کاروبار کسی امتیاز کے بغیر بند رہیں گے صرف اشیائے خورو نوش کی دکانیں اور فارمیسیز کو حکومت سندھ کے یکم جون کے نوٹی فکیشن کے مطابق کاروبار کی اجازت ہوگی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق لاک ڈاؤن سے متاثرہ علاقوں میں دیگر صنعتی یونٹس بھی بند رہیں گے اور کھانے پینے کی کسی بھی قسم کی اشیا کی ہوم ڈیلیوری اور ٹیک اوے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

مزید برآں ڈبل سواری پر پابندی ہوگی، رکشہ، بس، ٹیکسی کریم ،اوبر ایئرلفٹ، ایس ڈبلیو وی ایل سمیت ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ بند رہے گی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق حکومت غیر سرکاری اور فلاحی تنظیموں کے تعاون اور اپنے ذرائع سے ضرورت مند افراد کو راشن کی فراہمی کی ہرممکنہ کوشش کرے گی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل محکمہ صحت، حکومت سندھ اور کراچی ڈویژن کے ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے کورونا وائرس ہاٹ اسپاٹس کی نشاندہی کے بعد کراچی کے مخصوص علاقوں میں 18 جون سے لے کر 2 جولائی تک مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔

اس حوالے سے کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے کہا تھاکہ ڈپٹی کمشنرز، پولیس اور محکمہ صحت کے افسران کے تعاون سے لاک ڈاؤن پر مؤثر عملدرآمد کروائیں گے اور ان علاقوں میں تمام ضروری اشیا کی فراہمی میں مدد کریں گے۔

20 شہر، کورونا ہاٹ اسپاٹ قرار

خیال رہے کہ 15 جون کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ٹیسٹ، ٹریک اور قرنطینہ (ٹی ٹی کیو) کی حکمت عملی کی بدولت کورونا وائرس کے کیسز ہاٹ اسپاٹس کے طور پر ملک کے 20 شہروں کی نشاندہی کی تھی۔

این سی او سی کے مطابق مختلف شہروں میں کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا تھا جس کے بعد نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ان علاقوں میں احتیاطی اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

ان شہروں میں کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، راولپنڈی، اسلام آباد، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ، سوات، حیدرآباد، سکھر سیالکوٹ، گجرات، گھوٹکی، لاڑکانہ، ڈیرہ غازی خان، خیرپور، مالاکنڈ اور مردان شامل تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے مختلف اضلاع میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کی تجویز

بعدازاں 16 جون کو کراچی کے ضلع کورنگی، ملیر، غربی اور شرقی کے صحت افسران نے کورونا کیسز کی تعداد بڑھنے پر اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کرنے کی سفارش کی تھی۔

ضلع غربی سے ڈپٹی کمشنر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا ، جس کے مطابق ضلعی صحت افسر نے 5 ٹاؤنز کی 16 یونین کونسلز میں اسمارٹ لاک ڈاون کرنے کی سفارش کی تھی۔

اس کے علاوہ ضلع کورنگی اور ملیر کی جانب سے بھی مخصوص یونین کونسلز میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے پیش نظر اسمارٹ لاک ڈاؤن کی تجویز دی گئی تھی۔

علاوہ ازیں کراچی کے ضلع شرقی کی جانب سے بھیجے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ پہلوان گوٹھ، گلزار ہجری، فیصل کنٹونمنٹ، پی ای سی ایچ ایس بلاک 2، سولجر باراز، جمشید کوارٹر اور میٹروول کے علاقوں میں وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

مختلف مواقع پر نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا اور 25 مارچ تک کیسز کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ چکی تھی۔

کیسز سامنے آنے کے بعد کراچی میں ابتدائی طور پر اسکولز بند کیے گئے تھے اور بعدازاں 23 مارچ کو باضابطہ طور پر لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔

بعدازاں وزیر اعظم عمران خان نے 14 اپریل کو کورونا وائرس کے باعث ملک میں جاری لاک ڈاؤن میں مزید دو ہفتے کی توسیع کا اعلان کیا تھا اور سندھ میں بھی اسی فیصلے کے تحت توسیع کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں لاک ڈاؤن میں 30 جون تک توسیع، کاروباری اوقات میں اضافہ

اس کے بعد 24 اپریل کو وفاقی حکومت اور صوبوں نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن میں 9 مئی تک توسیع کردی تھی۔

جس کے بعد 7 مئی کو وزیراعظم نے 9 مئی سے لاک ڈاؤن میں مرحلہ وار نرمی کا اعلان کیا تھا جس کے اگلے روز وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن سے متعلق وفاق کے ساتھ چلیں گے، پیر (11 مئی) سے فجر سے شام 5 تک دکانیں کھلیں گی لیکن 9 مئی سے پہلے جو کاروبار اور دفاتر بند تھے وہ بند رہیں گے۔

بعدازاں یکم جون کو وزیر اعظم عمران خان نے شعبوں کے علاوہ سب کچھ ایس او پیز کے ساتھ کھولنے کا فیصلہ کا اعلان کیا تھا جس کے بعد حکومت سندھ نے لاک ڈاؤن کی مدت میں 30 جون تک توسیع کردی تھی جبکہ کاروباری اوقات میں 2 گھنٹے کا اضافہ کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں