چائلڈ پورنوگرافی کے مجرم نے سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

اپ ڈیٹ 04 جولائ 2020
اپیل کے مطابق ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں موجود نقائص کی نشاندہی کے باوجود اپیل خارج کی گئی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
اپیل کے مطابق ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں موجود نقائص کی نشاندہی کے باوجود اپیل خارج کی گئی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

چائلڈ پورنوگرافی کے بین الاقوامی گٹھ جوڑ کا حصے ہونے پر سزا پانے والے مجرم سعادت امین نے 7 سال قید کی سزا برقرار رکھنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنچ کردیا۔

مجرم سعادت امین نے ایڈووکیٹ تسنیم کے ذریعے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔

سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں کہا گہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ نے فیصلہ حقائق کے برعکس دیا اور گواہوں اور شہادتوں کا جائزہ نہیں لیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے سعادت امین کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جس پر انہوں نے مختصر سزا کی معطلی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

درخواست گزار نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ لیے بغیر فیصلہ سنایا جبکہ پروسیکیوشن نے مجرم کے خلاف کوئی شواہد پیش نہیں کیے تھے۔

مزید پڑھیں: چائلڈ پورنوگرافی کے مجرم کی اپیل مسترد، سزا برقرار

اپیل میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں موجود نقائص کی نشاندہی کے باوجود اپیل خارج کی گئی۔

درخواست میں مجرم سعادت امین کی جانب سے استدعا کی گئی ہے عدالت عظمیٰ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بریت کا حکم دے۔

خیال رہے کہ 26 اپریل 2018 کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے سرگودھا سے تعلق رکھنے والے سعادت امین کو برقی جرائم کی روک تھام کے قانون (پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016) کی دفعہ 22 کے تحت 7 سال کی سزا سنائی تھی اور 12 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

رواں برس 15 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے چائلڈ پورنوگرافی کے بین الاقوامی گٹھ جوڑ کا حصے ہونے پر سزا پانے والے شخص کی سزا کو معطل کرتے ہوئے اسے ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چائلڈ پورنوگرافی کے ملزم کی رہائی کی شدید مخالفت کریں گے، اٹارنی جنرل

چائلڈ پورنوگرافی کے ملزم کو ریلیف دیے جانے کے خلاف سوشل میڈیا پر بھرپور احتجاج دیکھنے میں آیا تھا جس کے باعث 16 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے اپیل پر دوبارہ سماعت کا فیصلہ کیا تھا۔

بعد ازاں 19 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے سعادت امین کی 7 سال قید کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی تھی جبکہ عدالتی فیصلے کے بعد مجرم کی ضمانت کا فیصلہ بھی غیر مؤثر ہوگیا تھا۔

خیال رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کے سائبر کرائم سیل نے 2017 میں نارویجین سفارتخانے کی شکایت پر سعادت امین کو گرفتار کیا تھا۔

اس حوالے سے استغاثہ نے کہا تھا کہ مجرم پاکستان سے چلنے والے بین الاقوامی ریکٹ کا متحرک رکن تھا جو 10 سے 12 سال کی عمر کے بچوں کو متوجہ کرکے ان کی فحش تصاویر/ویڈیوز کو مالی فائدے کی خاطر بیرون ملک بھیجتا تھا۔

مزید پڑھیں: چائلڈ پورنوگرافی کے مجرم کی سزا معطل، ضمانت منظور

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا تھا کہ مجرم کے قبضے سے چائلڈ پورنوگرافی کی 6 لاکھ 50 ہزار سے زائد تصاویر اور ویڈیوز کو برآمد کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ سعادت امین کے بین الاقوامی چائلڈ پورنوگرافر، جس میں سویڈن میں جان لِنڈاسٹروم، اٹلی میں جیووانی بیٹوٹی، امریکا میں میکس ہنٹر، برطانیہ میں اینڈریو مووڈی اور مختار کے ساتھ رابطے تھے جبکہ ایجنسی کی جانب سے مجرم کے خلاف 11 گواہوں کو بھی پیش کیا گیا تھا۔

عدالت عالیہ کے سامنے دائر درخواست میں مجرم کے وکیل رانا ندیم احمد نے اعتراض کیا تھا کہ ایجنسی کی جانب سے کی گئی تحقیقات ناقص تھیں کیونکہ وہ ناروے میں مبینہ غیرملکی ایجنٹ کی گرفتاری یا اس سے تفتیش میں ناکام رہی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان کے موکل کی جانب سے بیرون ملک سے موصول کی گئی رقم چائلڈ پورنوگرافی کے عوض نہیں تھی۔

واضح رہے کہ چائلڈ پورنوگرافی کے مقدمے میں 7 سال قید، 50 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ صلح کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں