جاپان میں موسلا دھار بارشیں اور سیلاب، ہلاکتوں کی تعداد 40 کے قریب پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 06 جولائ 2020
18 افراد کے زندہ رہنے کے امکانات نظر نہیں آرہے جبکہ 13 افراد لاپتا ہیں-فوٹو: اے ایف پی
18 افراد کے زندہ رہنے کے امکانات نظر نہیں آرہے جبکہ 13 افراد لاپتا ہیں-فوٹو: اے ایف پی

جاپان کے جنوب مغربی جزیرے کیوشو میں موسلا دھار بارشوں سے سیلاب اور مٹی کا تودہ گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 40 کے قریب پہنچ گئی۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق چیف کابینہ سیکریٹری یوشیہائڈ سوگا نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہفتے کے آخر میں سیلاب اور مٹی کا تودہ گرنے سے اب تک 21 افراد ہلاک ہوگئے، دیگر 18 افراد کے زندہ رہنے کے امکانات نظر نہیں آرہے اور ان کی موت کی سرکاری تصدیق سے متعلق قیاس آرائیاں جاری ہیں جبکہ 13 افراد لاپتا ہیں۔

انہوں نے بارشوں سے ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ سیلف ڈیفنس فورس کے 40 ہزار اہلکار ریسکیو کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: جاپان: خوفناک سمندری طوفان میں 65 ہلاکتوں کی تصدیق

یوشیہائڈ سوگا نے کہا کہ لوگوں کے محفوظ انخلا کے مراکز (evacuation centres) بھی ڈس انفیکٹنٹس کی تقسیم کے ذریعے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کی کوشش کررہے ہیں اور لوگوں کو ایک دوسرے سے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

کیوڈو نیوز ایجنسی کے مطابق 4 جولائی کو 2 لاکھ افراد کو ان کے گھروں سے محفوظ مقامات پر پہنچنے کا حکم دیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے ' اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق کیوشو کے جزیرے میں کوماموتو میں ریسکیو اہلکار لاپتا ہونے والے 14 افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جاپان کی تاریخ کا طاقتور ترین طوفان 'ہگی بِس'

کیوشو میں سیلاب سے گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ پل اور گاڑیاں بھی تباہ ہوئی ہیں۔

نجی ٹی وی چینل نیٹ ورک جے این این کے مطابق ایک عہدیدار نے کہا کہ ٹیبلز اور صوفے سیلاب میں تیر رہے ہیں اور آپ حرکت نہیں کرسکتے۔

جاپان کے وزیر ڈیزاسٹر منیجمنٹ ریوتا تاکیدا نے بتایا کہ ہم لوگوں کو وائرس کے پھیلاؤ سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور گھروں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے افراد کی ہر ممکن مدد کریں گے۔

خیال رہے کہ یہ سیلاب گزشتہ برس اکتوبر میں ہگی بس طوفان کے بعد جاپان میں بدترین قدرت آفت ہے جس میں 90 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں