32 یورپی ممالک سے 'جعلی' لائسنسز والے پاکستانی پائلٹس کو کام سے روکنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2020
خط میں 32 رکن ممالک کے ایوی ایشن حکام کو پاکستانی لائسنسز کو جاری کردہ توثیق کی معطی پر غور کرنے کی تجویز دی گئی— فوٹو: کریٹیو کامنز
خط میں 32 رکن ممالک کے ایوی ایشن حکام کو پاکستانی لائسنسز کو جاری کردہ توثیق کی معطی پر غور کرنے کی تجویز دی گئی— فوٹو: کریٹیو کامنز

راولپنڈی: یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے 32 رکن ممالک کو 'پاکستان میں جاری کردہ پائلٹ لائسنسز سے متعلق مبینہ فراڈ' کے حوالے سے خط لکھا ہے اور ان پائلٹس کو فلائٹ آپریشن سے روکنے کی سفارش کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایاسا نے کہا کہ آپ عوام کو دستیاب معلومات سے آگاہ ہوسکتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) سے جاری کردہ ایئر لائن پائلٹ لائسنسز کا ایک بہت بڑا حصہ (تقریباً 40 فیصد) یا تو جعلی ہے یا دیگر انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے مطابق نہیں ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ یہ شدید تشویش کا باعث ہے چونکہ آپریٹرز ایاسا کے ٹی سی او اجازت نامے کے تحت تصدیق شدہ پاکستانی لائسنسز کے حامل پائلٹس کے ساتھ یورپ جاسکتے ہیں لہذا ہم آپ کو ایاسا کی جانب سے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) سے جاری کردہ پائلٹ لائسنسز میں مبینہ بے ضابطگیوں کے حوالے سے لیے گئے اقدامات سے متعلق بتانا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: جعلی لائسنس والے پی آئی اے کے 28 پائلٹس کو فارغ کردیا گیا، شبلی فراز

ایاسا نے 32 رکن ممالک کے ایوی ایشن حکام کو پاکستانی لائسنسز کو جاری کردہ تصدیق کی معطلی پر غور کرنے کی تجویز دی۔

یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے خط میں کہا کہ کیا آپ کے ادارے کو اس وقت درست پاکستانی لائسنسز کے حامل پائلٹس کو ملازمت پر رکھنا چاہیے؟ اگر آپ اس سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات یا منصوبے سے ایاسا کو آگاہ کریں تو ہم اسے سراہیں گے۔

ایاسا کے فضائی آپریشن نگرانی کرنے والے شعبے نے 32 رکن ممالک کو سفارش کی ہے کہ وہ تھرڈ کنٹری آپریٹرز (ٹی سی او) اجازت نامے کے تحت ایسے پائلٹس کو فضائی آپریشن کے لیے شیڈول نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کی مشکوک لائسنس والے پائلٹس کو معطل کرنے کی منظوری

مزید برآں گزشتہ روز سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے 'مشکوک' لائسنسز سے متعلق انکوائریاں مکمل ہونے کے بعد قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کے 34 پائلٹس کے کمرشل فلائنگ لائسنسز معطل کردیے۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر سی اے اے کی جانب سے جاری کردہ خط میں پی آئی اے کے ڈائریکٹر فلائٹ آپریشنز اور دیگر متعلقہ افراد کو آگاہ کیا گیا کہ ایک خاتون پائلٹ سمیت 34 پائلٹس کے کمرشل پائلٹ لائسنسز معطل کردیے گیے۔

انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے لائنسنگ اور سیفٹی کی نگرانی میں ایوی ایشن ریگولیٹر کی سنگین خامی پر تشویش کے اظہار کے بعد سی اے اے اور پی آئی اے کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔

پائلٹس کے 'مشکوک' لائسنسز کا معاملہ

خیال رہے کہ پائلٹس کے مشکوک یا جعلی لائسنسز کے معاملے کا آغاز 24 جون کو ہوا جب قومی اسمبلی میں کراچی مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ 860 پائلٹس میں سے 262 ایسے پائے گئے جن کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا تھا۔

جس کے بعد پاکستان نے 26 جون کو امتحان میں مبینہ طور پر جعل سازی پر پائلٹس کے لائسنسز کو 'مشکوک' قرار دیتے ہوئے انہیں گراؤنڈ کردیا تھا۔

وزیر ہوابازی غلام سرورخان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 'جن پائلٹس پر سوالات اٹھائے گئے ہیں وہ 262 ہیں، پی آئی اے میں 141، ایئربلیو کے 9، 10 سرین، سابق شاہین کے 17 اور دیگر 85 ہیں'۔

جس کے بعد پی آئی اے کی انتظامیہ نے اپنے 150 پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے (کام کرنے سے روکنے) کا فیصلہ کیا تھا۔

بعدازاں 29 جون کو وینتام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے عالمی ریگولیٹرز کی جانب سے پائلٹس کے ’مشکوک لائسنس‘ رکھنے کی تشویش پرمقامی ایئرلائنز کے لیے تمام پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا تھا۔

جس کے بعد 30 جون کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کا اجازت نامہ 6 ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کردیا تھا جس پر 3 جولائی سے اطلاق ہوگا۔

اسی روز اقوام متحدہ کے ڈپارٹمنٹ آف سیفٹی اینڈ سیکیورٹی (یو این ڈی ایس ایس) نے پاکستانی ایئرلائن کو اپنی 'تجویز کردہ فہرست' سے ہٹا دیا تھا۔

جس کے بعد یکم جولائی کو برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنے 3 ایئرپورٹس سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی پروازوں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا جبکہ متحدہ عرب امارت نے بھی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے مختلف فضائی کمپنیوں میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس اور انجنیئرز کے کوائف کی تصدیق کی درخواست کی تھی۔

اس کے بعد 3 جولائی کو ملائشیا کے ایوی ایشن ریگولیٹر نے پاکستانی لائسنس رکھنے والے اور مقامی ایئر لائنز میں ملازمت کرنے والے پائلٹس کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا۔

جس کے بعد 4 جولائی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ انکوائری مکمل ہونے کے بعد مزید 30 ’مشتبہ لائسنس' کے حامل پائلٹس کو اظہار وجوہ کے نوٹسز بھیجے جاچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں