رینٹل پاور پلانٹ کیس: راجا پرویز اشرف کی بریت کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2020
پیپلز پارٹی کے رہنما پر قومی خزانے کو 75 لاکھ روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا تھا— فائل فوٹو:اے پی پی
پیپلز پارٹی کے رہنما پر قومی خزانے کو 75 لاکھ روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا تھا— فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد کی احتساب عدالت-ون نے نوڈیرو-ٹو رینٹل پاور پروجیکٹ (آر پی پی) کیس میں سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف اور دیگر کی بریت کی درخواست خارج کردی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے راجا پرویز اشرف، سابق وفاقی سیکریٹری شاہد رفیع، پیپکو کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر طاہر بشارت چیمہ، طارق نذیر، عبد المالک، رسول خان محسود، شیخ ضرار اسلم، رضی عباس اور وزیر خان بھایو کو بری کرنے سے متعلق درخواست مسترد کردی۔

خیال رہے کہ ان افراد پر قومی خزانے کو 75 لاکھ روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیب نے راجا پرویز اشرف کی بریت کی مخالفت کردی

قومی احتساب بیورو (نیب) نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ رقم ٹھیکیدار کو پروسیسنگ فیس کے طور پر ادا کی گئی تھی یہاں تک کہ اس منصوبے کے لیے مشینری اور آلات کو منتقل تک نہیں کیا گیا تھا۔

یہ بات یاد رہے کہ سندھ کے علاقے نوڈیرو میں قائم رینٹل پاور پروجیکٹ کا معاہدہ 4 مارچ 2010 کو کیا گیا تھا۔

راجا پرویز اشرف جو اس وقت وفاقی وزیر پانی و بجلی کے فرائض سرانجام دے رہے تھے، انہوں نے اس منصوبے کی منظوری دیت تھی جسے بعد ازاں نیب تحقیقات میں اسے 'ناقابل عمل اور غیر مطلوب‘ قرار دیا۔

وزارت پانی و بجلی نے اس منصوبے کی مجموعی لاگت 4 کروڑ 77 لاکھ 60 ہزار ڈالر بتائی تھی۔

واضح رہے کہ نیب نے 2013 میں نوڈیرو۔ ٹو ریفرنس دائر کیا تھا، ریفرنس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ راجا پرویز اشرف اور پیپکو عہدیداروں نے گڈو پاور پلانٹ سے مشینری کو نوڈیرو ٹو میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور انہوں نے قومی خزانے سے 75 لاکھ روپے سامان کو نئی سائٹ پر منتقل ہونے سے قبل ہی پروسیسنگ فیس کے طور پر ادا کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: غیرقانونی بھرتیوں کے کیس میں سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف بری

آر پی پی اسکیم میں 9 اداروں پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے منصوبوں کو چلانے کے لیے حکومت کی طرف سے موبلائزیشن ایڈوانس کے طور پر 22 ارب روپے سے زیادہ وصول کیے تاہم ان میں سے بیشتر نے اپنے پلانٹ نہیں لگائے اور ان میں سے کچھ نے تاخیر سے کچھ پلانٹس لگائے تھے۔

تاہم 22 ارب روپے کی مجموعی وصول کی گئی رقم میں سے نیب نے سپریم کورٹ کے حکم پر اداروں کی جانب سے ادا کیے جانے والے 8 ارب روپے کے علاوہ اب تک 5 ارب روپے کی وصولی کی ہے۔

راجا پرویز اشرف پر الزام ہے کہ انہوں نے 2008 میں وفاقی وزیر پانی و بجلی کی حیثیت سے آر پی پی معاہدے میں کک بیکس اور کمیشن وصول کیا تھا۔

حال ہی میں اسلام آباد کی احتساب عدالت ٹو نے راجا پرویز اشرف اور دیگر کو آر پی پیز کے دو مقدمات یعنی ساہیوال اور پیراں غائب سے بری کردیا تھا اور کہا تھا کہ انہوں نے قومی خزانے کو کوئی مالی نقصان نہیں پہنچایا۔

تبصرے (0) بند ہیں