چین کورونا وبا کے بعد معاشی ترقی کرنے والا پہلا ملک بن گیا

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2020
شرح نمو جمعرات کو رپورٹ کی گئی جو تین ماہ پر مشتمل تھی اور جون میں ختم ہوئی—فوٹو: اے پی
شرح نمو جمعرات کو رپورٹ کی گئی جو تین ماہ پر مشتمل تھی اور جون میں ختم ہوئی—فوٹو: اے پی

کووڈ 19 کے آغاز کے بعد سے چین دنیا کا پہلا ملک بن گیا جہاں معاشی شرح نمو حالیہ سہ ماہی میں غیر متوقع طور پر 3.2 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

واضح رہے کہ چین میں لاک ڈاؤن ختم کرنے کے بعد کاروباری سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے تاہم اس ضمن میں حکومت کی جانب سے واضع کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: چین کی معیشت کو دہائیوں بعد کورونا سے نقصان

خبررساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابقشرح نمو جمعرات کو رپورٹ کی گئی جو تین ماہ پر مشتمل تھی اور جون میں ختم ہوئی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سہ ماہی میں معیشت 6.8 فیصد گراوٹ کا شکار ہوئی تھی تاہم لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد اب اس میں غیرمعمولی بہتر دیکھنے میں آئی۔

چین میں معاشی کارکردگی کی بدترین مثال 60 کی دہائی میں ملتی ہے۔

جے پی مورگن انتظامیہ کے مارسیلہ چو نے ایک رپورٹ میں کہا کہ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ آنے والے سہ ماہی میں مسلسل بہتری دیکھنے میں آئے گی۔

خیال رہے کہ چین میں دسمبر میں کورونا وائرس کی وبا کا آغاز ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے سب سے پہلے کورونا ویکسین متعارف کرانے کا منصوبہ بنالیا

حکمران کمیونسٹ پارٹی نے اس بیماری کو قابو میں رکھنے کے اعلان کے بعد مارچ میں پہلی معیشت کو بند کرنے اور بحالی کے متوقع عمل کا آغاز کیا تھا۔

قومی شماریات برائے ادارہ شماری نے ایک بیان میں کہا کہ ’قومی معیشت 2020 کے پہلے نصف حصے میں آہستہ شرح نمو سے بڑھتے حالیہ سطح تک پہنچی‘۔

پی این سی فنانشل سروسز گروپ کے بل ایڈمز نے ایک رپورٹ میں کہا کہ وبائی بیماری فاتح اور شکست پیدا کررہی ہے، صنعت سازی چین کے لیے بحالی کا باعث ہے۔

نجی شعبے کے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ شہری علاقوں سے تعلق رکھنے والی 30 فیصد تھی جنہیں عارضی طور پر ملازمت سے رخصت کیا گیا۔

خیال رہے کہ حکمران جماعت نے مئی میں 9 لاکھ نوکریاں پیدا کرنے سمیت دیگر اہداف کو پورا کرنے میں 280 ارب ڈالر خرچ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: چین میں کورونا وائرس کے 6 نئے کیسز رپورٹ ہوئے

چین میں کورونا وائرس سے 4 ہزار 634 اموات اور 83 ہزار 611 تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے۔

بیجنگ میں اس وبا کے پھیلنے کے بعد سے اب تک لوکل ٹرانسمیشن کیسز کی اطلاع نہیں دی گئی۔

18 اپریل کو جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین کی معیشت کو دہائیوں بعد کورونا وائرس کے باعث پہلی سہ ماہی میں نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کی رپورٹ میں کہا گیا تھا سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت 6 اعشاریہ 8 فیصد تک سمٹ گئی ہے۔

چین دنیا کی معیشت کا بڑا کھلاڑی ہے جو اشیا کی پیدوار، برآمدات اور درآمدات میں دنیا کا بڑا حصہ دار ہے تاہم چینی معیشت کو دیکھتے ہوئے کورونا وائرس کے باعث دیگر معیشتوں کے لیے بھی تشویش کا اظہار کیا جانے لگا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں