مالی سال 2020 میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں 28 فیصد کمی

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2020
ایک اندازے کے مطابق  22 مارچ سے پیٹرولیم کی کھپت میں نمایاں کمی واقع ہوئی — فائل فوٹو: اے پی پی
ایک اندازے کے مطابق 22 مارچ سے پیٹرولیم کی کھپت میں نمایاں کمی واقع ہوئی — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے نتیجے میں مقامی طلب میں کمی کے باعث مالی سال 2020 میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں 27.84 فیصد کمی آئی۔

ایک اندازے کے مطابق 22 مارچ سے پیٹرولیم کی کھپت میں نمایاں کمی واقع ہوئی، جب ملک میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا اور نجی ٹرانسپورٹ تعطل کا شکار ہوگئی تھی۔

پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس (پی بی ایس) کی جانب سے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق فیول گروپ کا کُل درآمدی بل سالانہ کی بنیاد پر 27.84 فیصد کمی کے ساتھ 10 ارب 42 کروڑ ڈالر ہوگیا، ان میں سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد کی مقدار میں 3.7 فیصد اضافے کے باوجود اس کی قدر میں 24.54 فیصد کمی آئی۔

مزید پڑھیں: آئل ریفائنریز، کمپنیوں کو ایندھن کی فراہمی میں اضافے کی ہدایت

اسی طرح گزشتہ مالی سال کے دوران خام تیل کی درآمدی قیمت 40.44 فیصد اور مقدار میں 24.54 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی قیمت میں 20.21 فیصد کمی آئی۔

دوسری جانب مالی سال 2020 میں لیکویفائیڈ پیٹرولیم گیس کی درآمدی قیمت میں 17.63 فیصد اضافہ ہوا جو زیادہ تر مقامی پیداوار میں قلت کے باعث بنا۔

جون میں ماہانہ بنیادوں پر آئل گروپ کی درآمدات 53 فیصد سے زائد کمی کے بعد گزشتہ برس کے اسی عرصے کی ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 61 کروڑ 31 لاکھ 30 ہزار ڈالر ہوگئی۔

اسی طرح خام تیل کی درآمد میں کمی کے باعث مقامی ریفائنریز کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں بھی کمی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: جون میں برآمدات کم ہو کر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگئیں

جس کے نتیجے میں جولائی تا جون مالی سال 2020 میں پیٹرولیم مصنوعات کی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 42.74 فیصد کمی ہوئی۔

اسی طرح خام پیٹرولیم کی برآمدات کی قدر میں 34.88 فیصد کمی آئی اور پیٹرولیم مصنوعات کی برآمدات 68.13 فیصد کم ہوگئیں۔

اس کے ساتھ ہی پیٹرولیم ٹاپ نیفتھا کی برآمد میں 27.17 فیصد کمی آئی۔

ملک میں پیٹرولیم کی مقامی پیداوار اور برآمدات میں کمی کے باعث معاشی نمو میں کمی آئی جبکہ تیل کے درآمدی بل میں بھی دگنا اضافہ ہوا۔

مشینری کی درآمدات 1.56 فیصد کمی کے بعد 8 ارب 78 کروڑ ڈالر ہوگئی جو گزشتہ برس الیکٹریکل اور ٹیلی کام مشینری کی درآمد میں اضافے کے بعد 8 ارب 92 کروڑ ڈالر تھیں۔

الیکٹریکل مشینری اور آلات کی درآمد میں26.41 فیصد اضافہ ہوا، بجلی پیدا کرنے والی مشینری کی درآمد میں 8.74 فیصد اضافہ ہوا۔

مالی سال 2020 میں ٹیلی کمیونیکیشن گروپ کی درآمدات 34.88 فیصد اضافے سے ایک ارب 86 کروڑ ڈالر ہوگئیں، جس کے نتیجے میں موبائل ہینڈسیٹس کی درآمد 81.32 فیصد اضافے سے 75 کروڑ 54 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر ایک ارب 36 کروڑ ڈالر سے زائد ہوگئیں۔

درآمدات میں مذکورہ اضافہ اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن اور مفت درآمد کے خاتمے کا نتیجہ تھا۔

مزید پڑھیں: عالمی سطح پر طلب میں کمی کے باعث ملکی برآمدات میں 54 فیصد کمی

دیگر آلات کی درآمد میں 31.36 کمی واقع ہوئی تاہم آفس مشینری کی درآمد میں 12.88فیصد کمی آئی۔

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کی ابتدائی پیداوار اور پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے اخراجات میں کمی کے باعث مشینری کی درآمدات میں کمی آئی۔

ٹیکسٹائل گروپ کی درآمدات، جیسا کہ خام روئی، سنتھیٹک فائبر، سنتھیٹک اینڈ آرٹیفیشل سلک یارن، پہنے ہوئے کپڑوں کی درآمدات 21.48 فیصد کمی دیکھی گئی اور تمام دھاتوں کی درآمدات میں 18.42فیصد کمی آئی۔

مالی سال 2020 کے دوران کھانے کی اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے باعث فوڈ گروپ کی مجموعی درآمد میں 29.22 فیصد کمی آئی۔

دوسری جانب مصالحہ جات اور دالوں کی درآمد میں بالترتیب 6.96 فیصد اور 21.47 فیصد اضافہ ہوا۔


یہ خبر 17 جولائی، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں