لڑکی کی لڑکی سے شادی کا معاملہ: 'اس ملک کو کس طرف لے جایا جارہا ہے'

اپ ڈیٹ 05 اگست 2020
ٹیکسلا میں مبینہ طور پر 2 لڑکیوں کی شادی کا معاملہ سامنے آیا تھا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
ٹیکسلا میں مبینہ طور پر 2 لڑکیوں کی شادی کا معاملہ سامنے آیا تھا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے جنس تبدیلی کے بعد لڑکی سے لڑکا بن کر شادی کے معاملے میں مبینہ دلہے علی آکاش عرف (عاصمہ بی بی) کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

عدالت عالیہ کے پنڈی بینچ کے جج جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ٹیکسلا میں مبینہ طور پر 2 لڑکیوں کی شادی کے خلاف اور بیٹی کی حوالگی کے لیے والد کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: لڑکی کی لڑکی سے شادی کا معاملہ: 'دلہا' کے وارنٹ گرفتاری جاری

اس معاملے پر پہلی سماعت میں عدالت نے میڈیکل بورڈ قائم کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی تھی کی جنس تبدیلی کے بعد لڑکا بننے کا دعویٰ کرنے والے علی آکاش (عاصمہ بی بی) نے اپنی مبینہ بیوی نیہا علی کو طلاق دے دی ہے اور لڑکی اب شیلٹر ہوم لاہور میں موجود ہے۔

مذکورہ معاملے کی گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے مبینہ دلہا آکاش علی عرف عاصمہ بی بی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اسے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

تاہم جب آج پھر عدالت میں معاملے کی سماعت ہوئی تو مبینہ دلہا علی آکاش پھر عدالت میں موجود نہیں تھا جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور ایس ایچ او تھانہ ٹیکسلا اور ایس ایچ او گارڈن ٹاؤن لاہور کو حکم دیا کہ علی آکاش کو ہر صورت گرفتار کرکے 7 اگست کو عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔

ساتھ ہی عدالت نے مبینہ دلہا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

عدالت نے سی سی پی او لاہور کو احکامات پر عملدرآمد کرانے کی ہدایت بھی کی، ساتھ ہی متنبہ کیا کہ اگر علی آکاش کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش نہ کیا گیا تو پولیس افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گئی۔

دوران سماعت مبینہ دلہا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ علی آکاش بیماری کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، ساتھ ہی انہوں نے اپنے مؤکل کی طرف سے نئی درخواست دائر کی۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ علی آکاش عرف (عاصمہ بی بی) نے مبینہ دلہن نیہا کو طلاق دے دی ہے، لہٰذا عدالت کیس ختم کرے، جس پر عدالت میں موجود ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ علی آکاش نے 4 جولائی کو راولپنڈی کی کچہری میں درخواست اور اسٹام پیپر پر دستخط کیے ہیں جبکہ وہ پنڈی میں موجود ہونے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوا۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا والدین خاموش کھڑے رہیں کہ لڑکیاں، لڑکیوں سے اور لڑکے، لڑکوں سے آپس میں شادیاں کریں، اس ملک کو کس طرف لے جایا جارہا ہے، کیا آپ اس ملک کے سماجی نظام کو تباہ کرنے جارہے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے مذکورہ معاملے کی سماعت 7 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے مبینہ دلہا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

معاملے کا پس منظر

خیال رہے کہ ٹیکسلا کی رہائشی مبینہ طور پر ان دونوں لڑکیوں نے آپس میں شادی کی تھی۔

تاہم عاصمہ بی بی نے اپنی جنس تبدیل کرواکر شناختی کارڈ میں اپنا نیا نام آکاش رکھا تھا، دونوں نے عدالت میں پیش ہوکر کورٹ میرج کی تھی۔

تاہم دلہن یعنی نیہا کے والد کو معاملے کا پتا لگنے پر انہوں نے اسے لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ کے سامنے چیلنج کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جنس تبدیلی کے بعد لڑکی کی لڑکی سے شادی، معاملے پر میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم

عدالت میں یہ درخواست وکیل راجا امجد جنجوعہ کے توسط سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ دونوں لڑکیوں کے نکاح نامے کا اندراج کنٹونمنٹ بورڈ وارڈ 10 میں ہوا۔

وکیل کے مطابق آکاش علی کے لڑکی ہونے کی تمام دستاویزات عدالت کو فراہم کی گئیں جبکہ نادرا سے عاصمہ بی بی نے اپنا شناختی کارڈ تبدیل کروایا۔

امجد جنجوعہ کے مطابق عاصمہ بی بی کہتی ہیں کہ انہوں نے جنس تبدیل کروائی جبکہ پاکستان میں جنس کی تبدیلی ناممکن بھی ہے اور یہ غیر شرعی عمل بھی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں