بلوچستان، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ٹڈی دَل پر قابو پانے کا دعویٰ

07 اگست 2020
دو اضلاع تھرپارکر اور کراچی میں ٹڈیوں کی موجودگی کے ساتھ اینٹی لوکسٹ سروے اور کنٹرول آپریشن جاری ہے۔ فائل فوٹو:ڈان
دو اضلاع تھرپارکر اور کراچی میں ٹڈیوں کی موجودگی کے ساتھ اینٹی لوکسٹ سروے اور کنٹرول آپریشن جاری ہے۔ فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) نے جمعرات کے روز دعوٰی کیا ہے کہ بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ٹڈیوں کے جھنڈ پر قابو پالیا گیا ہے اور 6 اگست تک وسیع العریض کنٹرول آپریشن کے نتیجے میں ان صوبوں میں ٹڈیوں کی موجودگی نہیں رہے گی۔

تاہم وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے بتایا کہ تھرپارکر اور چولستان کے کچھ علاقوں میں ٹڈیوں کی افزائش جاری ہے اور نگرپارکر میں اگست کے وسط تک اس کی آبادی میں ترقی مکمل ہوسکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صرف دو اضلاع تھرپارکر اور کراچی میں ٹڈیوں کی موجودگی کے ساتھ اینٹی لوکسٹ سروے اور کنٹرول آپریشن جاری ہے۔

مزید پڑھیں: ٹڈی دل کے حملے سے خوراک کے تحفظ کو خطرات لاحق

بلوچستان میں اب تک 232 ٹیموں، 112 گاڑیاں اور ایک ہزار 288 اہلکاروں کی مدد سے 4703.25 مربع کلومیٹر کے علاقوں کو صاف کردیا گیا ہے۔

پنجاب میں 4589.60 مربع کلومیٹر کے علاقے میں 539 ٹیموں، 388 گاڑیاں اور 2 ہزار 830 اہلکاروں کی مدد سے ٹڈی دل کے خلاف آپریشن کیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں 625.35 مربع کلومیٹر کے علاقے میں 80 ٹیموں، 106 گاڑیاں اور 847 اہلکاروں کی مدد سے آپریشن کرکے کلیئر کیا گیا ہے۔

سندھ میں 242 ٹیموں، 174 گاڑیاں اور ایک ہزار 177 اہلکاروں کی مدد سے 1016.2 مربع کلومیٹر کے علاقوں کو ٹڈیوں سے پاک کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان نے ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں کے لیے پیکج کا مطالبہ کردیا

محکمہ پلانٹ پروٹیکشن نے سکھر، تھرپارکر، اسلام کوٹ اور کراچی میں چار طیاروں کو فضائی سپرے کے لیے تعینات کیا ہے۔

پاکستان میں 2019 کے آغاز سے ہی صحرائی ٹڈیوں کی آبادی تیزی سے بڑھتی جارہی ہے اور 2020 کے اوائل میں یہ قابو سے باہر ہوگئی تھی۔

ٹدی دل دنیا میں سب سے خطرناک ہجرت کرنے والے کیڑے ہیں جو تیز بھوک، تیز نقل و حرکت کرتے ہیں اور ن کی ہر نسل کے ساتھ آبادی میں 20 گنا اضافہ ہوتا ہے۔

ان خصوصیات کی وجہ سے اسے زندگی اور معاش کے لیے ایک خاص خطرہ بتایا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں