قومی اقلیتی کمیشن کی بھارت میں 11 ہندوؤں کی ہلاکت کی مذمت

اپ ڈیٹ 11 اگست 2020
راجستھان سے مہاجر خاندان کے 11 افراد کی لاشیں ملی تھیں—فائل فوٹو: بی بی سی اردو
راجستھان سے مہاجر خاندان کے 11 افراد کی لاشیں ملی تھیں—فائل فوٹو: بی بی سی اردو

اسلام آباد: قومی اقلیتی کمیشن (این ایم سی) نے بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع جودھپور میں 11 ہندوؤں کی حالیہ ہلاکت کی مذمت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت مذہبی امور میں این ایم سی کے دوسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین کمیشن چیلا رام کیوالانی نے ان ہندوؤں کی ہلاکت کی مذمت کی جو 8 سال قبل پاکستان سے بھارت ہجرت کرگئے تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی اردو سروس نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ 8 سال قبل پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت میں آباد ہونے والے خاندان کے 11 افراد کی لاشیں راجستھان کے ضلع جودھپور میں ایک کھیت سے ملی ہیں اور خاندان کا صرف ایک فرد ہی زندہ بچ سکا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: راجستھان میں پاکستانی مہاجر خاندان کے 11 افراد ہلاک

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 'پولیس کو جائے وقوع سے کیڑے مار ادویات کے استعمال کے اشارے ملے ہیں'۔

اس معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں قائم پاکستان کے سفارت خانے کی جانب سے بھارتی امور خارجہ کی وزارت سے مذکورہ واقعے سے متعلق تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سفارت خانے کی جانب سے واقعے میں ہونے والی اموات کی وجوہات اور حالات سمیت دیگر تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں۔

ادھر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین نے کہا کہ کہ کمیشن بھارت میں مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ مسلمانوں کے خلاف مودی حکومت کی جانب سے کیے گئے جانے والے مظالم پر بھی تشویش کا اظہار کرتا ہے۔

چیلا رام کیوالانی کا کہنا تھا کہ بھارت جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اسے اقلیتوں کے ساتھ کچھ انسانی رویہ اپنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 'مظلوم کشمیری ہمارے بھائی ہیں اور ہم بھارت کی جانب سے گزشتہ سال 5 اگست ختم کی گئی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی مخالفت جاری رکھیں گے'۔

ساتھ ہی کمیشن کی جانب سے مقبوضہ وادی میں گزشتہ ایک سال سے کشمیریوں کی غیر قانونی حراست کی بھی مذمت کی گئی۔

مزید برآں کمیشن کی جانب سے حالیہ ٹرین حادثے میں جان گنوانے پر سکھ برادری سے بھی تعزیت کا بھی اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں مسلمان سمیت تمام اقلیتیں غیر محفوظ ہیں، وزیر خارجہ

این ایم سی کے رکن ڈاکٹر ممپل سنگھ نے حادثے کے متاثرین کو مکمل امداد فراہم کیے جانے پر حکومت اور پاک فوج کا شکریہ ادا کیا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بھارت میں دیگر اقلیتوں کی طرح سکھ برادری کے اراکین بھی شدید دباؤ کا شکار ہیں کیونکہ انہیں ریاستی سرپرستی میں سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں۔

ڈاکٹر ممپل سنگھ کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کے ساتھ ہی 'ریاست خالصتان کے قیام کے لیے سکھوں کی جدوجہد بھی ناگزیر ہے'۔

علاوہ ازیں اجلاس کو بتایا گیا کہ قومی اقلیتی کمیشن بل اور بین المذاہب ہم آہنگی کی پالیسی پر کام جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں