نوول کورونا وائرس کی وبا کے آغاز پر اس کا موازنہ فلو سے کیا جاتا تھا مگر بہت جلد واضح ہوگیا کہ یہ وبائی مرض بالکل مختلف ہے۔

کورونا وائرس زیادہ متعدی ہے جبکہ اس کے مریض بغیر علامات کے ساتھ بھی ہوسکتے ہیں یا ان میں ہر طرح کی علامات ہوسکتی ہیں، جن میں سے تو کچھ اتنی غیرمعمولی ہیں جن کو کسی وبائی مرض سے منسلک کرنے کا خیال بھی نہیں آسکتا۔

مزید یہ کہ کووڈ 19 بیمار افراد کے جسموں پر طویل المعیاد اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ اب تک یہ سیزنل فلو سے زیادہ ہلاکتوں کا باعث بن چکی ہے۔

مگر اب ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ طبی سائنس میں ہونے والی پیشرفت کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ کووڈ 19 ممکنہ طور پر 1918 کے اسپینش فلو کی وبا سے زیادہ تباہ کن اور جان لیوا ہے۔

محققین نے لگ بھگ ایک صدی پرانی فلو کی وبا کا موازنہ کووڈ 19 سے ہونے والی ہلاکتوں سے کرتے ہوئے دریافت کیا کہ نوول کورونا وائرس 1918 کی وبا جتنا جان لیوا ہے۔

طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن جرنل میں شائع تحقیق میں شامل محققین نے کہا کہ اگر علاج مناسب نہ ہو تو نئے کورونا وائرس کی وبا یا ہلاکتیں 1918 کے انفلوائنزا انفیکشن سے زیادہ ہیں۔

تحقیق کے دوران محققین نے سینٹرز فار ڈیزیز کنترول اینڈ پریونٹیشن، نیویارک سٹی ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ مینٹل ہائی جین اور یو ایس سنسز بیورو کے ڈیٹا کو لیا۔

محققین نے کووڈ 19 اور 1918 کی فلو وبا سے نیویارک شہر میں ابتدائی مہینوں میں ہونے والی اموات کا موازنہ کیا گیا۔

انہوں نے دریافت کیا کہ فلو سے اموات مجموعی طور پر زیادہ تھی مگر ان کا موازنہ نیویارک میں اولین 2 ماہ کے دوران کووڈ 19 سے ہونے والی ہلاکتوں سے کیا جاسکتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ موجودہ وبا کا ایک صدی پرانی وبا سے موازنے میں ایک اہم رکاوٹ یہ تھی کہ ان دونوں جراثیموں کا براہ راست موازنہ ممکن نہیں۔

مزید یہ کہ ابھی تک یہ واجح نہیں کہ کووڈ 19 سے کتنی اموات کو جدید طبی سائنس سے روکنا ممکن ہوا جو 1918 کے دوران دستیاب نہیں تھیں۔

مگر نتائج میں کہا گیا کہ اگر وبا کو کنٹرول نہیں کیا جاتا تو ہسپتالوں کے پاس تمام مریضوں کے علاج کے لیے وسائل بھی نہ ہوتے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہمارا ماننا ہے کہ نتائج سے حکام کو کووڈ 19 کے غیرمعمولی حد تک بڑے پیمانے کو جاننے میں مدد مل سکے گی اور روک تھام کے لیے بہتر پالیسیوں کو تشکیل دینا ممکن ہوسکے گا۔

تحقیق میں ایک خبر یہ تھی کہ جدید طبی سائنس نامعلوم جراثیم جیسے نئے کورونا وائرس کے خلاف کام کرسکتی ہے اور کووڈ 19 کا مستقبل قریب میں موثر علاج دریافت ہونے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ 1918 کی وبا میں دنیا بھر میں ایک تخمینے کے مطابق 5 کروڑ افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ کووڈ 19 سے جمعے کی دوپہر تک ہلاکتیں ساڑھے 7 لاکھ تک پہنچی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں