کراچی: سپروائزر پر دباؤ ڈالنے کا الزام، پی ایچ ڈی طالبہ کی مبینہ خود کشی

اپ ڈیٹ 17 اگست 2020
سوشل میڈیا صارفین نادیہ اشرف کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے لگے—فائل فوٹو: شٹراسٹاک
سوشل میڈیا صارفین نادیہ اشرف کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے لگے—فائل فوٹو: شٹراسٹاک

کراچی: جامعہ کراچی میں قائم بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) کے ترجمان نے پی ایچ ڈی کی طالبہ نادیہ اشرف کی مبینہ خود کشی سے متعلق میڈیا رپورٹس مسترد کردیں۔

اس حوالے سے جاری بیان میں ترجمان ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیور میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ نے کہا کہ نادیہ اشرف نے اگرخود کشی کی ہے تو اپنی ذاتی مشکلات سے تنگ آکر کی ہے۔

بیان میں جامعہ کراچی کی پی ایچ ڈی طالبہ نادیہ اشرف کی مبینہ خود کشی سے متعلق سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کو بے بنیاداور جھوٹی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ نادیہ اشرف کی موت ڈاکٹر پنجوانی سینٹر اور اس سے وابستہ تمام افراد کے لیے افسوسناک ہے۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل ایک ویب رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’نادیہ اشرف نامی طالبہ نے اپنے پی ایچ ڈی سپروائزر ڈاکٹر اقبال چوہدری کے مظالم سے تنگ آکر خود کشی کرلی‘۔

یہ بھی پڑھیں: لاڑکانہ: ڈینٹل کالج کی طالبہ کی ہاسٹل میں پراسرار موت

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نادیہ اشرف گزشتہ 15 برس میں اپنا پی ایچ ڈی مکمل نہیں کر پائی تھیں اور دعویٰ کیا گیا کہ نادیہ اشرف مبینہ طور پر اپنے قریبی دوستوں سے یہ کہتی تھیں کہ ‘ڈاکٹر اقبال چوہدری میرا پی ایچ ڈی نہیں ہونے دیں گے‘۔

رپورٹ میں متوفی طالبہ کے حوالے سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ انہوں نے جب دوسری ریسرچ آرگنائزیشن میں نوکری اختیار کی تو وہاں بھی ڈاکٹر اقبال چوہدری نے ان کی نوکری ختم کروانے کی کوشش کی۔

مذکورہ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نادیہ اشرف کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے لگے اور 'جسٹس فار نادیہ؛ کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

دوسری جانب ڈاکٹر پنجوانی سینٹر کے ترجمان نے کہا کہ نادیہ اشرف ڈاکٹر امین سوریا کی زیرِ نگرانی2007 میں ایم فل-پی ایچ ڈی میں اِن رول ہوئی تھیں اور ڈاکٹر امین سوریا کے جانے کے بعد وہ پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری کے زیرِ نگرانی اپنا پی ایچ ڈی مکمل کررہی تھی۔

مزید پڑھیں: لیکچرار کی خودکشی کا معاملہ: 'طالبہ نے ہراساں کرنے کا جھوٹا الزام عائد کیا تھا'

ترجمان کے مطابق ڈاکٹر پنجوانی سینٹر نے تحقیقی تربیت کے لیے نادیہ اشرف کو فرانس بھی بھجوایا تھا اور دعویٰ کیا کہ طالبہ اپنی بیماریوں اور گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے وہاں بھی تحقیق پر توجہ نہ دے سکیں تھیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ نادیہ اشرف کی پروفیسر اقبال چوہدری نے بھرپور معاونت کی تا کہ وہ اپنی ڈگری مکمل کرلیں یہی وجہ تھی کہ وہ اپنے والد کی طرح پروفیسر اقبال چوہدری کی عزت کرتی تھیں۔

بیان میں کہا گیا کہ نادیہ اشرف نے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر سے دور رہ کر اپنے خاندان کی کفالت کے لیے دیگر کئی اداروں میں کام بھی کیا، ان مصروفیات کی وجہ سے نادیہ کی پنجوانی سینٹر میں آمد و رفت بہت کم تھی۔

ترجمان نے دعویٰ کیا کہ نادیہ اشرف اپنی گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے انتہائی ذہنی دباو کا شکار تھیں، ماضی میں ان کے والد کی گمشدگی بھی ان کے ذہنی دباؤ کی ایک اہم وجہ تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ یونیورسٹی: طالبہ کی مبینہ خودکشی پر آئی جی کا نوٹس

ڈاکٹر پنجوانی سینٹر سے جاری بیان کے مطابق نادیہ کے سپروائزر نے متعدد بار ان کی مدد کی اور ان کی رجسٹریشن کی مدت میں بھی اضافہ کروایا تاکہ کسی طرح وہ اپنا پی ایچ ڈی مقالہ مکمل کرلیں۔

بیان میں کہا گیا کہ پروفیسر اقبال چوہدری ملک کے نامور سائنسدان ہیں جن کی زیر نگرانی 100 سے زیادہ محققین پی ایچ ڈی مکمل کرچکے ہیں۔

دوسری جانب سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) شرقی ساجد عامر سدوزائی نے کہا کہ طالبہ کے والدین اس حوالے سے کوئی تفتیش نہیں کروانا چاہتے۔

تبصرے (0) بند ہیں