ویسے تو نئے کورونا وائرس کی وبا کسی ایکسپائری تاریخ کے ساتھ سامنے نہیں آئی مگر کچھ حلقوں کی جانب سے اس حوالے سے اندازے یا پیشگوئی کی جارہی ہے کہ کب تک اس کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

رواں ماہ کے شروع میں مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے پیشگوئی کی تھی کہ امیر ممالک میں اس وبا کا خاتمہ 2021 کے آخر جبکہ دیگر حصوں میں 2022 تک ہوسکتا ہے۔

اب پہلی بار عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی وبا کے خاتمے کی مدت کے حوالے سے پیشگوئی یا توقع ظاہر کی گئی ہے۔

عالمی ادارے کے سربراہ ٹیدروس ادھانوم نے توقع ظاہر کی ہے کہ اس وبا کا خاتمہ 2 سال میں ہوسکتا ہے۔

رواں ہفتے ایک میڈیا بریفننگ کے دوران اننہوں نے کہا 'ہمیں توقع ہے کہ اس وبا کا خاتمہ 2 سال سے پہلے ہوائے گا، خاص طور پر اگر آپ ہماری کوششوں کو مجموعی شکل میں دیکھیں جبکہ قومی اتحاد اور عالمی یکجہتی کو ان کے ساتھ ملائیں، جن کے ساتھ دستیاب ذرائع کو مکمل طور پر استععمال کیا جارہا ہے اور توقع ہے کہ مزید اضافی ٹول جیسے ایک ویکسین بھی جلد دستیاب ہوگی، میرے خیال میں ہم اس وبا کا خاتمہ 1918 کے فلو کے مقابلے میں زیادہ کم وقت میں کرسکتے ہیں'۔

انہوں نے ممالک پر کووایکس گلوبل ویکسینز فیسیلیٹی میں شامل ہونے پر زور دیا دیا، جس کا مقصد کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ویکسینز کی تیاری اور پروڈکشن کے عمل کی رفتار کو بڑھانا ہے۔

اسی طرح یہ شراکت داری تمام ممالک کے لیے ویکسینز کی مساوانہ دستیاب کی ضمانت بھی ثابت ہوگا۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے وبا کے خاتمے کے لیے کسی مخصوص مہینے یا مہینوں کو واضح نہیں کیا، تاہم 2 سال کے اندر کا مطلب ہے کہ مارچ 2022 تک ہوسکتا ہے۔

عالمی ادارے نے کورونا وائرس کو رواں سال جنوری میں عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا تھا جبکہ مارچ میں اس عالمگیر وبا کا درجہ دیا گیا۔

واضح رہے کہ 1918 کی اسپینش فلو کی وبا 2 سال 2 ماہ تک برقرار رہی تھی اور متعدد لہروں کی شکل میں سامنے آئی تھی۔

ایک تخمینے کے مطابق اس وبا سے دنیا بھر میں 50 کروڑ افراد متاثر ہوئے تھے اور 5 کروڑ ہلاک ہوگئے تھے۔

بل گیٹس نے رواں ماہ ایک انٹرویو میں کہا تھا 'اس وائرس کے حوالے سے تشخیص، نئے طریقہ علاج اور ویکسین پر کام واقعی بہت متاثرکن ہے، اور اس کو دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ امیر ممالک میں ممکنہ طور پر 2021 کے آخر تک اس پر قابو پالیں گے جبکہ باقی دنیا میں اس کا خاتمہ 2022 کے آخر تک ہوگا'۔

ان کے مطابق اگر ان کی پیشگوئی درست ہوئی بھی تو اس سے متاثر ممالک اقتصادی ترقی اور مختلف امراض جیسے ملیریا، پولیو اور ایچ آئی وی کے حوالے سے پیشرفت کی بجائے کئی سال پیچھے چلے جائیں گے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ایک ویکسین جلد تیار ہوجائے گی مگر بڑے پیمانے پر تیاری کے مسائل کے باعث اس وقت تیاری کے مراحل سے گزرنے والی کچھ ویکسینز ممکنہ طور پر صرف امیر ممالک کو ہی دستیاب ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا 'یہ مسئلہ 5 برس تک برقرار رہ سکتا ہے اور صرف قدرتی مدافعت ہی ہماری واحد امید ہوگی، جانوروں اور طبی ٹرائل کے ڈیٹا سے نظر آتا ہے کہ یہ بیماری ویکسین سے روک جاسکتی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں