گزشتہ چند برس اسمارٹ فون کی صنعت کے لیے سخت ثابت ہوئے ہیں کیونکہ ڈیوائسز کی فروخت میں کمی بتدریج کمی آئی۔

مگر کوئی بھی کمپنی 2020 کے لیے تیار نہیں تھی جس میں ایک وبائی مرض نے اسمارٹ فون مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا ہے، درحقیقت رواں برس کو 5 جی اور فولڈ ایبل فونز کے باعث دوبارہ بہتری کا سال قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : کورونا وائرس، سام سنگ کی اسمارٹ فون پروڈکشن میں 50 فیصد کمی

مگر جو اعدادوشمار اب سامنے آرہے ہیں وہ چونکا دینے والے ہیں۔

نوول کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران اسمارٹ فون مارکیٹ کو اپنی تاریخ کی سب سے بڑی کمی کا سامنا ہوا ہے۔

اسمارٹ فون مارکیٹ ریسرچر گارٹنر کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق اپریل سے جون کے دوران اسمارٹ فون کی فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20.4 فیصد کمی آئی۔

گارٹنر نے ہی مئی میں اپنی ایک اور رپورٹ میں بتایا تھا کہ جنوری سے مارچ کے دوران اسمارٹ فونز کی فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20.2 فیصد کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

نئی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کووڈ 19 کے نتیجے میں لاک ڈاؤنز اور معاشی سست روی کے نتیجے میں لوگوں کی اسمارٹ فونز میں دلچسپی میں مزید کمی آئی ہے۔

بیشتر افراد کی آمدنی میں کمی آئی ہے یا گھروں پر کام کرنے پر مجبور ہوئے ہیں، جس کے باعث انہوں نے موبائال ڈیوائسز کو ترجیحات کی فہرست سے نکال دیا ہے۔

رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران سب سے زیادہ بڑا جھٹکا سام سنگ کو لگا جس کے فونز کی فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 27.1 فیصد کمی آئی۔

گارٹنر کا کہنا تھا کہ سام سنگ کے فلیگ شپ ایس سیریز کے اسمارٹ فونز کی فروخت میں عالمی سطح میں کچھ بہتری آئی، مگر اس سے ہٹ کر جنوبی کورین کمپنی کے لیے یہ سہ ماہی مایوس کن ثابت ہوئی۔

درحقیقت سام سنگ کے فونز میں اتنی زیادہ کمی کے نتیجے میں وہ دنیا میں اسمارٹ فونز فروخت کرنے والی کمپنیوں کی فہرست میں ہواوے کے ساتھ پہلے نمبر پر کھڑی ہے۔

سام سنگ ڈیوائسز کا مارکیٹ شیئر 18.6 فیصد جبکہ ہواوے کا 18.4 فیصد رہا۔

ہواوے کے فونز کی فروخت میں اپریل سے جون کے دوران 6.8 فیصد کمی آئی، جو کہ بہتر کارکردگی ہے کیونکہ پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں دوسری سہ ماہی کے دوران چینی کمپنی کا مارکیٹ شیئر 14.2 فیصد سے بڑھ کر 18.4 فیصد ہوگیا۔

ایپل سرفہرست کمپنیوں میں تیسرے نمبر پر ہے جس کے آئی فونز کی فروخت میں اس سہ ماہی کے دوران گزشتہ سال کے اس عرصے کے مقابلے میں صرف 0.4 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

اپریل سے جون کے دوران چین میں اسمارٹ فونز کی فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 7 فیصد کمی ہوئی جبکہ بھارت میں یہ شرح 46 فیصد ریکارڈ ہوئی۔

شیاؤمی 8.9 فیصد شیئر کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہی جسے دوسری سہ ماہی کے دوران 21.5 فیصد کمی کا سامنا ہوا ، حالانکہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران شیاؤمی واحد کمپنی تھی جس کے فونز کی فروخت میں 1.4 فیصد بہتری آئی تھی۔

اوپو کو دوسری سہ ماہی کے دوران 15.9 فیصد کمی کا سامنا ہوا مگر 8 فیصد مارکیٹ شیئر کے ساتھ وہ 5 سرفہرست کمپنیوں میں شامل ہے۔

گارٹنر نے رواں سال مئی میں اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ 2020 کے دوران ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز، ٹیبلیٹس اور موبائل فونز کی فروخت میں عالمی سطح پر 13.6 فیصد کمی آنے کا امکان ہے۔

گارٹنر کی پیشگوئی کے مطابق رواں سال ایک ارب 90 کروڑ ڈیوائسز فروخت ہونے کا امکان ہے۔

کمپنی نے یہ پیشگوئی بھی کی کہ موبائل فونز کی فروخت میں 14.6 فیصد کمی آسکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 'اگرچہ لاک ڈاؤن کے دوران صارفین کی جانب سے دفتری ساتھیوں، دوستوں اور گھروالوں سے رابطوں میں اضافہ ہوا ہے مگر آمدنی میں کمی کے نتیجے میں کم افراد نئے فونز کو خریدنے کو ترجیح دیں گے'۔

تبصرے (0) بند ہیں