'افغان قیادت دیرپا امن و خوشحالی کیلئے مذاکرات کے تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائے'

اپ ڈیٹ 26 اگست 2020
پاکستان، بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد کا خواہشمند ہے، عمران خان — فائل فوٹو / اے ایف پی
پاکستان، بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد کا خواہشمند ہے، عمران خان — فائل فوٹو / اے ایف پی

وزیر اعظم عمران خان نے افغان قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کی خوشحالی، سلامتی اور پائیدار امن کے لیے مذاکرات کے تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائے۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق عمران خان نے افغانستان کی اعلیٰ سطح کی کونسل برائے قومی مفاہمت کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ سے ٹیلی فونک گفتگو کی۔

گفتگو کے دوران وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی اہمیت پر زور دیا جو مشترکہ عقیدے اور ثقافت، تاریخ اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان قریبی روابط پر مبنی ہے۔

وزیر اعظم نے اس برادرانہ تعلقات کو مزید فروغ دینے اور تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے ایک بار پھر اپنی بات کو دہرایا کہ افغانستان میں تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور اس کا واحد حل سیاسی مذاکرات ہیں۔

عمران خان نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے زور دیا کہ افغان قیادت افغانستان کی خوشحالی، سلامتی اور پائیدار امن کے لیے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائے اور اس کے سیاسی حل کے لیے کردار ادا کرے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا افغانستان پر طالبان کے ساتھ جلد از جلد امن قائم کرنے پر زور

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد کا خواہشمند ہے۔

وزیراعظم نے ڈاکٹر عبداﷲ عبداﷲ کے لیے اعلیٰ سطح کی کونسل برائے قومی مفاہمت کے چیئرمین کے طور پر نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ کونسل اپنے مقاصد کے حصول میں کامیابی حاصل کرے گی۔

انہوں نے ڈاکٹر عبداﷲ عبداﷲ کو جلد پاکستان کے دورہ کی دعوت دی تاکہ افغان امن عمل کو آگے بڑھانے اور دونوں ملکوں کے درمیان قریبی دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جا سکے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں وزیر اعظم عمران خان کا افغانستان کے صدر اشرف غنی سے بھی رابطہ ہوا تھا جس میں انہوں نے افغان حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے طالبان کے ساتھ مستقل طور پر امن کی کوشش کرے۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلی فونک رابطہ کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ 'امن عمل کی موجودہ رفتار کو امریکا، طالبان امن معاہدے کے نفاذ کے لیے بڑھانا ہوگا جس سے بین الافغان مذاکرات جلد شروع ہونے کی راہ ہموار ہو سکے گی'۔

مزید پڑھیں: پاکستان، خطے میں دیرپا امن کیلئے بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد کا متمنی ہے، وزیر خارجہ

یہ گفتگو اس لیے بھی اہم تصور کی جارہی تھی کیونکہ چمن / اسپن بولدک بارڈر کراسنگ پر دونوں ممالک کی افواج کے درمیان سرحدی تصادم کے تین دن بعد ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات قیدیوں کی رہائی کے معاملے کو لے کر تاخیر کا شکار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں