'صوبائی حکومت کے منصوبوں میں وفاق ساتھ دے تو کراچی میں انقلاب لاسکتے ہیں'

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2020
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ ہاوس سندھ میں پریس کانفرنس کی—تصویر: ڈان نیوز
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ ہاوس سندھ میں پریس کانفرنس کی—تصویر: ڈان نیوز

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے بعد صوبہ سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی وفاقی حکومت اور نیشنل ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) پر زور دیا ہے کہ بارشوں کے بعد درپیش سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومت کا ساتھ دیں۔

وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اُمید ہے وزیراعظم بارشوں کے بعد سندھ میں ہونے والی تباہی سے صوبے کو درکار ریلیف، ری ہیبلیٹشین اور ری کنٹسرکشن کی ضروریات کو پورا کریں گے۔

چیئرمین پی پی پی نے مزید کہا کہ عوام کے کاروبار، دکانیں تباہ ہوگئیں، فصلیں خراب ہوگئی ہیں، ٹڈی دل اور کورونا کے بعد یہ عوام کے لیے نہایت مشکل وقت ہے اور ہمیں اُمید ہے کہ وفاقی حکومت عوام کو ریلیف پہنچانے کے اقدامات میں سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ این ڈی ایم اے نے سندھ کو 5 ہزار خیمے دیے ہیں اور جہاں بھی قدرتی آفت آتی ہے وہاں ریلیف اور ری ہیبلیٹشن کے کام کرنا این ڈی ایم اے کی ذمہ داری ہے صرف 3 نالے صاف کرنے سے بات نہیں بنے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی سندھ کی وفاقی حکومت سے پورے سندھ کیلئے مدد کی اپیل

انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کے پاس مہارت ہے، وسائل ہے جو اس وقت ہماری عوام کی ضرورت ہے اس لیے ہم ان کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ صف اول کا کردار ادا کریں گے۔

میڈیا سے آگاہی پھیلانے کی اپیل کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ شاید پاکستان کے عوام اس بات سے آگاہ نہیں کہ میرپور خاص، بدین، عمر کوٹ، سانگھڑ، کھیپرو کے عوام کس قسم کی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف کراچی کے متعدد اضلاع میں خود موجود رہے بلکہ ان علاقوں میں بھی کام کیا جہاں ان کا قانونی اور انتظامی اختیار نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم محنت اور کوشش کریں گے کہ عوام کی توقعات پر پورا اتریں جو بہت بلند ہیں، ہم جانتے ہیں کہ ٹڈی دل اور کووڈ 19 کے بعد عوام کو سخت معاشی مشکلات کا سامنا ہے اس لیے ہم اپنے عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

مزید پڑھیں: کراچی سمیت سندھ کے 20 اضلاع آفت زدہ قرار

بلاول بھٹو نے کہا کہ حالیہ مون سون کے دوران کچھ بڑے مسائل ابھر کے سامنے آئے، ایک قدرتی آفت کی وجہ سے ریلیف، ری ہبلیٹیشن اور دوبارہ تعمیرات کی ضرورت دوسرا کراچی کا انفرا اسٹرکچر، جس کی بہتری کے لیے ہم سے جو ہوسکا ہم کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت اچھی بات ہے کہ 2 سال کے بعد وفاقی حکومت سنجیدگی کے ساتھ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کی ترقی، انفرا اسٹرکچر میں کام کرنا چاہتی ہے، کئی وفاقی منصوبے جو طویل عرصے سے زیر التوا ہیں اب ہمیں اُمید ہے کہ ان پر کام ہوگا۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ کل وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی کے لیے 802 ارب روپے کے منصوبوں کی تفصیلات بتائیں، اگر وفاقی حکومت بھی اسے میچ کریں یا اسے ڈبل کردے تو ہم کراچی میں انقلاب لاسکتے ہیں جو نہ صرف صوبے بلکہ ملک کی معیشت کے لیے بہتر ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم بہت شکر گزار ہیں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے، جنہوں نے عوام کی مشکلات کے پیش نظر یہاں کا دورہ کیا اور اظہار یکجہتی کا پیغام دیا، اس کے علاوہ آرمی چیف بھی کراچی پہنچے اس سے بھی یکجہتی کا بہت اچھا پیغام گیا کہ پورا ملک ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: بارش سے ہونے والے نقصانات کیخلاف درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کردیے

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب کل وزیراعظم عمران خان کراچی پہنچیں گے پورے صوبے کے عوام منتظر ہیں کہ ان کی مشکلات میں حکومت کس طرح کمی لائے گی۔

'کراچی کی بجلی مہنگی کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے'

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اس پوری صورتحال میں سب سے حل طلب مسئلہ جو سامنے آیا وہ بجلی کا ہے جس نے اس مشکل وقت میں ہماری پریشانیوں کو بڑھا دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ معمول کے حالات میں بھی حیسکو، سیپکو، کے الیکٹرک کی لوڈ شیڈنگ، اوور بلنگ اور طریقہ کار کے بارے میں مسلسل شکایت کرتے رہتے ہیں لیکن جب قدرتی آفات میں بھی لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اس سے ہماری ریلیف اور ری ہیبلیٹیشن کوششوں کو خاصہ نقصان پہنچ رہا ہے۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ میں وفاقی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ ان کمپنیوں کے ساتھ ڈیزاسٹر منیجمنٹ کا سلسلہ بنائے، میں سمجھتا ہوں لوڈشیڈنگ اور بجلی کے مسائل حل ہونے چاہیے کیوں کہ مشکل وقت میں اس کی ضرورت ہوتی ہے اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہمیں مسلسل مسائل کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: ریکارڈ بارش سے کراچی سمیت سندھ بھر میں سیلابی صورتحال، 7 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں کہ شہر کے عوام سخت مشکلات کا سامنا کررہے ہیں، کاروبار، گھروں کو نقصان پہنچا، بجلی مل نہیں رہی جنریٹرز چل رہے ہیں تو کیا وجہ ہے کراچی کے لیے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 2 روپے اضافہ کردیا جائے۔

انہوں نے اپیل کی کہ کراچی کی بجلی مہنگی کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے، ہمیں آپ کی مدد چاہیے، ساتھ چاہیے، عوام کو ریلیف کی توقع ہے وہ سمجھتے ہیں کہ جس طرح 2010 اور 2011 میں پورا پاکستان ان کی مشکلات میں کمی لانے کے لیے اکٹھا ہوگیا تھا آج بھی وہی ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں عوام کو ریلیف اور ری ہیبلیٹیشن کے لیے پورے پاکستان کے عوام، وفاق اور بین الاقوامی اداروں کا ساتھ درکا ہے تا کہ 100 سال بعد آنے والی اس قدرتی آفت سے نمٹا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جن کسانوں کی فصلیں تباہ ہوئیں اگر وفاقی حکومت ان کو ریلیف پہنچائے تو بہت اچھی بات ہے، اسی طرح چھوٹے کاروبار والوں کو بھی معاوضہ کی ادائیگی کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے وفاقی حکومت کی مدد درکا ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ آج اور کل کراچی کے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لے کر صوبے کے دیگر علاقوں کا جائزہ لیا جائے جس کے لیے مجھے خود جانا پڑے گا اور اُمید ہے کہ قومی میڈیا کی نظر ان علاقوں کی جانب بھی مبذول ہو۔

ساتھ ہی بلاول بھٹو نے ملک کے دیگر حصوں میں بارش کے باعث مشکلات کا شکار عوام اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں