پاکستان اور امارات کے درمیان مالی جرائم کے خلاف مفاہمتی یادداشت پر دستخط

اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2020
مفاہمتی یادداشت کے مطابق دونوں ممالک مالیاتی استحکام کے فروغ اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کا مل کر مقابلہ کریں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی
مفاہمتی یادداشت کے مطابق دونوں ممالک مالیاتی استحکام کے فروغ اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کا مل کر مقابلہ کریں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی

ابوظبی: متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک کے فنانشل انٹلیجنس یونٹ نے مالی جرائم سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مالیاتی مانیٹرنگ یونٹ کے ساتھ طے پانے والی مفاہمتی یادداشت کے مطابق دونوں ممالک مالیاتی استحکام کے فروغ اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا مل کر مقابلہ کریں گے۔

خیال رہے کہ موجودہ حکومت ملک سے مالی جرائم کے خاتمے کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے جس میں پارلیمنٹ میں اس حوالے سے ہونے والی حالیہ قانون سازی بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: قائمہ کمیٹی کی انسداد دہشتگردی ایکٹ میں مالی جرائم شامل کرنے کی مخالفت

یہ قانون سازی مالیاتی نگراں ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کی وجہ سے بھی ہے اور اس سلسلے میں مزید قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ کا آئندہ ہفتے اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے۔

یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگ/دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی ’اسٹریٹجک خامیوں‘ کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا۔

فروری 2019 میں میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنے وعدوں کا پاس رکھتے ہوئے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ جیسے جرائم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔

اکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو رواں برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی مہلت دی تھی۔

عالمی سطح پر لگنے والی پابندی کے خطرے کے پیش نظر حکومتی مشینری فوری طور پر حرکت میں آ گئی تھی تاکہ 2 ماہ کے اندر اندر اچھے نتائج دکھائے جاسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی جرائم انڈیکس: کراچی کی پوزیشن میں 22 درجے بہتری

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مکمل خاتمے کے لیے اسلام آباد کو مزید اقدامات لینے کی ہدایت کی تھی جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات کے حل میں کارکردگی کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔

بعد ازاں فروری میں پیرس میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو 4 ماہ کی مہلت دی تھی تاکہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف اپنے 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرسکے۔

اس موقع پر یہ وضاحت پیش کی گی تھی کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 14 نکات پر کام کیا لیکن 13 دیگر اہداف سے متعلق قابل ذکر اقدامات نہیں اٹھائے۔

ایف اے ٹی ایف نے 21 فروری کو یہ کہا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہیں اور صرف 14 نکات پر بڑے پیمانے پر مکمل عمل ہوسکا جبکہ 13 اہداف چھوڑ دیئے گئے تھے۔

ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ تیزی سے اپنے پورے ایکشن پلان کو جون 2020 تک مکمل کرے ورنہ اسے نگرانی کے دائرہ اختیار کی فہرست میں شامل کردیا جائے گا جسے عام طور پر واچ ڈاگ کی بلیک لسٹ کہا جاتا ہے۔

اپریل میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف 13 فول پروف انتظامات سے متعلق رپورٹ جمع کرانے میں 5 ماہ کا اضافی وقت مل گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں