سپریم کورٹ نے ڈینیئل پرل کیس میں اپیل پر فوری فیصلے کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2020
عدالت کے مطابق اگر معاملے کی عجلت پر غور کرتے ہوئے اپیلیں بینچ جو بھجوائی جاتی ہیں تو اس پر پورے دن سماعت ہوسکتی ہے اور فیصلہ ہوسکتا ہے - فائل فوٹو:ڈان
عدالت کے مطابق اگر معاملے کی عجلت پر غور کرتے ہوئے اپیلیں بینچ جو بھجوائی جاتی ہیں تو اس پر پورے دن سماعت ہوسکتی ہے اور فیصلہ ہوسکتا ہے - فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے بینچ نے ڈینیئل پرل کیس میں احمد عمر سعید شیخ کی سزائے موت کو ختم کرنے کے خلاف اپیلوں کا ایک سیٹ چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کو بھجواتے ہوئے دو ہفتوں میں سماعت مقرر کرنے کی درخواست کردی۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی قانون کے تحت عمر سعید شیخ کی 30 روزہ نظربندی 30 ستمبر کو ختم ہوجائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کے ساتھ ساتھ وال اسٹریٹ جرنل (ڈبلیو ایس جے) جنوبی ایشیا کے بیورو چیف ڈینیئل پرل کے والدین نے سندھ ہائیکورٹ کے 2 اپریل کے حکم کے خلاف علیحدہ اپیلیں دائر کی تھیں جس میں مرکزی ملزم کی سزا میں کمی کرکے 7 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: مقتول ڈینیئل پرل کے والدین کا بھی ہائیکورٹ کے فیصلے کےخلاف سپریم کورٹ سے رجوع

38 سالہ صحافی مذہبی انتہا پسندی پر تحقیق کر رہے تھے کہ جب جنوری 2002 میں انہیں کراچی میں اغوا کیا گیا تھا۔

جس کے بعد ان کے سر کو جسم سے الگ کرنے کی ویڈیو امریکی قونصل خانے کو موصول ہوئی تھی، اس کے بعد ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری عمر سعید شیخ کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔

بعد ازاں ملزم کو ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی۔

جسٹس مشیر عالم، جسٹس منظور احمد ملک اور جسٹس قاضی امین احمد پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے چیف جسٹس سے استدعا کی کہ اگر معاملے کی عجلت پر غور کرتے ہوئے اپیلیں بینچ کے سامنے طے کی جاتی ہیں تو اس پر پورے دن سماعت ہوسکتی ہے اور فیصلہ ہوسکتا ہے۔

فوری سماعت کی وجہ انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) 1997 کی دفعہ 11 کے تحت عمر شیخ کی 30 روزہ نظربندی کی مدت ختم ہونا ہے، جو 30 ستمبر کو ختم ہوجائے گی۔

واضح رہے کہ مجرم کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔

قبل ازیں سندھ حکومت کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت عظمیٰ کی توجہ حراست کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ کی طرف مبذول کروائی تھی اور کہا تھا کہ ڈینئل پرل کیس کے مرکزی ملزم کے بارے میں 30 ستمبر کے بعد فیصلہ کیا گیا تو رہا کردیا جائے گا۔

انہوں نے عدالت عظمی سے استدعا کی تھی کہ وہ اس معاملے کو 23 ستمبر تک فیصلہ کردیں اور سارا دن وقف کردیں تاکہ اس معاملے کا جلد از جلد فیصلہ کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈینیئل پرل کیس: حکومت سندھ کی حکم امتناع کی درخواست مسترد

گزشتہ سماعت کو سندھ کے پراسیکیوٹر جنرل ڈاکٹر فیاض شاہ کے اہل خانہ میں ہونے والے انتقال کے تناظر میں ملتوی کرنا پڑا تھا۔

وہ اس معاملے میں مرکزی درخواست گزار ہیں، ڈینیئل پرل کے والدین رتھ پرل اور جوڈیا پرل کی جانب سے بھی عدالت عظمیٰ میں سینئر وکیل فیصل صدیقی کے توسط سے اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔

جسٹس قاضی امین احمد نے وکیل ہدایت کی کہ وہ مکمل خلاصہ پیش کریں تاکہ عدالت اصول فقہ کے تحت صورتحال کا مجموعی طور پر جائزہ لے اور فیصلہ کرسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں