سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کے کیسز کی مثبت شرح بڑھی ہے لہٰذا ہم بچوں کے معاملے میں کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتے۔

نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کی نشاندہی کی گئی ہے اور مثبت آنے والے کیسز کی شرح ڈیڑھ فیصد پر تھی جو بڑھ کر 3 فیصد تک ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کے معاملے میں ہم کسی طرح کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتے، ہم چاہ رہے تھے کہ جامعات ایک 2 ہفتہ چلیں اور وہاں کے نتائج دیکھنے کے بعد ہم پھر کالجز، ہائی اسکولز، مڈل اور پھر جونیئر اسکولز کی طرف جاتے لیکن سب کچھ بہت جلد بازی میں ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں دوسرے مرحلے میں 21ستمبر سے اسکولز نہ کھولنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ اس میں تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور سب کچھ کھولنے سے قبل ایک سے 2 ماہ مزید دیکھنے چاہئیں۔

دوسری جانب سندھ کے وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ سندھ میں 28 ستمبر سے پرائمری اور مڈل کلاسز کے اسکولز کھولنے کا آغاز ہوجائے گا۔

نجی ٹی وی سے ہی اپنی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ 21 ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں جماعت کے اسکولز کو کھلنا تھا جسے ہم نے ایک ہفتے کے لیے ملتوی کیا۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ کلاسز بھی پرائمری کی کلاسز کے ساتھ کھل جائیں گی اور وزیراعلیٰ نے بھی یہی کہا ہے۔

تاہم انہوں نے والدین اور اسکول انتظامیہ سے درخواست کی اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) پر عمل کیا جائے۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تمام صوبائی وزرائے تعلیم سے مشاورت کے بعد کورونا وائرس کی وجہ سے بند تعلیمی اداروں کو 15 ستمبر سے مرحلہ وار کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ابتدائی مرحلے میں اسکولز میں نویں، دسویں، کالجز اور جامعات کو کھولنا تھا، جس کے ایک ہفتے بعد چھٹی سے آٹھویں یعنی مڈل اسکولز اور پھر اس کے ایک ہفتے بعد تیسرے مرحلے میں پرائمری اور پری پرائمری اسکولز کھلنے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وبا: ملک میں 2 لاکھ 94 ہزار 392 مریض شفایاب، فعال کیسز 7 ہزار سے بڑھ گئے

تاہم دیگر صوبوں اور علاقوں کے برعکس سندھ میں 18 ستمبر کو صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے اعلان کیا کہ صوبے میں 21 ستمبر سے دوسرے مرحلے میں چھٹی سے آٹھویں کلاس کے بچوں کے لیے اسکولز نہیں کھلیں گے اور یہ فیصلہ ایک ہفتے یعنی 28 ستمبر تک مؤخر کردیا گیا ہے۔

انہوں نے اس فیصلے کی وجہ تعلیمی اداروں میں کورونا ایس او پیز پر عمل نہ ہونے کو قرار دیا تھا جبکہ یہ بھی بتایا تھا کہ تعلیمی اداروں سے ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کیے گئے ہیں۔

تاہم یہاں یہ بھی مدنظر رہے کہ 15 ستمبر سے ہی ملک کے مختلف حصوں خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں کورونا وائرس کے کیسز بڑھے ہیں اور سندھ میں حالیہ ہفتوں میں 400 سے زائد یومیہ کیسز بھی رپورٹ ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں