مودی نے اقوام متحدہ میں اہم مسائل پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا، پاکستان

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2020
بھارت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی —فائل فوٹو: اے پی یی
بھارت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی —فائل فوٹو: اے پی یی

پاکستان نے عالمی برادری کو باور کرایا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کشمیر اور دیگر اہم عالمی امور کو نظر انداز کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی رہنما نے ہفتے کے روز 75 ویں یو این جی اے سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کا مطالبہ کیا لیکن جان بوجھ کر اہم عالمی امور کو نظرانداز کیا۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ، بھارت کو مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے سے روکے، پاکستان

پاکستان نے بھارتی مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یو این ایس سی جیسے فیصلہ ساز ادارے میں 'فاشسٹ ریاست' کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے ایک بیان میں کہا کہ نریندر مودی نے اپنی تقریر میں معمولی معاملات پر بات کی جبکہ ان مسائل کو نظر انداز کیا جن میں دنیا دلچسپی رکھتی ہے۔

منیر اکرم نے کہا کہ 'نریندر مودی کی تقریر بین الاقوامی امور پر خاموش تھی اور ایک عدم روادار، منقسم، سفاک اور معاشی طور پر ناکام بھارت کی حقیقت سے علیحدگی اختیار کرنے کے مترادف تھی جس سے وہ اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ تنازعات کا شکار ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'دنیا اس بات میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتی کہ کتنے بھارتی کھلے عام رفع حاجت کرتے ہیں'۔

واضح رہے کہ نریندر مودی نے 60 کروڑ لوگوں کو کھلے عام رفع حاجت سے متعلق اصلاحات متعارف کرائیں تھی اور کہا تھا کہ 'یہ آسان کام نہیں تھا لیکن بھارت نے اسے حاصل کرلیا ہے'۔

مزید پڑھیں: بھارت اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو ایجنڈے سے نکالنے میں ناکام

ویڈیو لنک کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے نریندر مودی نے فلسطین کے سوال اور آب و ہوا کی تبدیلی کو بھی نظرانداز کیا وہ معاملات جو بھارت کے دوہرے چہرے کو بے نقاب کرسکتے ہیں۔

بھارت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے قانونی طور پر یونین میں ضم کردیا اور اس کے بعد سے لاکھوں کشمیری محاصرے میں رہ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ بشمول انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور میڈیا کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی مجموعی خلاف ورزیوں پر شدید تنقید کی گئی ہے لیکن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی اپنی تقریر میں ان کے خدشات کا ذکر نہیں کیا۔

علاوہ ازیں بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو پسماندہ بنانے کی مودی حکومت کی پالیسی کو بھی پوری دنیا میں شدید تنقید کا سامنا ہے لیکن بھارتی وزیر اعظم نے بھی اس معاملے کو بھی نظرانداز کیا۔


یہ خبر 28 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں