پشاور: ’موٹر کنٹرولر‘ میں خرابی کے باعث بی آر ٹی بسوں میں آگ لگی، رپورٹ

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2020
چینی کمپنی کے مطابق بس موٹر کنٹرولرز کو دوبارہ ڈیزائن کریں گے — فائل فوٹو: عبدالمجید گورایا
چینی کمپنی کے مطابق بس موٹر کنٹرولرز کو دوبارہ ڈیزائن کریں گے — فائل فوٹو: عبدالمجید گورایا

پشاور: بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کی گاڑیوں میں حالیہ آتشزدگی کے واقعات کے بعد ایک ماہ تک جاری رہنے والے معائنے کے بعد یہ انکشاف ہوا ہے کہ الیکٹرک موٹرز اور ہائبرڈ بیٹریز کے درمیان نصب موٹر کنٹرولر کی خرابی کے باعث آگ لگنے کے واقعات پیش آئے۔

ڈان اخبار کی رپوٹ میں بتایا گیا کہ بی آر ٹی منصوبے کا باقاعدہ آغاز 13 اگست کو کیا گیا تھا، جسے 4 بسوں میں آگ لگنے کے واقعات کے بعد 16 ستمبر کو بند کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے بی آر ٹی پشاور کا افتتاح کردیا

جس کے بعد بسیں بنانے والی چینی کمپنی ژیامن گولڈن ڈریگن کی 20 رکنی ٹیم آگ لگنے کی وجوہات جاننے کے لیے گزشتہ ماہ پشاور آئی تھی۔

مذکورہ معاملے پر بس کے آپریٹر ٹرانس پشاور کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں کمپنی نے بتایا کہ بسوں میں نصب کیا گیا موٹر کنٹرول یونٹ (ایم سی یو) جو بسوں میں ہائبرڈ سسٹم کو چلانے کا کام کرتا ہے اور اسے بیرون حالات کو دیکھتے ہوئے بنائے گئے پروگرام کے تحت چلایا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: بی آر ٹی پشاور، 6 ماہ کا وعدہ 3 سال میں مکمل

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈی سی-اے سی کنورژن سے پیدا ہونے والے کرنٹ کے بہاؤ آیا بیٹریوں کی جانب سے جذب ہوا یا موٹر کنٹرولر میں کیپیسٹر کے ذریعے ہموار ہوا۔

تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ کیپیسٹرز کی جانب سے اس کام کی انجام دہی میں ناکامی ہائی والٹ پاور سرکٹ کے شارٹ سرکٹنگ کا باعث بنی اور اس کے باعث بسوں میں آگ لگی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پیک کرنٹ کو سوفٹ ویئر اپ ڈیٹ سے روکا جانا چاہیے تاکہ موٹر کنٹرولر چینج سے کرنٹ کے بہاؤ کو محدود کیا جائے لیکن سوفٹ ویئر اپ ڈیٹ سے قبل غیر معمولی کرنٹ کے باعث بس کے ایم سی یوز میں موجود مخصوص برقی پرزوں کو نقصان پہنچا جس کی وجہ سے حادثات رونما ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بی آر ٹی منصوبہ مکمل ہونے کی ایک اور تاریخ سامنے آگئی

کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بس موٹر کنٹرولرز کو دوبارہ ڈیزائن اور انہیں تبدیل کرے گی۔

اس میں بتایا گیا کہ موٹر کنٹرولر میں انسولیٹڈ گیٹ بائی پولر ٹرانزسٹر کو تبدیل کیا جائے گا تاکہ پاور کی زیادہ مقدار کو محفوظ کی جاسکے اور ٹمپریچر کو محدود کرنے کی کارکردگی اور کرنٹ کنورژن کی صلاحیت کو بہتر کیا جاسکے۔

رپورٹ میں کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ موٹر کنٹرولر میں درجہ حرارت کے سینسر لگائے جائیں گے تاکہ یونٹ میں غیر معمولی کرنٹ پر بروقت ریکارڈ کرکے خبردار کیا جاسکے، اس کے ساتھ ہی 12 میٹر لمبی بسوں میں اب ایک موٹر کنٹرولر کو 2 سے تبدیل کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: بی آر ٹی کی 6 ماہ میں تکمیل کیلئے ٹھیکیدار کو اضافی رقم دینے کا انکشاف

خیال رہے کہ گزشتہ سال آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے آڈٹ میں بتایا گیا تھا کہ51 بسوں کی تعمیراتی کام مکمل ہونے سے ایک سال سے قبل ہی سیاسی معاملات کی وجہ سے ڈیلوری کردی گئی تھی جو ہائبرڈ بیٹریز کے نقصانات کا سبب بھی بنا اور اس سے جون 2019 تک 50 لاکھ روپے کا نقصان ہوچکا تھا۔

اے جی پی کا مزید کہنا تھا کہ بسوں کے آپریشن کو دوبارہ شروع کرنے کے عمل میں تاخیر سے بیٹریاں خراب ہوجائیں گی جو نقصان کو مزید بڑھادیں گی۔


یہ خبر 15 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں