دنیا بھر میں کووڈ 19 کے لاک ڈاؤنز کے عجیب اثر کا انکشاف

17 اکتوبر 2020
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی وبا کے آغاز کے بعد سے دنیا کے مختلف حصوں میں طبی ماہرین نے بچوں کی قبل از وقت پیدائش کی تعداد میں لاک ڈاؤن کے دوران ڈرامائی کمی کو نوٹس کیا ہے۔

ان کی جانب سے یہ سوال سامنے آیا ہے کہ اس کی وجہ کیا ہے اور اس کی وضاحت کیسے ممکن ہے؟

اگرچہ اس حوالے سے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ کوئی حتمی بات سامنے آسکے، مگر سائنسدانوں نے چند امکانات پر روشنی ڈالی ہے۔

اپنی نوعیت کی منفرد اس تحقیق پر نیدرلینڈز میں کام ہوا جس میں دریافت کیا گیا کہ قبل از وقت بچوں کی پیدائش کی تعداد میں ملک میں لاک ڈاؤن کے اقدامات کے بعد نمایاں حد تک کمی آئی۔

جریدے دی لانسیٹ پبلک ہیلتھ میں شائع تحقیق میں 2010 سے 2020 کے دوران 15 لاکھ بچوں کی پیدائش کا جائزہ لیا گیا، جن میں سے 56 ہزار کی پیدائش رواں سال لاک ڈاؤن کے دوران مارچ میں ہوئی۔

محققین نے دریاافت کیا کہ 9 مارچ 2020 کے بعد سے نیدرلینڈز میں قبل از وقت بچوں کی پیدائش میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔

مگر اس شرح میں کمی صرف نیدرلینڈز میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں دیکھنے میں آئی ہے۔

یہ اس حوالے سے پہلی تحقیق نہیں تھی بلکہ اس سے قبل ڈنمارک اور آئرلینڈ میں ابتدائی تحقیقی کام ہوا تھا۔

نیدرلینڈز کی تحقیق میں تو اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ اس رجحان کی وجہ کیا ہے مگر دیگر تحقیقی رپورٹس میں چند خیالات کا اظہار کیا گیا۔

سب سے پہلی چیز جو ماہرین کے مشاہدے میں آئی وہ یہ تھی کہ لاک ڈاؤن کے دوران جسمانی دوری، خودساختہ آئسولیشن، سفر کرنے سے گریز، اسکولوں کی بندش اور صفائی کے حوالے سے شعور بڑھنے سے لوگوں میں جراثیموں سے رابطے کی شرح میں کمی آئی، یعنی وہ کم بیمار ہوئے۔

خیال رہے کہ عام بیماریاں بھی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔

تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ حاملہ خواتین کو کام سے متعلق تناؤ میں کمی سے بھی فائدہ ہوا حالانکہ مجموعی طور پر لوگوں پر لاک ڈاؤن سے ذہنی صحت متاثر ہوئی۔

تیسری اور آخری وجہ زیادہ دلچسپ ہے، اور وہ ہے فضائی آلودگی کی شرح میں نمایاں کمی۔

مختلف تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دنیا بھر میں کووڈ 19 کے باعث لاک ڈاؤن لگنے سے خام ایندھن کے استعمال اور صنعتی سرگرمیاں محدود ہوگئیں۔

خاص طور پر حاملہ خواتین کو فضائی آلودگی کی شرح سے زیادہ فائدہ ہوا کیونکہ آلودہ ہوا میں موجود زہریلے کیمیکلز خون میں داخل ہوکر قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

درحقیقت 18 فیصد قبل از وقت بچوں کی پیدائش کا تعلق فضائی آلودگی سے جوڑا جاتا ہے۔

یہ سب خیالات فی الحال قیاس ہیں مگر محققین اس سوال کا جواب پانے کے لیے ابھی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں