کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سندھ حکومت کی ہدایت پر نہیں ہوئی، سعید غنی

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2020
سعید غنی کا کہنا تھا کہ جو کچھ کیپٹن (ر) صفدر نے مزار قائد پر کیا وہ نامناسب تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
سعید غنی کا کہنا تھا کہ جو کچھ کیپٹن (ر) صفدر نے مزار قائد پر کیا وہ نامناسب تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

صوبائی وزیر تعلیم سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سعید غنی نے کہا ہے کیپٹن (ر) محمد صفدر کی گرفتاری حکومت سندھ کی ہدایات پر نہیں ہوئی۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ان قیاس آرائیوں کی تردید کی کہ اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پر کوئی دباؤ تھا۔

انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا ہم اس بات کی تہہ تک جائیں گے تاہم ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ کیپٹن (ر) صفدر نے مزار قائد پر کیا وہ نامناسب تھا۔

سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ خود عمران خان جب مزار قائد پر گئے تھے اس وقت کی فوٹیج دیکھ لیں کہ کیا ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: مزار قائد کے تقدس کی پامالی کا الزام، کیپٹن (ر) صفدر گرفتار

ایک معروف اینکر کی جانب سے اس بات کی وضاحت کہ مقدمہ پی ٹی آئی کی درخواست پر نہیں بلکہ عام شہری کی درخواست پر شام 7 بجے درج ہوا، پر رد عمل دیتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ میں نے چیک کیا ہے اور شام 7 بجے کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی تھی اس پر لکھا گیا وقت غلط ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان نے تھانے کے باہر جا کر شور شرابہ کیا اور کہا کہ ہم آئی جی اور چیف سیکریٹری پر دباؤ ڈالیں گے لیکن وہ جماعت جو کچھ مزار قائد کی بے حرمتی کرچکی ہو انہیں یہ زیب نہیں دیتا۔

صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ جو کچھ کیپٹن (ر) صفدر نے کیا وہ اسے مناسب نہیں سمجھتے لیکن جس انداز میں انہیں گرفتار کیا گیا وہ قابل مذمت ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ اگر اس قسم کا کوئی فیصلہ ہونا تھا تو یہ سندھ حکومت کو اعتماد لینے کے بعد ہونا چاہیے تھا، یہ اقدام ہمیں بتائے بغیر اٹھایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف نے اداروں اور کرداروں کے درمیان لکیر کھینچ دی، مریم نواز

اینکر نے سوال کیا کہ پی ڈی ایم جلسے کے بعد گرفتاری کے معاملے کو صوبائی حکومت کس طرح سنبھالے گی اور ان رہنماؤں کو واپس جانا تھا اس لیے سندھ حکومت کو بہت تیزی سے تفتیش کرنی ہوگی کہ اصل معاملہ کیا ہے اور انہیں وہاں سے نکالنا ہوگا، کیا یہ آپ کی ذمہ داری ہے۔

جس کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ حکومت ہونے کے ناطے بالکل ہماری ذمہ داری ہے لیکن جو کچھ ہوا یہ پی ڈی ایم کی جماعتوں میں خلیج پیدا کرنے کی سازش ہے۔

صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ جو کچھ ہوا ہے اس کا ازالہ کریں اور سازش کو ناکام بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کا احساس ہے کہ پی ڈی ایم کی قیادت سمجھ دار ہے وہ اس بات کو محسوس کررہے ہوں گے کہ جو کچھ ہوا ہے پیپلز پارٹی کو خراب کرنے اور ہمارے درمیان دوریاں پیدا کرنے کے لیے ہوا۔

یہ بھی دیکھیں: 'جس کمرے کا دروازہ توڑا گیا اس میں مریم نواز بھی موجود تھیں'

خیال رہے کہ آج صبح کراچی پولیس نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے تقدس کو پامال کرنے کے الزام میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر 200 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کرلیا تھا۔

کراچی کے ضلعی شرقی کے تھانہ بریگیڈ میں وقاص احمد نامی شخص کی مدعیت میں مزار قائد کے تقدس کی پامالی اور قبر کی بے حرمتی کا مقدمہ درج کیا گیا۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر رہنما گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں شرکت کے لیے کراچی پہنچے تھے۔

باغ جناح میں ہونے والے جلسے میں شرکت سے قبل رہنماؤں اور کارکنان نے مزار قائد پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی تھی۔

مزید پڑھیں: نوازشریف کا اعتراض چند ججوں یا فوجی افسران پر نہیں اداروں پر ہے، اسد عمر

جیسے ہی فاتحہ ختم ہوئی تو قبر کے اطراف میں نصب لوہے کے جنگلے کے باہر کھڑے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے مریم نواز کے حق میں نعرے لگانے شروع کیے جس پر کیپٹن (ر) صفڈر نے بظاہر مزار قائد پر اس طرح کے نعرے لگانے سے روکنے کا اشارہ کر کے ’ووٹ کو عزت دو‘ کا نعرہ لگایا اور یہ بھی مزار قائد کے پروٹوکول کے خلاف تھا۔

اس دوران مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما خاموش کھڑے رہے لیکن کیپٹن (ر) نے ایک اور نعرہ لگانا شروع کردیا ’مادر ملت زندہ باد‘ اور ہجوم نے بھی اس پر جذباتی رد عمل دیا۔

یہ صورتحال چند لمحوں تک جاری رہی جس کے بعد مریم نواز اور دیگر افراد احاطے سے نکل گئے، مذکورہ واقعے کو سوشل میڈیا صارفین نے توہین آمیز قرار دیا اور مسلم لیگ (ن)، کیپٹن(ر) صفدر پر برہمی کا اظہار کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں