پشاور: مدرسے میں دھماکا، 8 افراد جاں بحق، 110 زخمی

اپ ڈیٹ 27 اکتوبر 2020
دھماکے کے بعد جائے وقوع کا منظر—فوٹو: اے ایف پی
دھماکے کے بعد جائے وقوع کا منظر—فوٹو: اے ایف پی
دھماکے سے مدرسے کو بھی شدید نقصان پہنچا—فوٹو: اے ایف پی
دھماکے سے مدرسے کو بھی شدید نقصان پہنچا—فوٹو: اے ایف پی
دھماکا مدرسے میں ہوا—فوٹو: ڈان نیوز
دھماکا مدرسے میں ہوا—فوٹو: ڈان نیوز

صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں مدرسہ جامعہ زبیریہ میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں طلبہ سمیت 8 افراد جاں بحق جبکہ 110 زخمی ہوگئے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشن منصور امان نے بتایا کہ دھماکا پشاور کی دیر کالونی میں واقع ایک مدرسے میں ہوا۔

دھماکے کے بعد پولیس، ریسکیو حکام اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوع پر پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

دھماکے کے بعد ریسکیو اہلکار جائے وقوع کا معائنہ کرتے ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
دھماکے کے بعد ریسکیو اہلکار جائے وقوع کا معائنہ کرتے ہوئے—فوٹو: اے ایف پی

علاوہ ازیں ایس ایس پی آپریشنز منصور امان نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک 7 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک 35 زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

منصور امان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ امپرووائزڈ ایکسپلوزو ڈیوائس (آئی ای ڈی) دھماکا تھا جس میں 5 سے 6 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔

دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے—فوٹو: اے ایف پی
دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے—فوٹو: اے ایف پی

ادھر ایک اور سینئر پولیس عہدیدار نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ مدرسے میں دھماکا اس وقت ہوا جب قرآن پاک کی کلاس جاری تھی اور کوئی فرد مدرسے میں بیگ رکھ کر چلا گیا۔

ایک اور سینئر پولیس افسر محمد علی گنڈاپور نے ان معلومات کی تصدیق کی اور کہا کہ زخمی ہونے والوں میں 2 استاد بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ دیر کالونی میں دھماکے کے بعد 7 لاشوں اور 70 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا، بعدازاں انہوں نے بتایا کہ ایک اور فرد دوران علاج جان کی بازی ہار گیا جس سے مجموعی تعداد 8 ہوگئی۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں 4 طالبعلم بھی تھے جن کی عمریں 15 سے 25 سال کے درمیان تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جا رہی ہیں تاہم زیادہ تر زخمی جھلسے ہوئے ہیں جبکہ ہسپتال ڈائریکٹر محمد طارق برکی خود ایمرجنسی ٹیم کے ہمراہ ایمرجنسی میں موجود ہیں۔

رپورٹس کے مطابق زخمیوں کو خیبر ٹیچنک ہسپتال، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اور نصیر اللہ خان بابر ہسپتال بھی منتقل کیا گیا، جہاں حکام نے بتایا کہ 72 زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ، 2 خیبر ٹیجنگ اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اور 37 نصیر اللہ خان بابر ہسپتال لائے گئے۔

واقعے کے بعد صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے بھی جائے وقوع کا دورہ کیا اور اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت توجہ زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کرنے پر ہے تاکہ وہ جلد از جلد ٹھیک ہوسکیں۔

اظہار مذمت

دوسری جانب پشاور میں دھماکے پر وزیراعظم سمیت سیاسی شخصیات نے تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔

اپنے ایک بیان میں وزیراعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی شدید مذمت کی اور دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔

عمران خان نے اس افسوسناک واقعے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا بھی کی۔

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے لکھا کہ پشاور مدرسے میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہیں، تعلیم و تدریس حاصل کرنے والے طلبہ پرحملہ کرنے والوں کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے لکھا کہ ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والوں کے مذموم عزائم خاک میں ملائیں گے، ساتھ ہی انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پشاور کی دیرکالونی میں دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ دھماکا ملک کے امن کو سبوتاژ کرنے کی بزدلانہ کارروائی ہے، اس طرح کے حملے امن کے نفاذ کے لیے ہماری کوششوں کو روک نہیں سکتے۔

انہوں نے لکھا کہ ملوث عناصر کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔

وہیں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر پر لکھا کہ پشاور مدرسے میں دھماکا دل دہلا دینے والا واقع ہے، بالخصوص بچوں کو ہونے والے نقصان نے انتہائی رنجیدہ کردیا ہے، جن ماؤں کی گودیں اجڑ گئیں، ان کے دکھ کا تصور اور ازالہ ممکن نہیں!

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بھی خیبرپختونخوا میں دھماکے ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

29 ستمبر کو خیبرپختونخوا میں 24 گھنٹے کے اندر 2 دھماکے ہوئے تھے جس میں مجموعی طور پر 9 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔

پہلا دھماکا ضلع نوشہرہ کے علاقے اکبرپورہ میں دریائے کابل کے ساتھ موجود مارکیٹ میں ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہوگئے تھے۔

اسی روز دوسرا دھماکا ضلع مردان میں کاروباری مرکز 'جج بازار' میں سائیکل میں نصب دھماکا خیز مواد پھٹنے سے ہوا تھا، جس میں دو کمسن بیٹیوں اور باپ سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔


ایڈیشنل رپورٹنگ: عارف حیات

تبصرے (1) بند ہیں

Khalid Khan Oct 27, 2020 01:19pm
ظلم کی انتہا