کراچی ترقیاتی کمیٹی کا نالوں پر قائم آبادیوں کو منتقل کرنے کا فیصلہ

27 اکتوبر 2020
حکومت نے ان نالوں اور ندی پر رہائش پذیر اور کاروبار کرنے والوں کو مذکورہ جگہیں خالی کرنے کے نوٹس بھیج دیے —فائل فوٹو: امیر گریڑو
حکومت نے ان نالوں اور ندی پر رہائش پذیر اور کاروبار کرنے والوں کو مذکورہ جگہیں خالی کرنے کے نوٹس بھیج دیے —فائل فوٹو: امیر گریڑو

کراچی کی ترقی پر کام کرنے والی صوبائی تعاون اور عملدرآمد کمیٹی (پی سی آئی سی) نے فیصلہ کیا ہے کہ شہر کے ماسٹر پلان کے مطابق نالوں کو کشادہ کیا جائے گا اور نالوں کے کنارے قائم انسانی آبادی اور تجارتی مراکز کو متبادل جگہوں پر منتقل کیا جائے گا۔

کمیٹی کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی سربراہی میں ہوا جس میں صوبائی وزیر سعید غنی، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، پی سی آئی سی کے چیف کووآرڈنیٹر میجر جنرل عقیل احمد، وزارت منصوبہ بندی کے ایڈیشنل سیکریٹری عزیز اکائلی، این ڈی ایم اے کے بریگیڈیئر وسیم، کمشنر کراچی سہیل راجپوت، سیکریٹری ٹرانسپورٹ شارق احمد، سیکریٹری بلدیات نجم شاہ، ایم ڈی واٹر بورڈ اسداللہ خان اور ایم ڈی سالڈ ویسٹ منیجمنٹ زبیر چنا اور دیگر نے شرکت کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ شہر میں ایک ندی اور 4 نالوں پر 13 ہزار 441 گھر اور 2 ہزار 948 تجارتی یونٹس قائم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وفاق-سندھ رابطہ کمیٹی کی بیٹھک، کراچی میں نالوں سے 'غیرپختہ تجاوزات' ہٹانے کا فیصلہ

اس میں گجر نالے پر 5 ہزار 916 گھر، 2 ہزار 412 کمرشل یونٹس، اورنگی نالے پر 4 ہزار 480 گھر اور 380 کمرشل یونٹس، محمود آباد نالے پر ایک ہزار 49 گھر اور 156 کمرشل یونٹس اور ملیرندی پر ایک ہزار 996 گھر قائم ہیں۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ حکومت نے ان نالوں اور ندی پر رہائش پذیر اور کاروبار کرنے والوں کو مذکورہ جگہیں خالی کرنے کے نوٹس بھیج دیے ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ این ای ڈی یونیورسٹی برساتی نالوں کا سروے کررہی ہے ضلع شرقی کے 9 نالوں کا سروے مکمل ہوگیا ہے جبکہ ضلع وسطی کے نالوں کا سروے رواں ہفتے کے اختتام تک مکمل ہوجائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ تمام تکنیکی جائزے آئندہ 3 ماہ کے عرصے میں مکمل کرلیے جائیں۔

مختلف پہلوؤں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اجلاس میں ماسٹر پلان کے مطابق نالوں کی اصل چوڑائی کو برقرار رکھنے اور ان پر انسانی آبادکاری کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے 11 کھرب 13 ارب روپے کہاں خرچ ہوں گے؟

اجلاس میں انسانی آباد کاری کے بھی مختلف ماڈلز پر کام کرنے اور انہیں اپیکس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی، کمشنر کراچی اور سیکریٹری بلدیات پر مشتمل کمیٹی لوگوں کی آبادی کاری کا منصوبہ تیار کرے گی۔

کلین کراچی مہم

سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کے سربراہ نے اجلاس میں بتایا کہ 20 اکتوبر سے پورے شہر کی صفائی مہم شروع کردی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ اس وقت مطمئن ہوں گے جب مقامی آبادی یہ کہنا شروع کرے گی کہ ان کے علاقوں میں صحیح طریقے سے صفائی کی جاتی اور بروقت کچرا اٹھایا جاتا ہے۔

اجلاس میں کراچی سرکلر ریلوے کے انتظامات کی پر بھی بات چیت کی اور اس پر ایک مرتبہ پھر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا گیا کیوں کہ لوکل ٹرین کے انتظامات ماڈرن ٹرین سسٹم کو متاثر کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں