مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی قبروں کا معاملہ، اقوامِ متحدہ کے ماہرین کی تحقیقات کی پیشکش

اپ ڈیٹ 30 اکتوبر 2020
مقبوضہ کشمیر میں 1989 سے ہزاروں معصوم کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے —  فائل فوٹو: اے ایف پی
مقبوضہ کشمیر میں 1989 سے ہزاروں معصوم کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں مبینہ نامعلوم اجتماعی قبروں کی تحقیقات میں مدد کی پیشکش کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کی ماورائے عدالت قتل عام سے متعلق خصوصی کمیٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ماورائے عدالت قتل خاص طور پر حال ہی میں 3 نوجوانوں کے قتل سے متعلق آزادانہ اور شفاف عدالتی تحقیقات کرے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اس موضوع پر بحث کے دوران پاکستان نے ہی تجویز پیش کی تھی کہ کئی سالوں سے بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل (انکاؤنٹر) کر کے نامعلوم اجتماعی قبروں میں دفن کررہی ہے اس کی تحقیقات عالمی سطح پر کی جانی چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی فورسز نے 24 گھنٹے میں 5 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا

ایک سوال کے جواب میں خصوصی نمائندہ ایگنیس کالمارڈ کا کہنا تھا کہ جب بھی نئی دہلی انہیں دعوت نامہ جاری کرے گا، وہ نامعلوم اجتماعی قبروں کی تحقیقات میں بھارتی حکومت کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سنگین مسئلے کی گہرائی کو دیکھتے ہوئے اس ضمن میں انتہائی اہم اقدامات اٹھائے جانے چاہیے اور جان بوجھ کر کی گئی ہلاکتوں سمیت دیگر خلاف ورزیوں کی تفتیش عالمی معیار کے مطابق کی جانی چاہیے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ بناکر اپنی قبر کھودی ہے، فاروق عبداللہ

نمائندہ خصوصی ایگنیس کالمارڈ نے نشاندہی کی کہ پاکستانی وفد نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے عملی اقدام لینے کے حوالے سے 'متعدد مرتبہ' کہا، جس کی اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور دیگر عہدیداروں نے بھی معتدد مرتبہ نشاندہی کی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے افسران اور ان کی رپورٹس میں 'دیگر خلاف ورزیوں کی بھی نشاندہی کی گئی تھی جو ابھی جاری ہیں'۔

مزید پڑھیں: بھارتی فورسز کی پُر تشدد کارروائیاں، 24 گھنٹے میں 9 کشمیری جاں بحق

ایگنیس کالمارڈ نے کہا کہ جب بھی بھارت ہلاکتوں کے الزامات کی تحقیقات کے لیے تیار ہوگا اور جب بھی وہ اپنے پیاروں کے لیے انصاف کی تلاش کرنے والے خاندانوں کو انصاف فراہم کرنا چاہے گا اقوام متحدہ کی ذیلی کمیٹی اس کی مدد کرے گی۔

واضح رہے اقوام متحدہ کے عہدیداران نے یہ بات جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کے مکالمے کے وقت کی تھی، یہ کمیٹی سماجی، ثقافتی اور انسانی مسائل سے متعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں انکاؤنٹر میں قتل کیے گئے 3 نوجوان مزدور تھے، اہلخانہ

مزید یہ کہ کمیٹی کے پاس نمائندہ خصوصی کی سالانہ رپورٹ کی ایک اور کاپی موجود ہے جس میں اجتماعی قبروں کے تحفظ کے لیے مزید عملی اقدامات لینے کو کہا گیا ہے، جو ان 'گھناؤنے واقعات' کے ثبوت ہیں جنہیں کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

اقوام متحدہ سے تحقیقات کی درخواست کرتے ہوئے پاکستان نے عالمی ادارے کو یاد دلایا کہ اجتماعی قبروں سے متعلق معاملہ بنیادی طور پر ماورائے عدالت قتل سے منسلک ہے جو مسلح تصادم کی صورتحال، غیر ملکی قبضے، بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دیگر مظالم کے نتیجے میں ہوئیں۔

مزید پڑھیں: کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت ملنے تک جدو جہد کرتا رہوں گا، عمران خان

پاکستانی وفد میں شامل قاسم عزیز بٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ 'ہم مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی قبروں کے مقامات کے بارے میں فکر مند ہیں'۔

قاسم عزیز نے نشاندہی کی کہ ہائی کمشنر کی مقبوضہ کشمیر پر 2 رپورٹس میں اور نمائندہ خصوصی نے بھارت سے اپنے رابطے، دونوں میں مقبوضہ کشمیر کے شمال میں اجتماعی قبروں کی موجودگی پر خدشات کا اظہار کیا اور آزادانہ طور پر تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستانی وفد کا مزید کہنا تھا کہ 'مقبوضہ کشمیر میں 1989 سے ہزاروں معصوم کشمیریوں کو نام نہاد سرچ آپریشن اور جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے'۔


یہ خبر 30 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں