اسلام آباد میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 7.7 فیصد تک پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2020
15 اگست کو دارالحکومت میں آخری بار سب سے کم 4کیسز رپورٹ ہوئے تھے— فوٹو: محمد عاصم
15 اگست کو دارالحکومت میں آخری بار سب سے کم 4کیسز رپورٹ ہوئے تھے— فوٹو: محمد عاصم

اسلام آباد: بدھ کے روز اسلام آباد میں کووڈ-19 ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 7.7 فیصد ہو گئی جبکہ دارالحکومت میں دو مزید تعلیمی اداروں کو سیل کردیا گیا۔

دارالحکومت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والے 2 ہزار 958 ٹیسٹوں میں سے کووڈ 19 کے 228 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ کووڈ-19 کے دو مریض بھی فوت ہو گئے ہیں، 15 اگست کو دارالحکومت میں آخری بار سب سے کم 4 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے کورونا کے کیسز میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا

رپورٹ کے مطابق آئی-8 سے 21 کیسز رپورٹ ہوئے، اس کے بعد جی۔9 سے 16، پی ڈبلیو ڈی کالونی سے 13، بحریہ ٹاؤن سے 12، ترلئی، آئی۔10 اور بارہ کہو سے 10، جی 11 اور جی 10 سے دس، دس کیس سامنے آئے ہیں، جی۔13 سے آٹھ، سوان گارڈن، سیہالا اور ڈی ایچ اے II سے سات، جھنگی سیدا، جی ۔6 اور جی ۔8 سے چھ، ایچ -8، جی۔7، ایف۔10، ای-11 سے پانچ، پانچ اور چک شہزاد، ایف۔11 اور بنی گالہ سے چار چار، آئی۔19، غوری ٹاؤن، جی 5، ایف 8 اور علی پور سے تین، اور کورنگی ٹاؤن، گولڑا شریف، جی 15، ایف-6 سے دو، سینٹورس، سی بی آر ٹاؤن، جی-14، فیلکن کمپلیکس، ایف۔7، ڈی-12 اور بی-17 سے دو دو کیسز رپورٹ ہوئے۔

منگل کو کیے گئے 4 ہزار 59 ٹیسٹوں میں سے مجموعی 154 مثبت آئے تھے جن کی جانچ کی شرح 3.79 فیصد ہے، پیر کو 2 ہزار 608 ٹیسٹ کیے گئے جس میں 119 مثبت ٹیسٹ کے ساتھ یہ شرح 4.5 فیصد بنتی ہے، اتوار کے روز 4 ہزار 271 ٹیسٹ کیے گئے، جس میں 152 مثبت آئے اور یہ شرح 3.5 فیصد بنتی ہے۔

دارالحکومت اسلام آباد میں اب 20471 کووڈ-19 کے کیسز اور 224 اموات رپورٹ ہوئی ہیں، جن میں اب تک 18ہزار 378 افراد صحتیاب ہوئے ہیں اور شہر میں اس وقت ایک ہزار 735 فعال کیسز موجود ہیں۔

دارالحکومت کی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ پچھلے کچھ ہفتوں سے فعال کیسز کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے کیونکہ روزانہ رپورٹ ہونے والے نئے کیسز کی تعداد صحتیاب ہونے والوں سے بڑھتی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے فعال کیسز 15 ہزار سے تجاوز کرگئے

ایف۔7/4 میں ایک سرکاری کالج کو 6 طلبہ اور عملے کے اراکین کے ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد سیل کردیا گیا، انہوں نے بتایا کہ اس کالج کو صرف تین ہفتوں میں دوسری بار سیل کیا گیا۔

جی-8/1 میں ایک سرکاری اسکول کو بھی دو افراد کے ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد سیل کردیا گیا۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کے ذریعے طلبہ و عملے اور ان کے رابطوں میں موجود افراد کی تفصیلات اکٹھا کی جارہی ہیں، جن مریضوں کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں ان کو کہا گیا ہے کہ وہ گھر سے الگ تھلگ ہوجائیں اور ان کے رابطے میں رہنے والے افراد سمیت عملے اور طلبہ کو دو ہفتے قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

دارالحکومت کی انتظامیہ کی ٹیموں نے ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقت کی نگرانی میں ایف-6 سمیت متعدد مراکز اور بازاروں کا معائنہ کیا تاکہ کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے جاری معیاری آپریٹنگ طریقہ کار اور ہدایات پر عمل کیا جا سکے۔

راولپنڈی

کووڈ۔19 کی وجہ سے ایک مریض کی موت ہوگئی ہے اور راولپنڈی میں 16 افراد کے کورونا کے ٹیسٹ مثبت آئے جبکہ 16 مریض صحت یاب ہوگئے ہیں۔

3 نومبر کو ہولی فیملی لایا گیا گلستان کالونی کا رہائشی 56 سالہ شہری بدھ کی صبح فوت ہوگیا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب مزید پابندیاں عائد کیے جانے کا خدشہ

ضلع میں ابھی تک کم سے کم 7 ہزار 800 افراد میں کورونا کی تشخیص ہو چکی ہے جن میں سے 328 کی موت ہوگئی ہے اور 7 ہزار 130 صحت یاب ہوچکے ہیں۔

ہولی فیملی ہسپتال میں اس وقت 43 تصدیق شدہ مریض زیر علاج ہیں جن میں سے 24 ضلع راولپنڈی اور 19 دیگر جگہوں سے ہیں، مزید 299 مریض گھر سے الگ تھلگ ہیں جہاں کچھ علاقوں میں محکمہ صحت کے عہدیدار، ان سے مل رہے ہیں۔

مزید 545 افراد اب بھی اپنے کووڈ-19 ٹیسٹ کے نتائج کے منتظر ہیں۔

کمشنر ریٹائرڈ کیپٹن محمد محمود نے ڈان کو بتایا کہ مارچ سے اب تک 9 ہزار 298 افراد میں کووڈ-19 کی تشخیص ہو چکی ہے، ان میں راولپنڈی میں 7 ہزار 800، اٹک میں 664، جہلم میں 522 اور چکوال میں 312 افراد شامل ہیں۔

398 اموات ہوچکی ہیں جس میں سے راولپنڈی میں 328، چکوال میں 40، اٹک میں 21 اور جہلم میں 9 اموات ہوئیں اور 8 ہزار 519 افراد صحتیاب ہوئے جس میں راولپنڈی میں 7 ہزار 130، اٹک میں 627، جہلم میں 496 اور چکوال میں 266 اموات ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: گلوکار جواد احمد بھی کورونا وائرس کا شکار

چاروں اضلاع میں 46 مریض ہسپتال میں زیر علاج ہیں، ان میں سے 43 ایچ ایف ایچ اور تین چکوال ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چار اضلاع کے مجموعی 335 مریض اپنے گھروں میں الگ تھلگ ہیں جن میں راولپنڈی میں 299، اٹک میں 16 اور جہلم میں 17 شامل ہیں جبکہ چکوال میں تین مریض گھر سے الگ تھلگ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اضلاع کے ہسپتالوں میں ایک وقت میں 5 ہزار 445 مریضوں کی رہائش کی گنجائش ہے جس میں چار ہائی ڈیپنڈنسی یونٹ ہیں، جن میں 37 بستر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیموں کو مزید ٹیسٹ لینے اور ایس او پیز نافذ کرنے کے لیے کہا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک پہننا چاہیے۔

سیاسی و مذہبی اجتماعات منسوخ کریں، پیما کا مطالبہ

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) نے بدھ کے روز انتباہ دیا ہے کہ آنے والے دنوں میں کووڈ۔19 پھیلتا رہے گا اور اس بار اس بیماری کی نوعیت زیادہ شدید ہے۔

پیما نے کہا کہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور سیاسی اور مذہبی اجتماعات کو منسوخ کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں کورونا کی صورتحال ایسی نہیں کہ تعلیمی ادارے بند کردیں، شفقت محمود

اس سلسلے میں شیفا تعمیر ملت یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اقبال خان، پیما کے صدر ڈاکٹر افتخار برنی اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر فضل ربی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

ڈاکٹر برنی نے کہا کہ کووڈ۔19 میں ملک میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور 24 گھنٹے میں اوسطاً روزانہ ایک ہزار افراد کے ٹیسٹ مثبت آ رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ موسمی حالات کی وجہ سے اس بیماری کے پھیلنے کا زیادہ امکان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال خطرناک ہوسکتی ہے کیونکہ اس وقت لوگ اس بیماری کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام عام سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوچکی ہیں اور بڑے بڑے مذہبی اور سیاسی اجتماعات ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال پیما اور دیگر ڈاکٹر تنظیموں کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔

مزید پڑھیں: ’70 روز میں پہلی مرتبہ کورونا کیسز کی مثبت شرح 3 فیصد سے بڑھ گئی‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سارے ڈاکٹر اس مرض کا شکار ہو رہے ہیں اور کچھ کی موت بھی ہوگئی ہے، انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ ڈاکٹرز، جن کا کووڈ 19 مریضوں سے براہ راست رابطہ نہیں ہوا ہے، ان کے بھی کیسز مثبت آ رہے ہیں، جو اس بیماری کی شدت کی نشاندہی کرتا ہے۔

کانفرنس میں ڈاکٹروں کے مطالبات بھی پیش کیے گئے، انہوں نے کہا کہ ماسک لازمی پہنا جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانہ کیا جائے، مالز اور مارکیٹوں کے اوقات کار کو کم سے کم کیا جائے اور عوامی مقامات، تعلیمی اداروں اور مساجد میں ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

تمام ڈاکٹروں اور طبی عملے کے لیے ذاتی حفاظتی سامان کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور کووڈ-19 وارڈ میں کام کرنے والے عملے کو اضافی فوائد فراہم کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو سفر محدود رکھنا چاہیے اور کسی ہنگامی صورتحال کی صورت میں ماسک پہننا چاہیے اور سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو اپنے اجتماعات و مجالس منسوخ کرنی چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیں: قومی رابطہ کمیٹی نے مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ کو مسترد کردیا

ڈاکٹر برنی نے یہ بھی کہا کہ پیما ہیلتھ لائن مفت طبی مشوروں کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'کوئی بھی شخص ملک بھر سے اپنی بیماری کے بارے میں ڈاکٹر سے آن لائن مشورہ کرسکتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ صبح 9 بجے سے شام ایک بجے تک لائنیں کھلی رہتی ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں