’70 روز میں پہلی مرتبہ کورونا کیسز کی مثبت شرح 3 فیصد سے بڑھ گئی‘

اپ ڈیٹ 30 اکتوبر 2020
اسد عمر کا کہنا تھا کہ کچھ ایسی عوامی سرگرمیوں پر پابندیاں لگائی ہیں جن میں خطرے کا امکان زیادہ ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
اسد عمر کا کہنا تھا کہ کچھ ایسی عوامی سرگرمیوں پر پابندیاں لگائی ہیں جن میں خطرے کا امکان زیادہ ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے کاروباری اور سماجی سرگرمیاں محدود کرنے کے فیصلے کے ایک روز بعد وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے انکشاف کیا ہے کہ قومی سطح پر کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح 3 فیصد سے بڑھ چکی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’70 سے زائد دن کے بعد قومی سطح پر کیسز مثبت آنے کی شرح 3 فیصد سے بڑھ گئی ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) نے کچھ ایسی عوامی سرگرمیوں پر پابندیاں لگائی ہیں جن میں خطرے کا امکان زیادہ ہے، بیماری میں اس اضافے کو صرف اس وقت روکا جاسکتا ہے جب عوام احتیاطی تدابیر کی ضرورت پر یقین کریں‘۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کی 'دوسری لہر': ملک میں شاپنگ مالز، مارکیٹس 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت نے 2 روز قبل فیصلہ کیا تھا کہ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ 11 شہروں میں تمام تجارتی مراکز رات 10 بجے اور پارکس شام 6 بجے بند کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔

واضح رہے کہ کیسز کی مثبت شرح کو 24 گھنٹوں کے دوران کیے گئے ٹیسٹ کی تعداد سے ان میں مثبت پائے گئے نمونوں کی تعداد سے تقسیم کر کے حاصل کیا جاتا ہے۔

جولائی میں مثبت شرح 2 فیصد سے بھی کم ہوگئی تھی لیکن گزشتہ ماہ اس میں اضافہ ہونا شروع ہوا اور بدھ کے روز یہ 3 فیصد سے بڑھ گئی۔

خیال رہے کہ ملک میں کیسز کے مثبت آنے کی بلند ترین شرح 23 فیصد جولائی میں سامنے آئی تھی جبکہ ستمبر میں یہ سب سے کم یعنی 1.7 فیصد رپورٹ کی گئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر بتدریج شروع ہوچکی ہے، ڈاکٹر فیصل سلطان

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن کے اعداد و شمار کے مطابق 30 اکتوبر کو ملک میں کورونا کیسز کی تعداد میں ایک ہزار 78 کیسز کا اضافہ ہوا جبکہ 6 ہزار 795 مریض انتقال کر گئے۔

جمعرات کے روز ملک میں 32 ہزار 933 ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 3.2 فیصد مثبت آئے جبکہ 632 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے این سی او سی نے خبردار کیا تھا کہ اگر کووڈ-19 کے روک تھام کے لیے نافذ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر بہتر طور پر عمل نہیں کیا گیا تو سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

اس ضمن میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کورونا وائرس کے تمام پہلوؤں مثلاً ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح، شرح اموات، ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلے میں اضافہ ہوا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کی دوسری لہر، اداکار عثمان مختار بھی شکار ہوگئے

ان کا مزید کہنا تھا کہ حالانکہ یہ کیسز میں غیر معمولی اضافہ نہیں ہے لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس وقت وائرس کو کنٹرول کرنے کے اقدامات اٹھانے چاہیے ورنہ چیزیں خراب ہوتی جائیں گی۔

چنانچہ کیسز میں اضافے کے بعد این سی او سی کی جانب سے ملک بھر میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا تھا۔

بعدازاں این سی او سی نے ملک میں کورونا وبا کی دوسری لہر کے پیش نظر تمام شاپنگ مالز، دکانیں اور مارکیٹس رات 10 بجے بند کرنے کی ہدایت جاری کردی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں