عراق: کار بم دھماکوں اور پر تشدد واقعات میں 37 افراد ہلاک

بغداد: عراق میں بغداد سمیت کاربم، سڑک کے کنارے نصب بم دھماکوں اور مختلف پر تشدد واقعات میں 37 افراد ہلاک ہو گئے۔
سیکیورٹی اور طبی افسران کیمطابق 27 افراد ہلاک جبکہ ایک سو تین زخمی ہو گئے۔
وزارت دفاع کیمطابق سیکیورٹی فورسز نے بغداد سمیت مختلف صوبوں میں عسکریت پسندوں کیخلاف آپریشن کے دوران کئی لوگوں کو گرفتار کر کے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد قبضے میں لے لیا ہے۔
منگل کے روز دارالحکومت کے تین مختلف علاقوں میں کار بم اور سڑک کے کنارے نصب بم دھماکوں اور ایک دوسرے کار بم دھماکے میں چار افراد ہلاک ہوئے، مجموعی طور پرعراق میں پر تشدد واقعات میں 37 افراد ہلاک اور تقریبا چالیس زخمی ہو گئے ہیں۔
دارالحکومت کے مشرق فلوجا میں مسلح شخص نے خود کار اسلحہ سے ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کر دیا، جبکہ بغداد کے شمال مشرق میں خانقين کے قریب ہاوسنگ کمپلکس پر بم دھماکے سے دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔
زرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے بغداد کے شمال میں صوبہ ديالى میں دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی میں سوار دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نمائیندہ نے بتایا کہ كرّادة ضلع میں واقع مرکزی تجارتی علاقہ میں ایک کار بم کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے جبکہ دھماکے سے دکانوں اور قریبی پارک کی گئیں گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔
شدت پسندوں نے شیعہ حکومت کے خلاف حملوں میں تیزی پیدا کردی ہے جبکہ ملک شام میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے بھی فرقہ وارانہ تشدد میں اضافہ ہوگیا ہے۔
ملک بھر میں سیکورٹی گزشتہ ماہ ہونے والے جیل حملوں کے بعد بڑھادی گئی ہے جس میں 500 سے زائد قیدی فرار ہوگئے تھے جن میں سے دو کا تعلق القاعدہ سے تھا۔
عراق میں بڑھتے تشدد سے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ جولائی کے مہینے میں 1000 عراقی مارے گئے تھے جو کہ 2008ء کے بعد تشدد کا شکار ملک میں کسی بھی مہینے مرنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔