ایل این جی ریفرنس: ملزمان پر 16 نومبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی

12 نومبر 2020
عدالت نے کہا کہ فرد جرم عائد کرنے سے پہلے تمام متعلقہ دستاویزات ملزمان کو فراہم کر دی جائیں گی — فائل فوٹو
عدالت نے کہا کہ فرد جرم عائد کرنے سے پہلے تمام متعلقہ دستاویزات ملزمان کو فراہم کر دی جائیں گی — فائل فوٹو

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 16 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد اعظم خان نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور دیگر ملزمان کے خلاف ایل این جی ریفرنس کی سماعت کی۔

شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسمٰعیل اور دیگر ملزمان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں عدالت میں پیش کی گئیں جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

دوران سماعت بیرسٹر ظفراللہ نے موقف اپنایا کہ نیب نے مفتاح اسمٰعیل کو وعدہ معاف گواہ بنانے کا لکھ دیا ہے، سیکشن 3 کا چارج ہم پر لگا دیا ہے لیکن اس کی دستاویزات ہمارے پاس نہیں، جب تک وہ دستاویزات ہمیں نہیں دیں گے فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی جبکہ نیب پراسیکیوٹر ہمیں دستاویزات نہیں دے رہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ جن دستاویزات کے بارے میں ان کا مطالبہ تھا وہ ان کو دے چکے ہیں، ریفرنس میں جس صفحے پر غلطی ہے اس پر چیئرمین نیب نہیں بلکہ تفتیشی افسر کے دستخط ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کیس: نیب نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کردیا

انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان کے اکاؤنٹس میں ان کی تنخواہ، ہوٹل اور ایئربلیو سے پیسے آئے ہیں، 7 کروڑ 30 لاکھ روپے ان کے ذرائع آمدن سے آئے ہیں، جبکہ ایک ارب 2 کروڑ روپے کی اضافی رقم ان کے اکاؤنٹ میں آئی ہے جس پر فرد جرم عائد ہونی ہے۔

اس موقع پر بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہ نیب کے مطابق اب بھی منصوبے سے قومی خزانے کو نقصان ہو رہا ہے، ایک جرم اگر جاری ہے تو اس پر کیسے فرد جرم عائد ہوسکتی ہے؟

عدالت نے آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے حکم دیا کہ شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسمٰعیل، عمران الحق، سابق چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل، عبداللہ خاقان، سوئی سدرن گیس کمپنی کے سابق ایم ڈی محمد امین اور دیگر ملزمان 16 نومبر کو فرد جرم کے لیے عدالت میں پیش ہوں۔

عدالت نے کہا کہ فرد جرم عائد کرنے سے پہلے تمام متعلقہ دستاویزات ملزمان کو فراہم کر دی جائیں گی جبکہ کراچی میں موجود ملزمان پر ویڈیو لنک کے ذریعے فرد جرم عائد کی جائے گی۔

عدالت نے دو غیر ملکی ملزمان شاہانہ صادق اور فلپ ناٹمین کا کیس الگ کردیا اور کیس کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں: ایل این جی کیس میں شاہد خاقان، مفتاح اسمٰعیل کے اثاثے منجمد کردیے، نیب

یاد رہے کہ 28 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، ان کے بیٹے عبداللہ خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

اس سے قبل 3 دسمبر 2019 کو نیب نے مذکورہ بالا ملزمان کے خلاف احتساب عدالت میں عبوری ایل این جی ریفرنس دائر کیا تھا، ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر شفاف طریقے سے ایل این جی ٹرمینل ون کا ٹھیکا دیا۔

نیب کے مطابق ان میں سے سرکاری عہدے رکھنے والے ملزمان نے ایل این جی ٹرمینل ون کے سلسلے میں ای ای ٹی ایل/ای ٹی پی ایل/ای سی ایل کو 14 ارب 14 کروڑ 60 لاکھ روپے کا غیر قانونی فائدہ پہنچانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

اس کے علاوہ مارچ 2015 سے ستمبر 2019 تک پی جی پی ایل کے دوسرے ایل این جی ٹرمینل کے استعمال کی گنجائش کا استعمال نہ کر کے 7 ارب 43 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔

اس طرح ستمبر 2019 تک مجموعی طور پر خزانے کو 21 ارب 58 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا، اس کے علاوہ آئندہ 10 برسوں میں یعنی 2029 میں ٹھیکے کی مدت ختم ہونے تک مزید 47 ارب روپے کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے شاہد خاقان و دیگر کے خلاف ایل این جی کیس میں ریفرنس دائر کردیا

نیب کے مطابق 2013 سے 2017 کے دوران عبداللہ خاقان عباسی کے اکاؤنٹ میں ایک ارب 42 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ شاہد خاقان عباسی کے اکاؤنٹ میں ایک ارب 29 کروڑ 40 لاکھ روپے موصول ہوئے جس دوران مذکورہ بالا ایل این جی ڈیل کی گئی تھی۔

نیب کا کہنا تھا کہ مذکورہ رقم کا ذریعہ چھپا کر ملزمان منی لانڈرنگ کے جرم کے بھی مرتکب ہوئے۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ نیب نے شاہد خاقان عباسی کو گزشتہ برس جولائی میں گرفتار کیا تھا اور وہ 200 دن قید میں رہنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے پر رہا ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں