بھارت دہشتگردی و اقلیتوں کے خلاف مظالم پر رائے دینے کی پوزیشن میں نہیں، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 13 نومبر 2020
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ بھارت کے من گھڑت الزامات لگانے سے جھوٹ سچ میں تبدیل نہیں ہوجائے گا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ بھارت کے من گھڑت الزامات لگانے سے جھوٹ سچ میں تبدیل نہیں ہوجائے گا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان نے بھارت کی جانب سے اقلیتوں کے ساتھ ناروا رکھے گئے سلوک اور دہشت گردی سے متعلق بے بنیاد الزامات کو ایک بار پھر مسترد کردیا ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھارتی ہم منصب کی جانب سے اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک اور دہشت گردی سے متعلق لگائے گئے الزامات کو جھوٹا اور من گھڑت قرار دیا۔

زاہد حفیظ چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ 'مقبوضہ کشمیر میں بلاروک ٹوک ریاستی دہشت گردی اور اپنی اقلیتوں کے خلاف مسلسل ریاستی امتیاز کے مرتکب کی حیثیت سے بھارت اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ کہیں اور اقلیتوں کے حقوق کے مسئلے پر رائے دے سکے'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ بناکر اپنی قبر کھودی ہے، فاروق عبداللہ

واضح رہے یہ بیان رواں ہفتے کی ابتدا میں پشاور میں ایک ادھیڑ عمر احمدی شخص کے قتل کے واقعے پر بھارتی بیان کے ردعمل میں سامنے آیا ہے، بھارتی بیان میں کہا گیا تھا 'یہ واقعہ پاکستان میں اقلیتوں کی افسوسناک حالت کی عکاسی کرتا ہے'۔

بھارتی نیوز ویب سائٹ ’دی وائر‘ کے مطابق بھارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ پشاور میں ایک کے بعد ایک احمدی کو نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ حکومت انہیں مستقل طور پر تحفظ فراہم کرنے اور ان کی برادری کے اراکین کے خلاف تشدد کو ختم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ بھارت کے من گھڑت الزامات لگانے سے جھوٹ، سچ میں تبدیل نہیں ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت کا مؤقف پِٹ رہا ہے، شاہ محمود قریشی

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی اس طرح کی مایوس کن کوششیں اس کی اپنی داخلی اور خارجہ پالیسی کے ناکام ہونے سے توجہ ہٹانے میں کامیاب نہیں ہوسکیں گی، اگر اس طرح کا کچھ بھی ہوتا ہے تو ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے بھارت کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچے گا یا اس کی ساکھ مزید کمزور ہوجائے گی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کو دہشت گردی کو ریاستی آلے کے طور پر استعمال کو روکنا چاہیے، اسے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور تشدد کو ختم کرنا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کو کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کرنا چاہیے اور اپنے ملک میں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے سمیت انہیں ان کی مذہبی عبادت گاہوں میں جانے کی آزادی کو یقینی بنانا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں